پروفیسر محمد معین

آنکھیں انمول تحفہ اور بینائی عظیم نعمت، امراض چشم کیلئے سنجیدگی کی ضرورت ہے: پروفیسر محمد معین

لاہور(رپورٹنگ آن لائن)جنرل ہسپتال شعبہ امراض چشم کے سربراہ پروفیسر محمد معین نے کہا ہے کہ آنکھیں قدرت کا انمول تحفہ اور بینائی اللہ تعالیٰ کی عطا کی ہوئی عظیم نعمت ہے جس کی حفاظت کے لئے ہر شخص کو ضروری اقدامات کرنے چاہئیں،ضرورت اس امر کی ہے کہ جسم کے باقی اعضاء کی طرح امراض چشم کے لئے بھی اسی سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے تاکہ وقت ضائع کیے بغیر آنکھوں کی بیماریوں کا علاج معالجہ ممکن ہو سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لیکچر دیتے ہوئے کیا۔

پروفیسر محمد معین نے کہا کہ دور حاضر میں آنکھوں کی بیماریوں کی بڑی وجہ ذیابیطس ہے کیونکہ شوگر کے باعث سب سے زیادہ خطرہ آنکھوں کو ہوتا ہے جنہیں کالے و سفید موتیے کے علاوہ خون کی باریک نالیوں کے کمزور ہونے کے خدشات لاحق ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ذیابیطس کے مریضوں کو با قاعدگی سے اپنی آنکھوں کے چیک اپ اور شوگر کو قابو میں رکھنے کے لئے کوشش کرنی چاہیے تاکہ انہیں کم سے کم پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑے۔ پروفیسر محمد معین نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ گزشتہ 2برسوں سے کورونا کی درپیش صورتحال میں موبائل فونز،لیپ ٹاپس اور دیگر جدید آلات کا استعمال بڑھ گیا ہے جس کے آنکھوں پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کی طرف سے دی ہوئی اس نعمت کی زیادہ سے زیادہ حفاظت کریں،پوری نیند لیں کیونکہ آنکھوں کے باعث اکثر اوقات سردرد کی شکایات بھی سامنے آتی ہیں،اسی طرح معیاری اور آنکھ کے نمبر کے مطابق عینک کا استعمال بھی یقینی بنایا جانا چاہیے۔

پروفیسر محمد معین نے مزید کہا کہ والدین کو اپنے بچوں کی بینائی کی صورتحال سے آگاہی رکھنی چاہیے اور اگر ضرورت ہو تو عینک لگوانے سے احترازنہیں کرنا چاہیے کیونکہ بچوں کو لگنے والی عینکیں عمومی طور پر 20سے22سال کی عمر میں اتار کر سرجری کی جا سکتی ہے۔اُن کا کہنا تھا کہ خواتین کو بھی لینزز کا محتاط انداز میں استعمال کرنا چاہیے تاکہ انفیکشن یا آنکھ جیسے حساس عضو میں کسی قسم کی خرابی پیدا نہ ہو۔ پروفیسر محمد معین نے کہا کہ 40سال کی عمر کے بعد کسی بھی شخص میں نزدیک کی بینائی کمزور ہو سکتی ہے اور آنکھوں کو چھوٹا کر کے یا زور دے کر پڑھنے کی بجائے ہمیں مناسب اور درست عینک کا استعمال یقینی بنانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ امراض چشم کے علاج کے لئے جدید ترین طریقے دریافت ہو چکے ہیں جس کے لئے ڈاکٹرزسے مناسب رابطہ اور رہنمائی ضروری ہے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ بعض بچوں میں آنکھوں سے متعلق بیماریاں پیدائشی اور موروثی ہوتی ہیں اور قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے ان مشکلات کا زیادہ شکار ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے خبر دار کیا کہ بچوں کی آنکھوں سے متعلق غفلت برتنے پر اُن میں دیگر امراض چشم کے علاوہ آنکھوں کے کینسر کی شکائیت بھی ہو سکتی ہے۔ پروفیسر محمد معین نے کہا کہ مناسب نیند، آنکھوں کو دھوپ اور تیز روشنی سے بچانا اور شیمپو و کیمیکل سے بنے ہوئے محلولات کے استعمال میں احتیاط کرنا چاہیے۔انہوں نے واضح کیا کہ لاہور جنرل ہسپتال کا امراض چشم جدید میڈیکل آلات اور باصلاحیت ڈاکٹروں سے لیس ہے جہاں آنکھوں کی پیچیدہ ترین بیماریوں کا بر وقت اور تیز تر علاج کیا جاتا ہے لہذا شہریوں کو آنکھوں سے متعلقہ معاملات کو سنجیدگی سے لینا چاہیے اور کسی جھجھک کے بغیر ہسپتال اور ڈاکٹر سے رابطہ کرنا چاہیے۔