تنویر سرور۔۔۔
ایکسائز ڈیپارٹمنٹ گوجرانوالہ (موٹربرانچ ) میں ADRکی آڑ میں قومی خزانے کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے اور عوام سے جعلسازی کا انکشاف سامنے آیا ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ موٹر برانچ گوجرانوالہ میں تعینات ڈی ای اوز، انسپکٹر اور ایم آر اے، لینڈ کروزرز، فارچونراور ٹویوٹا کرولا سمیت بعض بڑی گاڑیوں کی رجسٹریشن کے وقت ہی OWNER کے نشان انگوٹھا کی عدم دستیابی کا بہانہ بنا کر نمائندہ کا شناختی کارڈ کمپیوٹر میں درج کرتے ہیں۔ اور بعض کیسوں میں پہلے گاڑی کے کوائف یا Owner کا قومی شناختی کارڈ نمبر غلط فیڈ کیا جاتا ہے۔اور پھر اسے درست کرنے کی آڑ میں
All Owner Update
کا فارمولا استعمال کرتے ہوئے نئی انفارمیشن فیڈ کرکے اس عمل کے ذریعے CVT اور Withholding Tax کی مد میں کم ٹیکس وصول کیا جاتا ہے
جس سے گاڑی کے مالک کو گاڑی کی مالیت اور ساخت کے تناسب سے لاکھوں کا فائدہ تو پہنچتا ہی ہے البتہ بدلے میں موٹر برانچ کے ایم آر اے اور ماتحت سٹاف بھی اس کام کی مبینہ طورپر بھاری رشوت وصول کرتا ہے۔ اور سب سے زیادہ نقصان قومی خزانے کا ہوتا ہے۔
موٹر برانچ گوجرانوالہ کے اہلکاروں کی طرف سے سینکڑوں گاڑیوں کے پراسیس کےدوران ADR کے ذریعے گاڑیوں اور مالکان کے کوائف تبدیل اور بعد میں ان کوائف کی تصیح کرکے گاڑیوں کو رجسٹرڈ اور ٹرانسفر کیا جا تا یے۔
ذرائع سے یہ بھی علم میں آیا ہے کہ کمپیوٹر سسٹم کی ری ویمپنگ کے دوران ADR کی اتھارٹی بند ہونے کے بعد گوجرانوالہ موٹر برانچ کے اہلکاروں نے آل اونر اپڈیٹ کے نام پر بھی سینکڑوں گاڑیوں کی ملکیت تبدیل کی اور بائیومیٹرک کینعدم دستیابی کو “رکاوٹ” نہ بننے دیا