اسحاق ڈار

پی ٹی آئی کے دور حکومت میں آدھے گھنٹے میں 22 ترامیم ہوئی تھیں، اسحق ڈار

اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)قائدایوان نائب وزیراعظم سینیٹر اسحق ڈار نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں آدھے گھنٹے میں 22 ترامیم ہوئی تھیں۔سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ خصوصی کمیٹی کا قیام پارلیمان کا وقار بحال کرنے کیلئے ہے، اس میں سینیٹ ارکان کو بھی شامل ہونا چاہیے۔

اسحٰق ڈار نے کہاکہ ہمیں اصولوں کی سیاست کو نہیں چھوڑنا چاہیے، پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں آدھے گھنٹے میں22 ترامیم ہوئی تھیں، ہمیں اصولوں کی سیاست کو نہیں چھوڑنا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ جو چیزیں 18 ویں ترمیم میں اس وقت نہیں ہو سکی تھی اس کو ہم ابھی کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور جیسا کہ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ نمبرز ہوں گے تو ہی ہم یہ کر پائیں گے۔نائب وزیراعظم نے کہا کہ آئینی عدالت کا تصور نیا نہیں ہے اور اس کی بے پناہ پذیرائی ہے۔قائدایوان نے کہا کہ اسی طرح فیصلہ آیا کہ آپ اگر پارٹی لائن کے خلاف ووٹ دیں گے تو آپ کا ووٹ گنا نہیں جائے گا اور آپ ہاؤس کی ممبرشپ سے بھی فارغ ہوجائیں گے، تو یہ کیسا قانون ہے؟انہوں نے کہا کہ جب اس کی آئین کے آرٹیکل 63 اے میں سزا موجود ہے ،آپ غلطی تسلیم کریں گے تو پھر آپ کی ممبرشپ ختم ہوگی لیکن اس کی غلط تشریح کی گئی، نہ ووٹ گنے گئے اور نہ ہی ممبرشپ ختم کی گئی۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ عوام کو انصاف نہیں ملتا، میں حیران تھا جب مجھے وزیر قانون نے بتایا کہ گیارہ گیارہ سال پہلے پٹیشنز ڈالی ہوئی ہیں اور وہ لگی نہیں ہیں اور لوگ اپنی سزا کاٹ کر اپنے گھر پہنچ چکے ہیں، کیا اس ملک میں یہی عدالتی نظام ہے اور کیا لوگوں کو اسی رفتار سے انصاف فراہم کیا جائے گا، ہمیں مل کر ان چیزوں کو ٹھیک کرنا ہوگا اور جب یہ بل لایا جائے گا تو کوئی بھی ذی شعور شخص یہی کہے گا کہ اس میں بہتری ہوگی۔اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملہ پر ایک اپیل لگی ہوئی ہے،جو پارٹی لائن کراس کرے اس پر ریفرنس بھیجیں گے کہ اسکو نااہل کیا جائے، سپریم کورٹ نے کہا کہ 63 اے میں تشریح کرتے ہیں کہ ووٹ ڈالے گا تو وہ بھی کاؤنٹ نہیں ہوگا اور اسے نااہل بھی کیا جائے گا، ووٹ گنا نہیں جانا تو سزا کس بات کی ہے؟سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے اس حوالے سے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سزا تب ملے گی جب کوئی جرم ہو،فلور کراسنگ پر ووٹ اگر کاؤنٹ نہیں ہوتا تو سزا کس کے لیے ہے۔

سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ خارجہ پالیسی عوام کے مفاد کے لیے بننی چاہیے نہ کہ کسی خاص ادارے کے لیے ہونی چاہیے،ہم عوامی مفاد میں حکومت کے ساتھ کھڑے ہوں گے، مسلم لیگ (ن) ووٹ کو عزت دے گی، اور ہم اس کے ساتھ کھڑے ہیں۔انہوںنے کہاکہ یہ قانون عوامی مفاد کے لیے نہیں حکومتی مفاد کے لیے ہے، سنا ہے منی بجٹ آرہا، جس میں ٹیکسز کی بھرمار ہوگی۔