لاہور(رپورٹنگ آن لائن) پاکستان مسلم لیگ(ن) کے مرکزی رہنما رانا مشہود احمد خان نے کہا ہے کہ آئین میں لکھا ہے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات اکٹھے ہونے ہیں اور قومی اسمبلی کی مدت پوری ہونے کے بعد وفاق اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ہوں گے ،نیب ،ایف آئی اے ،اینٹی کرپشن اور باقی اداروں کے اندر جو کیسز ہیں ان میں بہت سے فائنل ہو چکے ہیں اور آنے والے دنوں میں بڑے پیمانے پر گرفتاریاں ہوں گی ،آج عمران خان کواندر کر دیں پاکستان میں امن ہو جائے گا ،عمران خان کے کیسز کا فیصلہ کر دیں پاکستان کے اندر سیاسی استحکام آ جائے گا،عمران خان ،پنکی پیرنی ،فرح گوگی ،زلفی بخاری کے منہ کھلوا لیں ،مونس الٰہی کو پکڑ کر لے آئیں پاکستان معاشی طور پر اپنے پائوں پرکھڑا ہو جائے گا۔
وکلاء رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا مشہود احمد خان نے کہا کہ عمران خان نے اعلان کیا تینتیس حلقوں میں خود انتخاب لڑوں گا لیکن جب انہیں پتہ چلا کہ مبینہ بیٹی کے کیس میں ان کا بیان حلفی سامنے آگئے ہیں اور وہ سکروٹنی کے عمل میں نا اہل ہو جائے گا تو بھاگ گیا ،قوم سے سوال ہے کہ بھگوڑا تینتیس حلقوں سے کیوں بھاگا ، یہ صرف اپنی ناجائز اولاد سے جان چھڑانے ،باسٹھ تریسٹھ سے جان چھڑانے کے لئے بھاگا ،پاکستانی قوم اس کی حقیقت جان چکی ہے اس کی کہانی ختم ہو چکی ہے ، اگر آئین و قانون کے مطابق کام ہوا تو یہ نقلی لنگڑا ہے آپ کو جیل کے اندر نظر آئے گا ،یہ ساری عمر کے لئے نا اہل ہوگا ، ابھی تو توشہ خانہ ،فارن فنڈنگ کا حساب باقی ہے ،مالم جبہ ،بلین ٹریز سونامی کس کس منصوبے کا نام لوں ،ابھی تو فرح گوگی آئے گی وہ جو کچھ بتائے گی وہ الگ ہے ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان خواہش ہے کہ سیاسی عدم استحکام پیدا کر کے غیر ملکی سرمایہ کاری نہ آنے دی جائے ، انہوںنے ماضیں دھرنا دے کر چین اور سری لنکا کے صدور کے دورے ملتوی کرائے ۔آج سعودی عرب ،چین ،یو اے ای اورترکی سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں لیکن انہوں نے تماشہ لگایا ہوا ہے سیاسی سر کس لگایا ہوا ہے کہ پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری نہ آئے جس طرح ان کے چار سال میںنہیں آئی تھی ۔
آئی ایم ایف کا معاہدہ بھی ہو رہا ہے ان کے منہ پرطمانچہ ہے ،لوگ سرمایہ کاری بھی کر رہے ہیں ،ڈالر نیچے آ رہا ہے معیشت استحکام پکڑ رہی ہے۔انہوںنے کہا کہ ہم آئین و قانون کی پیروری کرنے والے لوگ ہیں،ا دارے کسی کی ذاتی جاگیر نہیں ہے ، جو پاکستان کے آئین و قانو ن کے خلاف چلا ہے پاکستان کے ادارے اس کے خلاف کارروائی کریں ، میں سمجھتا ہوں نیب ،ایف آئی اے ،اینٹی کرپشن اور باقی اداروں کے اندر ان کے جو کیسز چل رہے ہیںاس میں بڑی حد تک فائنل ہو چکا ہے آنے والے دنوں میں بڑے پیمانے پر گرفتاریاں دیکھیں گے۔رانا مشہود نے کہا کہ 2018تک ہم جو پاکستان دے کر گئے تھے جو ہم سے چھینا گیا تھا وہ کہاں کھڑا تھا ،میرا مطالبہ نواز شریف کے چار سال اور عمران خان کی چار سال کی حکومت کا موازنہ کریں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا، جب نواز شریف زبردسی نا اہل کیا جاتا ہے اس سے سیاسی عدم استحکام پیدا کیا جاتا ہے پھر دالر بڑھنا شروع ہوتا ہے مہنگائی کی لہر آنا شروع ہوتی ہے ۔
آج عمران خان کہا ہے کہ مجھے کچھ کرنے نہیں دیا جاتا تھا ، آپ کے پھوپھے کی حکومت تھی ، اگر نہیں کرنے دیا جاتا تھا تو آپ کہتے اقتدار سے باہر آرہا ہوں تم امر ہو جاتے ،تم ایک جھوٹے آدمی ہو ، تم نے نیب کو استعمال کیا ،طیبہ گل نامی خاتون کو جنرل باجوہ نے نہیں تم نے وزیر اعظم ہائوس میں رکھا ہوا تھا اور چیئرمین نیب جاوید اقبال سے من مانے فیصلے کراتے رہے ۔ ہمارے رہنما مہینوں جیلوں میں رہے ، سزائے موت ، عمر قید کے مقدمات درج کرائے گئے لیکن سارے ہنستے ہوئے باہر آئے ، ان کے لوگ دو روز کے بعد جیل سے آتے ہیں تو دھاڑیں مار مار کر رو رہے ہوتے ہیں ، یہ جیل نہیں بھرسکتے جیبیں بھر سکتے ہیں ، عوام کا بھی فیصلہ جیل بھریں گے لیکن ان سے جنہوںنے جیبیں بھری ہیں۔ انہوںنے کہا کہ اس وقت ملک میں پی ڈی ایم کی حکومت ہے اور پی ڈی ایم حکومت کو نواز شریف کی تائید سے ہے ، مریم نواز کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا جارہا ہے ۔ اگر تیرہ جماعتیں اپنے سیاسی کیپٹل کی قربانی نہ دیتیں تو پاکستان دیوالیہ ہونے جارہا تھا ، ہم نے ریاست کو بچانے کے لئے یہ قربانی دی، تاریخ سب کچھ صاف کر کے سامنے لے آتی ہے ، جیسے دھرنے کے کردار نکل آ کر گئے ،لندن پلان کہاں پر بنا کس نے کرایا کون محرک تھے وہ سامنے آ سکتا ہے تو یہ بھی سامنے آئے گا کہ اگر تیرہ جماعتیں فیصلہ نہ کرتیں تو آج پاکستان کی حالت سری لنکا جیسی ہوتی ، پیٹرول جو 272میں مل رہا ہے وہ ہزار روپے میں بھی نہ ملتا ،زندہ قومیں مشکل فیصلے کرتی ہیں اور ہم کھڑے ہیں اور ہم ریلیف بھی دیں گے۔
انہوںنے پنجاب اور خیبر پختوانخواہ میں انتخابات نہ ہونے کے سوال کے جواب میں کہا کہ بالکل بھی آئین کی خلاف ورزی نہیں ہو رہی ،ہمارے آئین میں لکھا ہے کہ فرد واحد کے فیصلے نہیں چلتے ۔ہم نے کسی کی خواہشات پر نہیں چلنا ، بتایا جائے اسمبلیاں توڑی کیوں گئیں ، ملک نے تحریک انصاف کی مرضی اور منشاء کے مطابق نہیں چلنا جس طرح 2018ء سے 2022ء تک چلا یا گیا ، ہم نے پاکستان کو بچانا ہے اور چلانا ہے ، آرٹیکل 81 میں لکھا ہے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات اکٹھے ہونے ہیں جس دن قومی اسمبلی اپنی مدت پوری کرے گی وفاق اور صوبوں میں انتخابات ہوں گے ۔ انہوںنے کہا کہ قومی اسمبلی میں لا پتہ افراد یک حوالے سے کارروائی ہو رہی ہے اورجو اس میں ملوث ہیں ان کے خلاف بھی کارروائی ہوئی ہے ، اگر ہم مضبوط پاکستان چاہتے ہیں تو فیصلے پارلیمان میں کرنا ہوں گے ، پارلیمنٹ کو مضبوط کرنا ہے تو فیصلے وہ کریں گے جو عوام کے ووٹوں سے منتخب ہو کر آئے ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان جو باتیں کر رہے ہیں انہیں زیب نہیں دیتیں، یہ جنہیں بابا کہتے تھے ان سے پوچھے بغیر فیصلے نہیں کرتے تھے ، ججز ، جرنیلوں اور بیورو کریٹس کو اس وقت ہمت کرنی چاہیے جب وہ اقتدار میں ہوتے ہیں ، جب یہ ریٹائر ہو جاتے ہیں تو ان کے دل میں وطن کی محبت جاگ جاتی ہے یہ محبت تب جاگنی چاہیے جب آپ کے پاس اقتدار ہوتا ہے ۔