شوکت ترین

آئی ایم ایف پروگرام غیر یقینی صورتحال پیدا کررہا ہے ، شوکت ترین

کراچی(رپورٹنگ آن لائن) مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام غیر یقینی صورتحال پیدا کررہا ہے،وزیراعظم عمران خان نے کورونا وبا کا جس طرح مقابلہ کیا اس کی پوری دنیا نے تعریف کی، عمران خان نے تعمیرات، زراعت اور برآمدی صنعتوں پر توجہ دی، معاشی ترقی کی شرح نمو 5 فیصد سے کم ہوکر ڈیڑھ فیصد پر آگئی تھی تاہم ہماری حکمتِ عملی کی وجہ سے 2021-20 کی شرح نمو 4 فیصد پر آئی اور اب شرح نمو 5 اور 6 فیصد پر لانا ہے، سب کے لیے فائدہ مند اور پائیدار بنیادوں پر ترقی چاہتے ہیں، ترقی یافتہ ملکوں نے 20 سے 30 سال میں ترقی کی ۔

کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ آج سے 25 سال پہلے جو فرق 25 فیصد تھا جب اب وقت کے ساتھ ضرب ہورہا ہے، ہم نے ملکی معیشت میں ہر 5-4 برس بعد عدم استحکام کے حقائق جاننے کے لیے ایک پینل تشکیل دیا جس نے اپنی تجاویز میں بتایا کہ ملک کا پہلا مسئلہ سیونگ ریٹس کا ہے، اتنی بچت نہیں ہوتی جس کی بنیاد پر سرمایہ کاری ہو اور ایسی صورت میں جب سرمایہ کاری ہوگی تو قرض کی بنیاد پر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پنیل نے اپنی تجاویز میں بتایا کہ ملک کی درآمد اور برآمدات کے حجم میں بہت فرق ہے، ایکسپورٹ جی ڈی پی کی محض 8 سے 9 فیصد ہے جبکہ ایمپورٹ 22 فیصد سے زائد ہے۔

مشیر خزانہ نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ترسیلات زر کی وجہ سے ملکی معیشت کئی مسائل سے بچی ہوئی ہے لیکن یہ معاملہ دیر تک برقرار نہیں رہےگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ معاشی ترقی کا گراف پائیدار بنیادوں پر ہو، ایسا نہ ہو کہ محض چند سال بعد دوبارہ ترقی کے معیارات تنزلی کا شکار ہوں۔ شوکت ترین نے کہا کہ ہم نے پائیدار معیشت کے قیام کے لیے سب سے پہلے ریونیو پر زور دیا، اگر 6 سے 8 فیصد معاشی گروتھ درکار ہے تو ریونیو 20 فیصد ہونے چاہیے جبکہ ماضی میں اس مقصد کے حصول کے لیے کبھی سنجیدگی سے کام نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے حکمت عملی تیار کی اور ٹیکس نیٹ کو بڑھانے اور ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیا۔

مشیر خزانہ شوکت ترین نے عزم کا اظہار کیا کہ ٹیکس جی ڈی پی کو تقریبا 6 سے 7 سال میں 20 فیصد پر لے کر جائیں گے، مجھے خوشی ہے کہ اس مقصد میں ہم کامیاب ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انکم ٹیکس میں 32 فیصد گروتھ ہے، ایسا نہیں ہے کہ یہ ایک حصہ میں گروتھ ہے بلکہ یہ مجموعی طور پر تمام شعبوں میں گروتھ کی نشانی ہے۔ شوکت ترین نے امید ظاہر کی کہ رواں سال ریونیو تقریبا 9 فیصد سے ساڑھے 11 فیصد تک جائیں اور آئند برس 14 فیصد پر جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں شعبہ زراعت کو نظر انداز کیا گیا جس کے باعث یہاں خوارک کا بحران پیدا ہوا، اس مرتبہ بہت توجہ دے رہے ہیں، کاٹن میں غیرمعمولی بہتری آئی ہے، شعبہ زراعت میں 11 سو ارب روپے آئے ہیں، جو ایک قسم کی خوشحالی ہے۔ ایکسپورٹ کو بڑھانے سے متعلق انہوں نے کہا کہ ڈیوٹی ختم کردی تاکہ مقامی صنعت ترقی کریں، ایکسپورٹ تقریبا 32 فیصد سے بڑھ رہی ہیں، شعبہ آئی ٹی میں 47 فیصد گروتھ ریکارڈ کی گئی اور اس مرتبہ 75 فیصد پر لے جانے کا پروگرام ہے۔

انہوں نے کہا کہ پائیدار منصوبہ بندی کے ساتھ شعبہ آئی ٹی کو آئندہ 6 سال میں 50 ارب ڈالر تک لے جا سکتے ہیں، یہ وہ شعبہ ہے جو ہماری درآمدات اور برآمدات کے حجم میں فرق کو پورا کرسکتا ہے۔شوکت ترین نے کہا کہ 40 لاکھ گھرانوں کو پائیدار ترقی میں شامل کرنے کے لیے انہیں زراعت میں بلاسود قرضے دیں گے، شہری علاقوں میں بزنس کے لیے قرضے دیں گے، انہیں صحت کارڈ ملے۔انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف) کا پروگرام غیر یقینی صورتحال پیدا کررہا ہے، ہم اس منزل پر تقریبا پہنچ چکے ہیں،

اس خوشخبری کا اعلان بہت جلد آئی ایم ایف ہی کرے گا۔شوکت ترین نے محفوظ ذخائر میں 3 ارب ڈالر اور مخر ادائیگیوں پر ایک ارب 20 کروڑ سے ایک ارب 50 کروڑ ڈالر مالیت کے تیل کی فراہمی سے متعلق فیصلے پر سعودی عرب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ان چیزی کی ضورت تھی ریاض نے ہماری مدد کی۔ انہوں نے کہا کووڈ 19 کی وجہ سے عالمی سپلائی لائن متاثر ہوئی جس کے باعث کئی اشیا کی قیمتوں میں دوگنا اضافہ ہوگیا، عوام مہنگائی سے پریشان ہے، جو ترقی ہم لانے کی کوشش کررہے ہیں اس سے ان کی قوت خرید آہستہ آہستہ ہی بڑھ سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم مہنگائی کو نیچے لانے کی کوشش کررہے ہیں، ہم نے پیٹرول کے ٹیکس کم کردیے جو مجموعی طور پر تقریبا 60 فیصد ہے۔