جوہری آبدوز

آسٹریلیاں کو جوہری آبدوز کی فراہمی’چین اور فرانس کی مخالفت

بیجنگ /واشنگٹن (ر پورٹنگ آن لائن)بحر ہند و اوقیانوس میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے پیش نظر امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا ایک نئی سیکیورٹی شراکت داری قائم کر رہے ہیں جس کے تحت آسٹریلیا کو جوہری آبدوز حاصل کرنے میں مدد فراہم کی جائے گی۔چین اور فرانس نے برطانیہ آسٹریلیا کے ساتھ امریکی جوہری معاہدے کی مخالفت کرتے ہوئے خبردار کر دیاـامریکی سینئر عہدیداران نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس شراکت داری کا اعلان امریکی صدر جو بائیڈن، برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن اور آسٹریلوی وزیر اعظم سکاٹ موریسن کریں گے اور امریکا آسٹریلیا کو جوہری آبدوز کی ٹیکنالوجی اور ان کی تیاری کے عمل میں مدد فراہم کرے گا۔

امریکی حکام کے مطابق آسٹریلیا کو جوہری ہتھیار کسی صورت فراہم نہیں کئے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جوہری آبدوزوں میں جوہری ہتھیار نہیں فراہم کئے جائیں گے مگر ان کی مدد سے آسٹریلوی نیوی زیادہ خاموشی سے زیادہ دیر کے لئے زیر سمندر مصروف عمل رہ سکے گی اور بحر ہند اور اوقیانوس میں غیر ضروری پیش بندی کے کام آئیں گی۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اس شراکت داری کا ہدف کوئی ایک ملک نہیں۔ شراکت داری میں مصنوعی ذہانت، کوانٹم ٹیکنالوجی اور سائبر معلومات کا تبادلہ خیال کیا جائے گا۔آسٹریلوی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس شراکت داری سے آسٹریلیا کو دو دہائی پرانی کولنز آبدوزوں کے متبادل فراہم ہو جائیں گے۔ آسٹریلیا اس سے قبل فرانسیسی کمپنی سے 40 ارب ڈالر کی آبدوزیں خریدنے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔

امریکی حکام کی جانب سے ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے کہ اس اقدام کا نشانہ چین بنتا ہوا نہ نظر آئے مگر امریکا اور اس کے ایشیائی اتحادیوں کو بیجنگ کی جانب سے بڑھتی ہوئی فوجی سرگرمیوں بالخصوص جنوبی چین کے سمندر میں تائیوان پر دبائو پر شدید تحفظات ہیں۔چین نے امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے مابین نئے انڈو پیسیفک سکیورٹی اتحاد کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی شراکت داری سے دیگر ممالک کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے اور خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ کی تیزی آنے سے خبردار کیا ہے۔

فرانس جس کا آسٹریلیا کے ساتھ اپنی آبدوز کا معاہدہ ختم ہو چکا ہے، نے ان منصوبوں کو سفاکانہ اور غیر متوقع قرار دیا۔امریکہ اور اس کے اتحادی چین کی بڑھتی ہوئی طاقت اور اثرورسوخ، خاص طور پر اس کی فوجی طاقت میں اضافے، تائیوان پر دباؤ اور متنازع جنوبی بحیرہ چین میں فورسز کی تعیناتیوں کے خلاف موثر اقدامات کے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔