اویس لغاری

ڈسکوز سالانہ 550سے600ارب کا نقصان کر رہی ہیں،آئندہ برس اپریل ، مئی تک نجکاری کے معاملے پر بڑی پیشرفت ہوگی، اویس لغاری

لاہور(رپورٹنگ آن لائن) وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ پبلک سیکٹر کی ڈسکوز سالانہ 550سے600ارب روپے کا نقصان کر رہی ہیں، ہم سنجیدگی کے ساتھ نجکاری کے حوالے سے پیشرفت کر رہے ہیںاور آئندہ برس اپریل یا مئی تک ہم اس حوالے سے اشتہار دینے کی پوزیشن میں آ جائیں گے،کچھ لوگوں کی طرف سے یہ کہا جارہا ہے کہ آئی پی پیز کو فوری خیر باد کہہ دیں ،پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے اور اس کی ساکھ ہے ، انٹر نیشنل معاہدوں میں ایسا نہیں ہو سکتا کہ آپ کسی کو کہیں جائیں ہم آپ کے پیسے نہیں دیتے ،پاکستان ریکوڈک کے معاملے میں 900ملین ڈالر کا جرمانہ ادا کر کے بھاری نقصان اٹھا چکا ہے ۔

ایک انٹر ویو میں وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ اس وقت بجلی کی ایوریج جو پول قیمت ہے اس میں ڈھائی کروڑ لوگوں کو سبسڈی دے کر کم کی جاتی ہے جبکہ باقی کے لئے بڑھائی جاتی ہے وہ تقریباً35روپے فی یونٹ ہے جبکہ ٹیکسز اس کے علاوہ ہیں،بجلی پیدا کرنے پر جوخرچہ آتا ہے جس میں ایندھن اور اور پلانٹس ہیں ، بین الاقوامی منڈی اور سٹینڈرڈ کے مطابق پاکستان بہت اچھی جگہ پر کھڑا ہے جس کی 8سے10روپے پیداواری لاگت ہے ۔

ڈیڑھ سے دو روپے ترسیلی نظام کے لئے خرچہ ہے اوریہ اخراجات اسے مینٹین کرنے کے علاوہ انفراسٹر بنانے کیلئے جو قرضے لئے ہوئے ہیں ان کی واپسی اور سود کی مد میں جاتے ہیں ، ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے بھی اخراجات ہیں جو 5روپے فی یونٹ کے قریب پڑھتے ہیں ۔

سب سے بڑا خرچہ 18روپے کیپسٹی چارج کا ہے جو آسان الفاظ میں یہ ہے کہ ہم جن پلانٹس آن کر کے بجلی پیدا کرتے ہیں یہ ان کا خرچہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت یہ پلانٹس قرضہ لے کر لگاتے ہیں ، اسی طرح پرائیویٹ سیکٹر بھی قرضہ لے کر یا سرمایہ کر کے یہ پلانٹس لگاتے ہیں، ان پر جو منافع ہوتا ہے وہ کم ہوتا ہے ،اگر آپ ان پاور پلانٹس کو نہیں چلائیں گے خرچہ تو ہو چکا ہے اس کے قرض کی ادائیگی تو کرنی ہے ، جو سرمایہ کار ی کی گئی ہے اس کا منافع وہ تو ریٹرن لیں گے ۔

انہوں نے بتایا کہ ساہیوال کول پلانٹ جو2015میں سی پیک کے تحت لگا تھا اس وقت اس کے کیپسٹی چارجز تین روپے کچھ پیسے تھے،یہ پلانٹ ڈالر کی سرمایہ کاری پر لگے ،ڈالر کی ریٹ کی تبدیلی ہوئی جو 100 روپے سے 275روپے تک چلا گیا ،شرح سود 10سے12فیصد سے 22فیصد پر چلا گیااور یہی وہ دو عناصر ہیں کہ معیشت کے برے حالات ہیں، گلوبل انفلیشن اور اس کی وجہ سے ساہیوال کول پلانٹ کے کیپسٹی چارجز بڑھ کر پونے 12روپے ہو چکے ہیں ۔

انہوں نے واضح کیا کہ مہنگائی کی لہر میں بجلی بھی اپنا پور احصہ ڈال رہی ہے ، جو قرضے ہیں جن کو پاور سیکٹر اورپلانٹس نے واپس کرنا ہے وہ ڈالر اور انٹرسٹ ریٹ کی وجہ سے بہت بڑھ چکے ہیں ،ان قرضوں کی واپسی کا بوجھ ہے کسی نہ کسی طریقے سے بجلی صارفین سے لیا جارہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ یہی کرنا ہوگا کہ ہم پاور سیکٹر کو ان قرضوں سے پاک کر کے نہ صرف ریلیف دیں بلکہ انڈسٹریز اور کمرشل سرگرمیوں کو بڑھانے کے لئے کمی لے کر ائیں تاکہ بجلی استعمال ہو، اس وقت ہمارا استعمال سو ارب یونٹ ہے اگر یہ ڈیڑھ سو ارب یونٹ ہو جائے تو فی یونٹ قیمت بھی نیچے آ جائے گی ۔

وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ فنانشل ڈیڈ ری پروفائلنگ کے اوپر بہت تیزی سے سنجیدگی سے کام ہو رہا ہے، پاکستان ریکوڈک کے اندر 900ملین ڈالر کا جرمانہ ادا کرچکا ہے جو بہت بڑا نقصان ہے ، قرضوں کے لئے پاکستان کی انٹر نیشنل کمٹمنٹس ہیں ، کچھ لوگ کہہ رہے ہیں آئی پیز کو چھوڑ دیں ، ہم ذمہ دار ریاست ہیں ہماری ساکھ ہے ۔

اگر ہم کہتے ہیں جائو ہم پیسے نہیں دیتے تو ہماری کریڈٹ ریٹنگ پر فرق پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم امپورٹڈ سے لوکل کول پر آجائیں تو بھی قیمت میںکمی آ سکتی ہے جس سے سالانہ دو سے ڈھائی سو ارب روپے کی بچت ہو گی اور ہم پاور سیکٹر میں اس طرح کی ریفارمز پر کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان ایفیشنی بھی ایک بہت بڑ ا ہول ہے ، پاورجنریشن کمپنیاں ہیں ، جو پلانٹ خراب ہیں جو استعمال نہیں ہو سکتے ان کی تنخواہوں کی مد میں ساڑھے سات ارب روپے کی دئیے جارہے ہیں، ہم نومبر دسمبر تک اس ہول کو بند کر دیں گے اور مزید اخراجات نہیں ہوں گے۔