لاہور، 13 جنوری(رپورٹنگ آن لائن)پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیوروسائنسز لاہور کے شعبہ پتھالوجی کے زیر اہتمام ” ڈائریکٹ آبزرویشن آف پروسیجرل اسکلز (ڈی او پی ایس) و پورٹ فولیو کے ذریعے مہارت میں بہتری” کے موضوع پر ایک تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔
اس تربیتی ورکشاپ میں پروفیسر ڈاکٹر اختر سہیل چغتائی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی جبکہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر و سربراہ شعبہ نیوروسرجری انسٹی ٹیوٹ آف نیوروسائنسز پروفیسر ڈاکٹر آصف بشیر،پروفیسر نغمانہ مظہر،ڈین اسکول آف ہیلتھ پروفیشنز ایجوکیشن سی ایم ایچ ایل ایم سی اینڈ آئی او ڈی لاہور پروفیسر ڈاکٹر آمنہ احمد سمیت پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیوروسائنسز کے مختلف شعبوں پیتھالوجی، نیوروسرجری، نیورولوجی، ریڈیالوجی، اینستھیزیا اور چغتائی لیب، علامہ اقبال میڈیکل کالج، فاطمہ جناح میڈیکل کالج، سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اور چائلڈرن ہسپتال لاہور کے پوسٹ گریجویٹ، سینئر فیکلٹی ممبران و دیگر طبی ماہرین کی کثیر تعداد بھی اس موقع پر موجود تھی۔ورکشاپ میں ماہرین نے طبی تعلیم میں بہتری لانے کے لئے اپنے تجربات اور خیالات کا تبادلہ کیا۔
پروفیسر ڈاکٹر آصف بشیر نے صحت کے شعبے میں پیشہ ورانہ تعلیم کے نئے ابھرتے ہوئے کردار کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ اس قسم کی ورکشاپس ہمارے سپروائزرز کی تدریسی صلاحیتوں کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ انہوں نے ورکشاپ کے منتظمین کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ ان کی محنت کے بغیر اس ورکشاپ کا انعقاد ممکن نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ورکشاپ مستقبل میں طب کے شعبے میں اہم کردار ادا کرے گی۔
پروفیسر ڈاکٹر اختر سہیل چغتائی نے پیتھالوجی لیب کے تشخیصی آلات میں ہونے والی جدید ترقیات پر روشنی ڈالی اور حاضرین کو ان جدید ٹولز کے فوائد سے آگاہ کیا۔پروفیسر ڈاکٹر آمنہ احمد نے ڈی او پی ایس اور پورٹ فولیو کی اہمیت پر تفصیل سے بات کی اور کہا کہ یہ طریقے کس طرح تربیتی عملے کی بہترین کامیابیوں کو اجاگر کرنے اور ان کی مہارت میں اضافہ کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔شرکاء نے ڈائریکٹ آبزرویشن اور پورٹ فولیو کے استعمال کو بہتر طریقے سے سمجھا اور اپنے تدریسی طریقوں کو جدید اصولوں کے مطابق ڈھالنے کے لئے نئے مہارتیں حاصل کیں -ورکشاپ کے اختتام پر پروفیسر ڈاکٹر اختر سہیل چغتائی اور پروفیسر ڈاکٹر آمنہ احمد کو شیلڈز دی گئیں۔
٭٭٭٭