لاہور ( رپورٹنگ آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب یونیورسٹی ملازمین کے رہائشی منصوبے کی اراضی نجی افراد کو منتقل کرنے کے کیس میں وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی اور ڈی جی ایل ڈی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد جمیل خان نے پنجاب یونیورسٹی کے ملازموں کے رہائشی منصوبے کی اربوں روپے کی اراضی نجی افراد کو منتقل کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
درخواست گزار اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر خرم شہزاد کے وکیل سید شہباز بخاری نے دلائل دیئے کہ یونیورسٹی نے 32ایکٹر اراضی پر یونیورسٹی ملازمین کے لیے رہائشی منصوبہ شروع کیا، یونیورسٹی انتظامیہ نے ایک ہزار ملازمین سے 2ارب 70کروڑ روپے کی رقم وصول کی، یونیورسٹی انتظامیہ نے غیرقانونی طور پر اراضی 4نجی افراد کے نام منتقل کر دی ہے، 2ارب 70کروڑ روپے کی رقم یونیورسٹی مینجمنٹ کمیٹی کے 4افراد نے اپنے ذاتی اکائونٹس میں منتقل کرلی، یونیورسٹی انتظامیہ کے غیر قانونی اقدام سے رہائشی منصوبہ پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکا۔
عدالت سے استدعا کی گئی کہ رقم اور اراضی کی غیرقانونی طور پر نجی افراد کو منتقلی کے عمل کو کالعدم قرار دے، عدالت غبن کے مرتکب یونیورسٹی کے انتظامی افراد کے خلاف کاروائی کے احکامات صادر کرے۔لاہور ہائیکورٹ نے دلائل سننے کے بعد وی سی پنجاب یونیورسٹی اور ڈی جی ایل ڈی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔