پٹرول کی قیمت میں 25روپے فی لیٹر اضافہ کرکے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو روزانہ سو ادو ارب روپے اور سالانہ 8کھرب روپے کا فائدہ دیا گیا۔
لاہور (شہباز اکمل جندران)
ملک میں پٹرول کی قیمت میں 25روپے فی لیٹر اضافہ سے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی چاندی ہوگئی ہے۔پاکستان میں روزانہ پانچ لاکھ 56ہزار بیرل پٹرول استعمال ہوتا ہے۔جبکہ 25روپے فی لیٹر اضافے سے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں، شیل، ٹوٹل پارکو،اٹک،گو،ماڑی انڈس،پی پی ایچ،دیوان ،پی ایس او جیسی کمپنیوں کو مجموعی طورپر روزانہ سو ادوارب روپے کی ماہانہ66ارب 30کروڑ روپے جبکہ سالانہ لگ بھگ 8کھرب روپے کی اضافی بچت ہوگی۔
رواں ماہ کے دوران پٹرول کی مصنوعی قلت کے ذریعے آئل شارٹیج پیدا کرنے کے الزام میں بعض کمپنیوں کو 6کروڑ روپے جرمانہ کیا گیا تاہم 25روپے فی لیٹر اضافے سے انہی کمپنیوں کو جرمانے کے برعکس کئی سو گنا نواز ا گیا ہے۔جس سے نہ صرف عوام میں بے چینی اور تشویش پائی جارہی ہے بلکہ اوگرا سمیت متعلقہ ادارے بھی انگشت بدنداں ہیں۔
قواعد کے مطابق پاکستان میں کام کرنے والی تمام آئل مارکیٹنگ کمپنیاں 21دن کا پٹرول کا ذخیرہ رکھنے کی پابند ہیں۔لیکن مئی کے آخری دنوں سے شروع ہونے والے پٹرول بحران کے دوران پی ایس او کے سوا کسی بھی کمپنی نے 21دن کے ذخائر سے انکار کردیا۔قانونی طورپر 21دن کا ذخیرہ نہ رکھنے والی کمپنی کو نہ صرف جرمانہ کیا جاسکتا ہے بلکہ کمپنی کا لائسنس بھی منسوخ کیا جاسکتا ہے۔تاہم پاکستان میں ایسی کمپنیوں کے خلاف ٹھوس کارروائی دیکھنے میں نہیں آسکی بلکہ اس کے برعکس پٹرول مہنگا کردیا گیا ہے۔
پاکستان آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے لیے جنت کا درجہ رکھتا ہے۔جہاں نہ صرف ہر کمپنی پریمیم آئل یا ہائی آکٹین کی قیمتیں اپنی مرضی سے طے کرتی ہے اور اوگرا یا دیگر کسی ادارے کو خاطر میں نہیں لایا جاتا بلکہ ایسی کمپنیوں کو دیگر ممالک کے برعکس منافع سے مخصوص حصہ بطور کارپوریٹ سوشل رسپانسبلٹی ادا بھی نہیں کرنا پڑتا۔