اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہاہے کہ کاون ہاتھی کا بھی زیڈ بی مرزا نے یہاں رکھنے کا سجیسٹ کیا تھا، پاکستان جانوروں کے حقوق کیلئے لیڈ کررہا ہے، یہ عدالت پیچھے نہیں ہٹے گی، عدالت ہر اچھے کام کوسراہے گی ۔
جمعرات کو مرغزار چڑیا گھر سے دو ہمالین ریچھوں کی عدم منتقلی پر توہین عدالت کیس کی سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی ۔سیکرٹری وزارتِ موسمیاتی تبدیلی اور چیئرپرسن وائلڈ لائف منجمنٹ بورڈ عدالت کے روبرو پیش ہوئے ۔ چیف جسٹس نے چیئر پرسن وائلڈ لائف بورڈ سے استفسار کیاکہ عدالتی احکامات پر آپ کیا کہیں گے؟ ۔ چیئر پرسن والڈ لائف بورڈ نے کہاکہ کاون ہاتھی چلا گیا اور تقریباً 50 سے زیادہ جانور جاچکے ہیں۔
چیف جسٹس نے سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی سے مکالمہ کیاکہ اس عدالت نے آپکی بہت ساری چیزوں کو اگنور کیا،چیف جسٹس نے کہاکہ مرغزار چڑیا گھر کے معاملے پر بہت سیاست ہوئی، افسوس کہ چڑیا گھر میں دو شیروں کے ساتھ جو ہوا سب کے سامنے ہے، ہم کیوں معافی مانگیں، پاکستان کو فیصلے پر فخر ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ نیویارک میں سپریم کورٹ میں اس فیصلے کو زیر بحث لایا گیا، جانوروں کے حقوق ہیں اور انکو قدرتی ماحول میں رہنے کا حق حاصل ہے،جانوروں سے متعلق اس عدالتی فیصلے کو دنیا بھر میں سراہا گیا۔
چیف جسٹس نے سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی سے استفسار کیاکہ کیا آپ کے پاس اچھی معیار کے سینچریاں ہیں کیا آپ کے پاس سہولیات ہیں ؟ چیف جسٹس نے کہاکہ اس عدالت نے آپ سے پوچھا کہ ہمالین ریچھوں کو کہاں منتقل کیا جاسکتا ہے، چیف جسٹس نے سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی کو ہدایت کی کہ بورڈ نوٹیفکیشن کے حوالے سے عدالت کو ابھی بتائیں۔ عدالت نے سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی سے استفسار کیاکہ کیا اب آپ کے پاس ایک نیا بورڈ ہے؟ ۔ سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کہاکہ نئے بورڈ میں ایم سی ائی، سی ڈی اے ، کمشنر اسلام آباد اور وزارت موسمیاتی تبدیلی کے لوگ شامل ہیں۔ عدالت کے وکیل وزارت موسمیاتی تبدیلی سے استفسار کیاکہ عدالت کو بغیر بتائے آپ نے کیسے فیصلہ لیا، آپ کہاں پر ہمالین ریچھوں کو رکھیں گے؟ ۔ موحولیاتی ایکسپرٹ ذیڈبی مرزا نے کہاکہ ہمالین ریچھوں کو اگر ہم یہاں سے کہیں اور اچانک بیجھتے ہیں تو مسئلہ ہوتا ہے، اگر ہمالین ریچھوں کو یہاں سے بھیجا جائے تو اس کو موسم کا کیسے پتہ چلے گا۔ انہوںنے کہاکہ عدالتی احکامات کے بعد میں نے گھوڑا گلی میں جگہ پسند کرلی، بیرون ملک سے آئے ڈاکٹر عامر خلیل نے بھی اس جگہ کا معائنہ کیا اور پسند کیا۔
چیف جسٹس نے کہاکہ اس عدالت نے وزارت سیکرٹری وزارتِ موسمیاتی تبدیلی کو انچارج بنایا، ہمالین ریچھوں کو زخمی کیا گیا وہ بیمار تھے مگر کسی نے خیال تک نہیں کیا۔ انہوںنے کہاکہ عدالت نے جب اس مسلے کو اٹھایا تو اس کے بعد ڈاکٹر عامر خلیل پاکستان آئے، سال سے زائد کا عرصہ ہوگیا کیوں یہ درخواستیں اچھی بھی زیر سماعت ہیں۔ عدالت نے کہاکہ عدالت کو نہ بتائے کہ بورڈ کے پاس ایکسپرٹیز ہے اور وہ ہمالین ریچھوں کا خیال رکھ سکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے چیئر پرسن وائلڈ لائف سے مکالمہ کیاکہ اس عدالت کو آپ پر یقین ہے مگر اس طرح نہیں۔عدالت نے کہاکہ کاون ہاتھی کا بھی زیڈ بی مرزا نے یہاں رکھنے کا سجیسٹ کیا تھا، پاکستان جانوروں کے حقوق کے لئے لیڈ کررہا ہے، اور یہ عدالت پیچھے نہیں ہٹے گی۔ انہوںنے کہاکہ آپ کے ہر اچھے کام کو یہ عدالت سراہے گی۔ عدالت نے استفسار کیاکہ دو ہمالین ریچھوں کو کیوں یہاں مزید ازیت میں رکھیں؟ اس عدالت کو کہا گیا کہ جارڈن میں سنچوریز ہیں اور ایکسپرٹس بھی ہیں، آپ یہاں ہمالین ریچھوں کے سنچری نہیں بناسکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اس عدالت نے آپ کو ایک سال سے زائد کا وقت دیا تھا کیا ہوا اب تک ؟ اب تک اس مسلے پر صرف سیاسیت کیا گیا، ان ہمالین ریچھوں کو مذید suffer نہ کرے انکی حالات پہلے سے ٹھیک نہیں۔
عدالت نے کہاکہ آپ کے پاس نیا بورڈ ہے، چیئرپرسن ہے اور وہ عدالتی فیصلوں کے ساتھ جاتی نہیں۔ ڈاکٹر عامر خلیل نے کہاکہ جتنے جلدی ہوسکے دو ہمالین ریچھوں اردن جائیں گے۔چیف جسٹس نے سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی سے کہاکہ آپ نے اردن کے لیے کیوں ویزہ ایشو کیا تھا ؟ ۔ سیکرٹری نے کہاکہ عدالتی احکامات پر ہم نے ویزہ ایشو کیا۔سیکرٹری وزارتِ موسمیاتی تبدیلی نے کہاکہ اگر عدالت مجھے کسی عدالتی احکامات کے خلاف ورزی کے لیے زمہ داری مان رہے تو میرے خلاف کاروائی کرے، ،عدالت ہمیں کام کرنے دے، ہم زمہ داری کے ساتھ جانوروں کا خیال رکھیں گے۔ زیڈ بی مرزا نے کہاکہ ہمارے پاس ایکسپرٹس موجود ہیں ہمیں ان سے کام کروانا چاہئے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ یہاں بہت ساری چیزیں ہیں جو بہت امبیریسنگ ہیں۔
عدالت نے سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی کو ہدایت کی کہ تمام عدالتی احکامات کو پڑھ لیں۔ عدالت نے کہاکہ (آج) جمعہ کو ہی عدالت کو مطمئن کرے ورنہ پرانے آرڈرز پر بھی شوکاز نوٹس جاری کریں گے، عدالت نے کیس کی سماعت (آج) جمعہ تک کیلئے ملتوی کردی کر دی گئی