اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ اب ہتھیاروں کی جنگ کم اور رائے کی جنگ زیادہ ہے، ساڑھے تین گھنٹے میں افغانستان کی جنگ ختم ہوگئی‘ حکمران ملک چھوڑ کر بھاگ گئے‘ افغانستان کا کنٹرول امریکی بمبار طیاروں کے پاس تھا لیکن امریکہ جنگ ہار گیا، اب بیانیے کی لڑائیاں لڑی جارہی ہیں۔ بیانیے کی جنگ وہی فریق جیتتا ہے جو اپنے دماغ کا استعمال کرتا ہے۔
جمعہ کو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے اے پی پی کے نئے ملازمین کے لئے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب ہتھیاروں کی جنگ کم اور رائے کی جنگ زیادہ ہے۔ ساڑھے تین گھنٹے میں افغانستان کی جنگ ختم ہوگئی‘ حکمران ملک چھوڑ کر بھاگ گئے‘ افغانستان کا کنٹرول امریکی بمبار طیاروں کے پاس تھا لیکن امریکہ جنگ ہار گیا۔
فتح کی تعریف بدل چکی ہے۔ اب بم مار کر جنگ نہیں جیتی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ مستحکم نظام بنانے سے ہی اصل فتح حاصل ہوتی ہے۔ اب کوئی ملک کسی دوسرے پر قبضہ نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ اب بیانیے کی لڑائیاں لڑی جارہی ہیں۔ بیانیے کی جنگ وہی فریق جیتتا ہے جو اپنے دماغ کا استعمال کرتا ہے۔ جو اپنی کہانی اچھی طرح پیش کرے گا وہی جیتے گا ہمیں اے پی پی کا رپورٹنگ سٹائل تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ آپ کا معیار ہوگا تو لوگ آپ کو عزت دیں گے اگر معیار نہیں ہوگا تو کوئی آپ کو اہمیت نہیں دے گا۔ انہوں نے کہا کہ نئے بھرتی ہونے والے ملازمین پر بڑی ذمہ داریاں ہیں ہمیں اپنی کہانی کو بیچنا آنا چاہئے۔
اے پی پی کو حکومت کے بجٹ پر زندہ رہنا چھوڑنا ہے۔ اگر حکومتی ادارے حکومت کے سہارے زندہ رہے تو وہ نہیں چل سکیں گے۔ آپ اپنا ریونیو جنریٹ کریں تاکہ آپ اپنے ملازمین کو بہتر مراعات دے سکیں۔ اے پی پی خود کو کمرشل کرے نئے شامل ہونے والے افراد سے اے پی پی میں نیا رنگ آئے گا۔