میاں زاہد حسین

آئی ٹی اور سولر سیکٹر معیشت کو آئی سی یو سے نکال سکتے ہیں،میاں زاہد حسین

کراچی (رپورٹنگ آن لائن)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کو بستر مرگ سے اٹھانے میں آئی ٹی اورسولر پاور کی صنعت بنیادی کردار ادا کرسکتی ہے،

آئی ٹی برآمدات کو پچیس ارب ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہے جس کے لئے اس شعبے کے مسائل حل کرنا ہوں گے اس کو ترقی دینی ہوگی اور ٹیکسوں کا بوجھ کم کرنا ہوگا۔ اسکے علاوہ انٹرنیٹ پر بڑھائے جانے والے ٹیکسوں کو واپس لینا ہوگا کیونکہ انٹرنیٹ کے بغیر آئی ٹی کاتصورمحال ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت ایک ساتھ آزاد ہوئے تھے، پاکستانی بھارتی باشندوں سے زیادہ لائق ہیں ان کو تربیت دے کر بہتر نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں، بھارت کی آئی ٹی برآمدات 194 ارب ڈالر جبکہ پاکستان کی آئی ٹی برآمدات تقریباً دو ارب ڈالرہیں،ہماری معیشت کا حجم 375 ارب ڈالر ہے جو تیزی سے سکڑ رہی ہے جبکہ بھارت کی معیشت کا حجم 3750 ارب ڈالر سے زیادہ ہوچکا ہے جو 6.7 فیصد سے ترقی کر رہی ہے،

درجنوں ممالک بھارت سے اسکی کرنسی میں تجارت کررہے ہیں جبکہ پاکستان میں لوگ اپنی کرنسی پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں جسکی وجہ سے معیشت کی ڈالرائیزیشن بڑھ رہی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ اگر رقبے اور آبادی کے حساب سے دیکھا جائے تو ہماری آئی ٹی برآمدات کم ازکم پچیس ارب ڈالر ہونی چائیں۔ اگر درست پالیسیاں اپنائی جائیں تو ہمیں چند ارب ڈالر کے لئے آئی ایم ایف اور دوست ممالک سے مسلسل بھیک نہیں مانگنی پڑے گی۔ میاں زاہد حسین نیمزید کہا کہ ہم نے ہمیشہ جدید دور کے تقاضوں کو نظر انداز کیا ہے جسکی وجہ سے آئی ٹی، سولر پاور، ونڈ پاور اور دیگر کئی شعبے وقت کے ساتھ ترقی نہ کرسکے اور ہرشخص پراپرٹی کا کاروبارکرنے یا پلاٹ خریدنے کو ہی ترجیح دیتا ہے جسکی وجہ سے اب عام آدمی کے لئے گھر بنانا ناممکن ہوگیا ہے۔

بھارت خاموشی سے شمسی توانائی کے نئے ریکارڈ قائم کررہا ہے۔ اس وقت وہاں ستر ہزار میگاواٹ بجلی شمسی توانائی سے پیدا کی جا رہی ہے جو اس کی کل پیداوار کا 15 فیصد ہے جبکہ پاکستان میں سولر انرجی کی پیداوار صرف 1.16 فیصد ہے، پاکستان میں اس شعبے کو چلنے نہیں دیا جا رہا تاکہ تیل کی درآمدات میں کمی نہ آئے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ 2001 میں بھارت کی برآمدات ساٹھ ارب ڈالر تھیں جو اب 770 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں جبکہ ہماری برآمدات 30 ارب ڈالر تک نہیں پہنچ پا رہیں۔

ہمارے حکمران بہتر اور قابل عمل پالیسیوں کے بجائے نعرے مار کر برآمدات بڑھانے کی پالیسی پرعمل پیرا ہیں جس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے۔ جن سکولوں میں کمپیوٹر کی تعلیم دی جاتی ہے ان میں بھی پریکٹیکل کے بجائے کتابیں پڑھنے پر زور دیا جاتا ہے۔