لاہور(رپورٹنگ آن لائن) کورونا وائرس کے باعث پاکستان میں دیگر سرگرمیوں کے ساتھ پولیو مہم بھی تعطل کا شکار ہے جس کے باعث ملک میں پولیو کیسز بڑھنے کا خدشہ ہے۔
انچارج انسداد پولیو پروگرام پنجاب سندس ارشاد کے مطابق ایک سے پانچ سال کے بچوں کو پولیو کے قطرے نہ پلائے جانے سے منفی اثرات سامنے آئیں گے۔
نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ موذی وائرس سے نمٹنے میں مصروف محکمہ صحت پنجاب پولیو نے مئی اور جون میں شیڈول انسداد پولیو مہم ملتوی کر دی تھی۔
انچارج پروگرام کے مطابق کورونا کے باعث پنجاب میں انسداد پولیو مہم بھی تعطل کا شکار ہونے سئے کم عمر بچوں کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔سندس ارشاد کا کہنا ہے کہ جولائی میں چھوٹے پیمانے سے مہم کا ا?غاز کیا جائے گا، جس کے لئے خصوصی ایس او پیز تشکیل دیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ورکرز کو مکمل حفاظتی سامان فراہم کیا جائے گا اور پچاس سال سے زائد کا کوئی بھی شخص مہم کا حصہ نہیں ہو گا۔خیال رہے کہ پنجاب میں رواں سال اب تک ٹائپ ون پولیو وائرس کے تین کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جب کہ خیبر پختونخوا میں پولیو کیسسز کی مجموعی تعداد تریسٹھ ہوگئی ہے۔
ایمرجنسی آپریشن سنٹر خیبر پختونخوا کے مطابق جنوبی وزیرستان کی تحصیل شاکئی میں ساڑھے تین سال کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
متاثرہ بچے کو پولیو کے قطرے نہیں پلائے گئے تھے۔نئے کیس کے ساتھ 2020میں خیبر پختونخوا میں پولیو متاثرہ بچوں کی مجموعی تعداد 63 جب کہ ملک بھر میں 106 ہوگئی ہے۔
ایمرجنسی آپریشن سنٹر کے مطابق خیبرپختونخوا میں پولیو ٹائپ ون کے 21ملک بھر میں 56جبکہ کے پی میں ٹائپ ٹو کے 42ملک بھر میں 50 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔