بیجنگ (رپورٹنگ آن لائن) چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے یومیہ پریس کانفرنس میں چین-امریکہ صدارتی ملاقات اور دیگر متعلقہ امور پر کہا کہ دونوں سربراہان مملکت چین-امریکہ تعلقات سے متعلق اسٹریٹجک اور دیگر امور، جو چین امریکہ تعلقات کی سمت کا تعین کرتے ہیں اور دنیا سے تعلق رکھتے ہیں، پر تبادلہ خیال کریں گے۔
ماؤ ننگ نے کہا کہ چین نے ہمیشہ چین امریکہ تعلقات کو صدر شی جن پھنگ کی طرف سے تجویز کردہ باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور جیت جیت تعاون کے تین اصولوں کے مطابق دیکھا اور سنبھالا ہے۔ بڑی طاقتوں کے درمیان مقابلہ وقت کے رجحان سے مطابقت نہیں رکھتا اور یہ امریکہ کے اپنے مسائل اور دنیا کو درپیش چیلنجز کو حل نہیں کر سکتا۔ چین مسابقت سے خوفزدہ نہیں ہے لیکن ہم چین امریکہ تعلقات کو مسابقت سے متعین کرنے کی مخالفت کرتے ہیں۔ امریکہ کو صرف اپنے خدشات پر زور دینے اور چین کے مفادات کو نقصان پہنچانے کے بجائے چین کے معقول تحفظات اور ترقی کے جائز حقوق کا دل سے احترام کرنا چاہیے۔
ماؤ ننگ نے کہا کہ تائیوان کا مسئلہ چین کا اندرونی معاملہ ہے اور تائیوان کے مسئلے کا حل چینی عوام کا اپنا کام ہے اور وہ کسی بیرونی مداخلت کو برداشت نہیں کرتا۔ امریکی حکومتوں نے تائیوان کے معاملے پر واضح وعدے کیے ہیں۔ امریکہ کو چاہیے کہ وہ ون چائنہ پالیسی پر خلوص سے عمل کرے اور عملی اقدامات کے ساتھ “تائیوان کی علیحدگی ” کی مخالفت کرے۔
ماؤ ننگ نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا اس وقت فلسطین اسرائیل تنازعہ پر پوری توجہ دے رہی ہے۔ چین نے ہمیشہ انصاف کا ساتھ دیا ہے، متعلقہ فریقوں کے ساتھ قریبی رابطہ رکھا ہے اور حالات کو ٹھنڈا کرنے اور شہریوں کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔