لاہور ہائیکورٹ

پنجاب پولیس بھرتی۔خواجہ سرا عاشی جان پھر ہائیکورٹ پہنچ گئی۔آئی جی طلب۔

شہبازاکمل جندران۔۔

لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس شجاعت علی خان کی عدالت نے پنجاب پولیس میں کانسٹیبلز کی بھرتی کے لئے دیئے جانے والے اشتہار میں مرد و خواتین کے ساتھ خواجہ سراوں کو مخاطب نہ کرنے پر آئی جی پنجاب پولیس کو طلب کرلیا ہے۔
اس سے قبل عدالت کے روبرو زیر التوا اسی رٹ پٹیشن میں انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس نے تحریری بیان جمع کرواتے ہوئے خواجہ سرا کمیونٹی کے ساتھ کسی قسم ہے امتیازی سلوک سے انکار کیا تھا۔
خواجہ سرا
آئی جی پولیس پنجاب کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس میں خواجہ سراوں سے کسی قسم کا امتیازی سلوک نہیں رکھا جاتا اور کسی بھی عہدے پر بھرتی کے لئے خواجہ سرا دوسرے شہریوں کی طرح ڈیل کئے جائینگے اور میرٹ پر پورا اترنے والے خواجہ سراوں کو پولیس میں نوکریاں دی جائینگی۔
خواجہ سرا
لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس شجاعت علی خان کی عدالت میں زیر التوا محمد نواز عرف عاشی جان بنام گورنمنٹ آف پنجاب نامی رٹ پٹیشن میں تحریری جواب دیتے ہوئے آئی جی پنجاب پولیس نے موقف اختیار کیا کہ ان کے محکمے میں خواجہ سراوں سے جنس کی بنیاد پر کسی قسم کا امتیاز روا نہیں رکھا جاتا۔اور خواجہ سرا پنجاب پولیس میں ہر طرح کی ریکروٹمنٹ میں حصہ لے سکتے ہیں۔
خواجہ سرا
تاہم پنجاب پولیس میں کانسٹیبل اور دیگر پوسٹوں پر ریکروٹمنٹ کے لئے دیئے جانے والے اخبار اشتہار میں صرف مرد اور خواتین کو ہی دعوت دی گئی ہے اور اشتہار میں خواجہ سرا کمیونٹی کا ذکر نہی کیا۔ جس پر خواجہ سرا رہنما عاشی جان نے ایکبار پھر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ آئی جی پنجاب پولیس نے عدالت عالیہ کے روبرو تحریری بیان کے باوجود خواجہ سرا کمیونٹی کو ریکروٹمنٹ کے عمل سے الگ رکھا ہے اور ریکروٹمنٹ کے اشتہار میں خواجہ سرا کا ذکر نہیں کیا گیاجو کہ آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔