حافظ نعیم الرحمن

اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش پر قوم بھرپور مزاحمت کرے گی، حافظ نعیم

لاہور(رپورٹنگ آن لائن) جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل کو تسلیم کرنے یا ابراہم معاہدے کا حصہ بننے کی کوئی کوشش کی گئی تو قوم بھرپور مزاحمت کرے گی۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ بھارت ایک دہشت گرد ریاست ہے، اسرائیل اور بھارت مل کر قبضے کی پالیسیاں چلا رہے ہیں، فلسطین میں جاری قتل عام پر عرب ممالک اور او آئی سی کی خاموشی مجرمانہ ہے، انہیں چاہیے کہ اسرائیل کو دہشت گردی بند کرنے کیلئے واضح دھمکی دیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں چند وزراء امریکا کی خوشنودی کیلئے اسرائیل سے بات چیت یا تسلیم کرنے کی باتیں کر رہے ہیں، حالانکہ امریکا اور اسرائیل کا کردار فلسطین میں کھل کر سامنے آ چکا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ جیسے لوگ اسرائیل کو امداد دے کر خود کو امن کا چیمپیئن ظاہر کرتے ہیں۔حافظ نعیم الرحمان نے مطالبہ کیا کہ حکومت واضح کرے کہ اس کی اسرائیل سے متعلق پالیسی کیا ہے۔

امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے کشمیریوں پر مسلسل مظالم جاری ہیں اور دو طرفہ تعلقات کا کوئی فائدہ نہیں جب تک مسئلہ کشمیر حل نہ ہو، پیاز اور ٹماٹر کی تجارت کیلئے بھارت سے بات چیت کی ضرورت نہیں، اگر بات کرنی ہے تو صرف کشمیر پر کی جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں جمہوریت کا مذاق بنایا جا رہا ہے، کے پی اور پنجاب میں سیٹوں کی بندر بانٹ ہو رہی ہے، بعض جماعتوں کے انتخابی نشان غائب کئے گئے اور ان کے قائدین کو جیلوں میں رکھا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بجلی اور پٹرول کی قیمتیں کم کرنے کے دعوے محض فریب ہیں، سات روپے کی بجائے صرف تین روپے کمی کی گئی جبکہ ایف بی آر کے پچیس ہزار افراد کو قوم پال رہی ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ملک میں تعلیم اور صحت کا برا حال ہے، کسان گنے، کپاس اور گندم کی فصلوں پر نقصان اٹھا رہے ہیں، سرکاری ملازمین پنشن سے محروم ہو رہے ہیں جبکہ شہباز شریف اور مریم نواز قومی اداروں کو اپنے ناموں سے منسوب کر رہے ہیں۔

حافظ نعیم الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ جماعت اسلامی آئندہ ایک بڑی سیاسی قوت بن کر ابھرے گی، اگر بلدیاتی ادارے عوام سے منتخب نہیں کرائے جائیں گے تو یہ غنڈہ گردی ہوگی، عدلیہ آئین پر عمل نہ کرا سکی تو حکومت کو اپنی ناکامی تسلیم کرنی ہوگی، ریاستی ادارے کسی شہری کو لاپتا کرنا بند کریں ورنہ بدعنوانی مزید پھیلے گی۔