اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ آئین اور قوانین کے باوجود پاکستان میں 10 سے 12 ملین بچے مزدوری کرنے پر مجبور ہیں، پاکستان میں 26 ملین سے زیادہ بچے اسکول سے باہر ہیں جو کہ ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے ، پنجاب میں صرف اینٹوں کے بھٹوں پر کام کرنے والے بچوں کی تعداد ایک لاکھ چھبیس ہزار سے زائد ہے، چائلڈ لیبر کا خاتمہ قومی ہنگامی صورتحال کے طور پر لینے کی ضرورت ہے۔
چائلڈ لیبر کے خلاف عالمی دن پر اپنے پیغام میں شیری رحمن نے کہاکہ ورلڈ ڈے اگینسٹ چائلڈ لیبر ہمیں ان بچوں کی یاد دلاتا ہے جو بچپن، تعلیم اور حقوق سے محروم ہیں۔ انہوںنے کہاکہ آئین اور قوانین کے باوجود پاکستان میں 10 سے 12 ملین بچے مزدوری کرنے پر مجبور ہیں۔ شیری رحمن نے کہاکہ پاکستان میں 26 ملین سے زیادہ بچے اسکول سے باہر ہیں جو کہ ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے ۔ انہوںنے کہاکہ یونیسکو کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اسکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔
شیری رحمن نے کہاکہ پنجاب میں صرف اینٹوں کے بھٹوں پر کام کرنے والے بچوں کی تعداد ایک لاکھ چھبیس ہزار سے زائد ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان نے بچوں سے بدترین مشقت کے خاتمے کے لیے آئی ایل او کنونشن 182 کی توثیق کر رکھی ہے، چائلڈ لیبر کا خاتمہ قومی ہنگامی صورتحال کے طور پر لینے کی ضرورت ہے ۔شیری رحمن نے کہاکہ صرف بیانات نہیں، بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے قانون پر سختی سے عمل درآمد ناگزیر ہے، پاکستان میں بچوں کے لیے مفت اور معیاری تعلیم کی فراہمی چائلڈ لیبر کے خاتمے کی کنجی ہے۔
انہوںنے کہاکہ چائلڈ لیبر کے خلاف جنگ میں تمام اداروں، حکومت، سول سوسائٹی اور عوام کو یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے آج اقدامات نہ کیے گئے تو کل بہت دیر ہو جائے گی، پاکستان میں بچوں سے مزدوری کا خاتمہ صرف قانون سازی سے نہیں بلکہ عملی اقدامات سے ممکن ہے۔