آئی ایم ایف

آئی ایم ایف پروگرام میں تعطل ہے، ڈی ریل نہیں ہوا،میاں زاہدحسین

کراچی (رپورٹنگ آن لائن) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ حکومت عوام کے مفاد کے خلاف کوئی فیصلہ کئے بغیر آئی ایم ایف کا پروگرام بحال کرانے کی کوشش کرے۔ آئی ایم ایف بجلی کی قیمت میں اضافہ نہ کرنے اور بعض بجٹ اقدامات کی وجہ سے ناراض ہے جس سے پروگرام میں تعطل پیدا ہو گیا ہے مگر یہ ابھی ڈی ریل نہیں ہوا اور بحالی ممکن ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کو زیاہ عرصہ تک ناراض رکھا جا سکتا اور نہ ہی پروگرام میں تعطل برداشت کیا جا سکتا ہے کیونکہ ملکی معیشت قرضوں کے بغیر نہیں چل سکتی۔ بجٹ میں مجموعی طور پر اقتصادی ترقی کو استحکام پر ترجیح دی گئی ہے جسکی وجہ سے مالیاتی خسارہ، ٹیکس وصولی اور دیگر اہداف متاثر ہونگے۔

صنعتی شعبہ، ڈسٹری بیوٹرز،ہول سیلرز اورریٹیلرزکی مزاحمت کی وجہ سے ٹیکس اہداف کا مذید متاثر ہونا بھی ممکن ہے جس سے حکومت کی آمدنی کم اورمشکلات بڑھ سکتی ہیں۔ ان حالات میں ترقیاتی کاموں پر زیادہ اخراجات کرنا ہونگے جس سے خسارہ بڑھ جائے گا جبکہ صوبوں کی جانب سے توقعات کا پورا ہونا مشکل ہو گا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ حکومت کا پٹرولیم لیوی پر دارومدار بھی بڑھ گیا ہے کیونکہ اس مد میں بھی چھ سو ارب روپے کا ریونیو حاصل کیا جا رہا ہے جسے بڑھانے کے لئے اقتصادی سرگرمیاں بڑھا کر ملک میں پٹرول و ڈیزل کی کھپت بڑھانا ہو گی یا لیوی کی شرح میں اضافہ کرنا ہوگا جس سے افراط زر بھی بڑھے گا جو موجودہ حالات میں عوام کے لئے ناقابل قبول ہو گا۔ آئی ایم ایف سے معاہدے کے مطابق توانائی اور ٹیکس کے شعبوں میں تا حال اصلاحات نہیں ہوسکی ہیں، گردشی قرضہ کی صورتحال بھی اطمینان بخش نہیں ہے اور نہ ہی سالانہ کئی سو ارب روپے ضائع کرنے والی بیمار سرکاری کمپنیوں سے جان چھڑائی جا سکی ہے۔ ان حالات میں حکومت کے لئے سب سے بہتر آپشن اقتصادی سرگرمیاں بڑھا کر مسائل حل کرنا ہے۔