اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن) آئینی ترمیم سے متعلق خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں پی ٹی آئی نے جبر کے ذریعے ایم این ایز پر دبا ڈالے جانے اور ان کے اہل خانہ کے اغوا کا معاملہ اٹھادیا۔26 ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری کے لیے چیئرمین کمیٹی خورشید شاہ کی زیر صدارت خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔تحریک انصاف کے عمر ایوب اور بیرسٹر گوہر نے آئینی ترمیم کی مخالفت کردی۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمارا مسودہ تیار ہے تب دینگے جب بانی سے ملاقات ہوگی۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کمیٹی اجلاس سے باہر آگئے اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کمیٹی کو حقائق بتائے، زین قریشی کی بیوی کو رات اٹھایا گیا، ریاض فتیانہ کے بیٹے کو اغوا کیا گیا، ہمارے ایم این ایز کو اٹھایا جارہا ہے ان کے کاروبار تباہ ہوگئے، جے یو آئی ف کے گروپ ممبرز اور اخترمینگل کے ممبران کو دھمکیاں دی جارہی ہے، میں نے وزیرقانون سے پوچھا یہ سب کچھ آپ کررہے ہیں؟ اگر یہ ایجنسیاں کررہی ہے تو کیا ایجنسیاں حکومت کی کنٹرول میں نہیں ہے؟۔
خصوصی کمیٹی کے اجلاس سے قبل صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی کے رہنما عمر ایوب کا کہنا تھاکہ آئینی ترمیم کے لئے حکومت کے نمبرز پورے نہیں ہیں، سینیٹرز کو بھی آفرز ہو رہی ہیں۔لوگوں کو ایک ارب روپے تک آفر کئے جا رہے ہیں، اس کمیٹی کا کام آئینی ترمیم نہیں، ہم آئینی ترمیم کی مخالفت کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بہت سے کارکنوں اور رہنماں کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔اپوزیشن لیڈر کا مزید کہنا تھا کہ وزیر داخلہ کے گھر کے قریب سے زین قریشی کی اہلیہ کو اٹھایا گیا، میرے گھر پر بھی چھاپے مارے گئے، مقداد علی خان اس وقت لاپتہ ہیں۔