مولانا فضل الرحمان

پاک افغانستان مل بیٹھ کر ڈیورنڈ لائن کا فیصلہ کریں، سرحدوں کے تنازعات جنگوں سے حل نہیں ہوتے، مولانا فضل الرحمان

چمن (رپورٹنگ آن لائن) جمعیت علماءاسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پاک افغانستان مل بیٹھ کر ڈیورنڈ لائن کا فیصلہ کریں، سرحدوں کے تنازعات جنگوں سے حل نہیں ہوتے، اگر معاملہ جنگ کی طرف گیا تو امریکہ کی سازش کامیاب ہو جائے گی، قومی سلامتی پالیسی دینے والے بتائیں کہ ملک 74 سال سے قومی سلامتی پالیسی کے بغیر کیسے چل رہا تھا اور اب کیا ضرورت پڑ گئی،ملکی معیشت زبوں حالی کا شکار ہے، قوم قرضوں کی دلدل میں پھنسی ہوئی ہے، مہنگائی اور غربت میں پس رہی ہے، اس طرف توجہ کیوں نہیں دی جا رہی، امریکہ کہتا ہے کہ طالبان سے بات چیت کرنے سے قبل طالبان انسانی حقوق کی پاسداری کریں گے، ابو غریب اور گوانتا ناموبے جیل میں انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیرنے والا امریکہ کس منہ سے انسانی حقوق کی بات کرتا ہے۔

منگل کو چمن میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماءاسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسرائیل مغرب کا ناسور ہے،جس کی وجہ سے آج عرب ممالک زخموں سے چور ہیں، آئے روز فلسطینیوں کو بے دردی سے شہید کیا جا رہا ہے،بچوں کو یتیم اور عورتوں کو بیوہ کیا جا رہا ہے،بے شرمی کی حد یہ ہے کہ مغرب اس پر خاموش تماشائی بنا بیٹھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ افغانستان سے ذلت آمیز شکست لے کر فرار ہوا ہے اور جاتے ہوئے ڈیورنڈ لائن کی سازش پاکستان اور افغانستان کو لڑوانے کےلئے پیچھے چھوڑ گیا ہے، اب پاکستان اور افغانستان دونوں کے مفاد میں ہے کہ وہ ڈیورنڈ لائن کا معاملہ مذاکرات کے ذریعے حل کریں،

سرحدوں کی لکیریں جنگوں کی طاقت سے نہیں مذاکرات کی میز پر کی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کہتا ہے کہ طالبان کو تسلیم نہیں کیا جائے گا،اگر کوئی افغانستان سے بات کرنا چاہتا ہے تو وہ اس بات کی ضمانت دے کہ وہ انسانی حقوق کی پاسداری کریں گے،امریکہ کو یہ بات کہتے ہوئے شرم نہیں آتی جس نے طاقت کا بے جا استعمال کرتے ہوئے افغانستان پر بھاری بمباری کر کے معصوم بچوں، عورتوں اور بزرگوں کو شہید کیا، اس وقت انسانی حقوق کہاں تھا اور حق خودارادیت کہاں سوئی ہوئی تھی،گوانتاناموبے اور ابو غریب جیل میں بدترین انسانیت سوز سلوک روا رکھا گیا اور وہ قیدیوں کو ملنے والے جنیوا حقوق بھی فراہم نہیں کئے گئے،اس موقع پر امریکہ نے کہا تھا کہ ان قیدیوں کو جنیوا حقوق نہیں دیئے جا سکتے، یہ ان سے بالاتر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کہتا ہے کہ جو انسانی حقوق میں بتاﺅں گااس پر سب کو عمل کرنا پڑے گا، ہم کہتے ہیں قرآن کہتا ہے کہ مسلمان آپس میں بھائی ہیں اور اس کی کوئی آپس میں سرحدیں نہیں ہوتیں لیکن ہمیں کہا جاتا ہے کہ دوسروں کے معاملات میں مداخلت نہ کی جائے