رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ

ابو حریرہ کے ڈائیریکٹر پر الزامات کا کیا بنا، شہری نے معلومات مانگ لیں۔

رپورٹنگ آن لائن۔

پنجاب ٹرانسپرنسی اینڈ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2013 کے تحت مقامی شہری نے معلومات کے حصول کی درخواست گزاری ہے۔

یہ درخواست ایپکا پنجاب ایکسائز کے صدر کے دعویدار انسپکٹر ابوہریرہ کی ڈائیریکٹر موٹرز لاہور محمد آصف کے خلاف درخواست کی Out come جاننے کے لئے دائر کی گئی ہے۔

پنجاب ٹرانسپرنسی
ابوہریرہ نے چند ماہ قبل محمد آصف کے خلاف ایک درخواست سیکرٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب کو دی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ محمد آصف دفتری اوقات میں اور دفتری اوقات کے بعد شراب پیتا ہے اور شراب پی کر دفتر چلاتا ہے۔

یہ کہ محمد آصف اپنے ماتحت فی میل سٹاف کو جنسی ہراساں کرنا اور ان کا جنسی استعمال کرنا اپنا حق سمجھتا ہے جس کے باعث مختلف خواتین ملازمین نے اس کے خلاف تحریری شکایات درج کروائیں۔

ابوہریرہ نے مزید کہا کہ ڈائریکٹر آصف ذہنی مریض ہے اس کا دماغی چیک اپ کروایا جائے۔اس کی وجہ سے دفتر میں سانس لینا دشوار ہوچکا ہے اور ملازمین نفسیاتی مریض بننے لگے ہیں۔

درخواست میں ابوہریرہ کی درخواست کہ روشنی میں پوچھا گیا ہے کہ

1- کیا یہ درست ہے کہ ڈائریکٹر ایکسائز ریجن سی لاہور محمد آصف دفتری اوقات کے دوران اور دفتری اوقات کے بعد شراب پیتا ہے؟

2-کیا یہ درست ہے کہ ڈائریکٹر ایکسائز ریجن سی لاہور محمد آصف اپنے ماتحت فی میل سٹاف کو جنسی حراساں کرتا ہے اور ان کا جنسی استعمال اپنا حق سمجھتا ہے؟

3-کیا یہ درست ہے کہ ڈائریکٹر ایکسائز ریجن سی لاہور محمد آصف ذہنی مریض ہے کیا اس کا دماغی معائنہ کروایا گیا ہے؟

4- ابوہریرہ کی درخواست پر انکوائری کے لئے کس افسر کو مقرر کیا گیا؟

5- انکوائری افسر کی فائنڈنگز کیا تھیں؟

6-اگر یہ الزامات غلط ہیں تو ایسے سنگین جھوٹ پر ابوہریرہ ہے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟

7-اگر انکوائری شروع نہیں کی گئی تو اس کی کیا وجہ ہے۔؟

8-اگر انکوائری ابھی تک پینڈنگ ہے تو التوا کی وجوہات کیا ہیں۔