لاہور (رپورٹنگ آن لائن) پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما قمرزمان کائرہ نے کہا ہے کہ آئین کے تحت ملک چلانا ہے تو تمام ادارے حدود میں رہ کر کام کریں،ہمیں آئین پر عمل کرنا ہے اور جمہوریت کے مطابق ملک چلانا ہے، بہت سے طاقتور لوگ اپنی مرضی کے فیصلے کرواتے ہیں ، دنیا کے کسی معاشرے میں لیکچر سے چیزیں ٹھیک نہیں ہوتیں، ہماری حکومت مدینے کی ریاست کی بات کرتی ہے، ہم کس سے مطالبہ کررہے ہیں قانون پرعمل ہو، احتساب ہو، مسئلہ یہ ہے ہمارے ادارے کام نہیں کررہے ہمارے ملک میں ہر قسم کے قوانین موجود ہیں، جدید ریاستیں بہتر قوانین بنا کرخود کومہذب بناتی ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے عاصمہ جہانگیر فاﺅنڈیشن کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تقسیم ہند کے وقت کچھ عقل مند لوگوں نے کہا کہ پاکستان مارشل لاﺅں کی آماج گاہ بنے گا کمزور نظام اس معاشرے کو خراب کرے گا‘ بزنس ایلیٹ ملک کو لوٹے گی‘ طاقتور لوگ کرپشن میں ملوث ہوں گے اور یہ کرپشن زدہ سوسائٹی بن جائے گی۔ ہم نے ان سے اختلاف کیا لیکن 74سال بعد یہ باتیں درست ہورہی ہیں۔ ملک میں احتساب نام کی کوئی چیز نہیں۔ عوامی رائے سے ہی رائے عامہ ہموار ہوتی ہے یہ لوگ اﷲ سے بھی نہیں ڈرتے ہماری حکومت بھی ریاست مدینہ کی بات کررہی ہے۔
عدلیہ ‘ فوج سمیت دیگر ادارے متفق نہیں ہوں گے تو احتساب ممکن نہیں۔ جدید ریاستیں نئے قوانین بنا کر خود کو مہذب بنا رہی ہیں ہمارے ملک میں بھی ہر قسم کے قوانین موجود ہیں لیکن ان پر صحیح طرح عمل نہیں کیا جارہا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں عوامی رائے کو ہی فوقیت حاصل ہے۔ جب تک گورننس پر چیک نہیں ہوگا احتساب ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں آئین کے تحت ملک چلانا ہے تو سارے اداروںکو آئین کے مطابق کام کرنا ہوگا۔ اگر ملک میں جمہوریت رکھنی ہے تو آئین کے مطابق رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ بہت سے ایسے ڈکٹیٹر بھی آئے جنہوں نے واضح طریقے سے کام کیا اگر ہم مبہم چیزوں میں الجھے رہیں گے تو نہ ہماری فوج ‘ عدلیہ سمیت دیگر اداروں میں جمہوریت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے ذہنوں میں سعودی اور چینی نظام حکومت کا ڈھانچہ ہے تو یہ یہاں ممکن نہیں نہ یہاں سعودی اور چینی معاشرہ ہے اور نہ وہاں جیسے قوانین۔ انہوں نے کہا کہ کوئی حکمران آسانی سے اپنے اختیارات نہیں چھوڑتا ہمیں اس کو مجبور کرنا ہوگا۔
جب تک ہر ادارے میں احتساب نہیں ہوتا صحیح معنوں میں جمہوریت نہیں آسکے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مادی طور پر ترقی کی لیکن اخلاقی طور پر تنزلی کا شکار ہیں