شہبازاکمل جندران۔۔۔
ڈی جی اور سیکرٹری ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے محکمے کے صوبے بھر کے تمام ملازمین موٹربرانچ کے خلاف اپنے ہی ہاتھوں پرچہ تیار کردیا ہے۔
ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے 11 جنوری 2022 سے صوبے میں گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹرانسفر آف اونرشپ کے لئے بائیومیٹرک نظام متعارف کروا دیا ہے۔ جس کے تحت گاڑی فروخت کرنے اور خریدنے والے دونوں افراد کی بائیومیٹرک تصدیق لازمی قرار دی گئی ہے۔
تاہم یہ امر قابل ذکر ہے کہ محکمے کی طرف سے نئے قانون کے برعکس کسی بھی قسم کے نوٹیفکیشن کے بغیر ہی بائیومیٹرک نظام کے ساتھ، گاڑیوں کی رجسٹریشن یا ٹرانزکشن Paper less قرار دیدیا گیا ہے۔
صوبائی حکومت کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں بائیومیٹرک نظام کے ساتھ کہیں بھی پیپر لیس رجسٹریشن یا پیپر لیس ٹرانزکشن یا ٹرانسفر کا ذکر موجود نہیں ہے۔ اس کے باوجود صوبے میں گاڑیوں کی ٹرانسفر اور ٹرانزکشن گاڑی کی دستاویزات دیکھے بغیر محض نشان انگوٹھا کی جارہی ہے اور تبدیلی ملکیت کے اس عمل میں گاڑی کی دستاویزات چیک کی جارہی ہیں نہ ہی ڈیٹا انٹری آپریٹر، انسپکٹر یا ایم آر اے گاڑی کی دستاویزات اور فارمز پر دستخط کررہے ہیں۔
کسی نوٹیفکیشن اور قانون کے بغیر ٹرانسفر کے وقت گاڑی کی اوریجنل دستاویزات کو دیکھے اور دستاویزات پر دستخط نہ کرکے صوبے بھر میں ایکسائز ملازمین اور موٹر رجسٹرنگ اتھارٹیز موٹر وہیکلز آرڈیننس 1965 کے سیکش 32 کی کلاز ون کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔اور کسی بھی گاڑی کی جعلی ٹرانسفر اور ٹرانزکشن پر دستاویزات کو seen اور ڈی فیس نہ کرنے کے حوالے سے جواز بنانا ان کے لئے ناممکن ہوگا۔
ایسے میں تمام متعلقہ ملازمین اور ایم آر ایز پر اینٹی کرپشن یا پولیس میں بآسانی مقدمہ درج ہو سکتا ہے۔
کیونکہ موٹربرانچ کے ملازمین یا ایم آر ایز کے پاس گاڑی کی دستاویزات ، بوقت ٹرانسفر seen نہ کرنے اور دستخط و مہر نہ لگانےکے حوالے سے اعلی حکام کا کوئی لیٹر یا حکم نامہ موجود نہ ہوگا۔
جس پرقصور سراسر ٹرانسفر و ٹرانزکشن کرنے والے عملے کا تصور ہوگا۔
یوں محکمے کے ڈی جی اور سیکرٹری نے محکمے میں صوبے بھر کے تمام ملازمین موٹربرانچ کے خلاف اپنے ہی ہاتھوں پرچہ تیار کردیا ہے۔