اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن)ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان کے امریکا کیساتھ دیرینہ تعلقات ہیں، دونوں ممالک کے تعلقات اندرونی معاملات میں عدم مداخلت پر مبنی ہیں،پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی قیاس آرائیاں غلط ہیں، پاکستان کے فارن مشنز، اور دفترخارجہ میں بات چیت سیکرٹ ایکٹ کے تحت ہوتی ہے۔
ان خیالات کا اظہارترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے کیا ۔ ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف 11 نومبر کو الریاض سمٹ میں شرکت کریں گے۔ وزیر اعظم اعلی سطح وفد کے ہمراہ شریک ہوں گے۔ پاکستان فلسطین کی ازاد ریاست اور اسرائیلی جار حیت کے خاتمہ کا مطالبہ کرے گا۔وزیر اعظم محمد شہبازشریف 12 اور 13 نومبر کو جمہوریہ آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں کوپ 29 کے سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے علاوہ کابینہ کے دیگر اراکین اور متعلقہ حکام وزیراعظم کے ہمراہ ہوں گے۔ ترجمان نے کہا کہ وزیراعظم شہبازشریف کوپ 29 کے موقع پر عالمی رہنماﺅں سے دوطرفہ ملاقاتیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ باکو میں کاپ 29 کا انعقاد ایک ایسے وقت میں ہورہا ہے جب دنیا میں موسمیاتی تبدیلی سے کروڑوں لوگ متاثر ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوپ کانفرنس میں وزیراعظم شہبا ز شریف اور بھارتی وزیراعظم کی ملاقات کا امکان نہیں ہے۔ انہوں نے کہا قاضی فائر عیسی کی گاڑی پر حملے کے معاملے پر برطانوی حکومت سے رابطے میں ہیں۔
ابتدائی معلومات کے بعد حکومت کی جانب سے معاملہ باضابطہ طور پر اٹھایا جائے گا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ صدر مملکت اور وزیراعظم نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مبارکباد دی ہے، پاکستان کے امریکا کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں، پاکستان اور امریکا پرانے دوست اور شراکت دار ہیں، ہم ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت پر مبنی تعلقات کے حامل ہیں۔ پاکستان امریکا کے ساتھ مضبوط دو طرفہ تعلقات کا خواہاں ہے۔ ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان کے فارن مشن اور وزارتِ خارجہ کے درمیان بات چیت سیکریٹ ایکٹ کے تحت ہوتی ہے۔ پاکستان دوسرے ممالک کی سیاست اور اندورنی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا۔ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی قیاس آرائیاں غلط ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا پاکستان کے چین سے تعلقات ہماری پالیسی کا حصہ ہیں۔ دہائیوں پر مشتمل یہ تعلقات کسی چیز سے متاثر نہیں ہوتے۔
پاکستان اورچین کے سیکیورٹی معاملات سمیت تمام شعبوں میں رابطے ہیں، وزیراعظم اور وزیرداخلہ نے چینی سفارتخانے کا دورہ کیا۔ چینی باشندوں پرحملے کی تحقیقات جاری ہیں، تحقیقات مکمل ہونے پر وزارت داخلہ اس پر بات کرے گی۔ چاہے چینی، پاکستانی یا کوئی بھی شہری ہو معاوضہ انسانی زندگی کا نعم البدل نہیں ہوتا۔ پاک چین تعلقات آہنی تعلقات ہیں، دونوں ممالک تمام موسموں میں آزمودہ تزویراتی شراکت دار ہیں، ہمارا تعاون خارجہ پالیسی کے تمام شعبوں میں جاری ہے، تمام ممالک کا ایک پرامن دنیا بالخصوص پر امن مشرق وسطی کے لیے کام کرنا ضروری ہے۔انہوں نے کہا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا ہمیں حریت رہنما یاسین ملک کی گرتی ہوئی صحت پر شدید تحفظات ہیں، یاسین ملک کے خلاف حعلی کیسز بنائے گئے ہیں، بھارتی انتظامیہ سے یاسین ملک کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا حریت رہنما یاسین ملک کی بھوک ہڑتال پر شدید تشویش ہے، حریت رہنما یاسین ملک کو فوری طور پر صحت سہولتیں فراہم کی جائیں۔انھوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرپربھارتی قبضہ کے حوالے سے پاکستان کا موقف جانا پہچانا ہے، ہم مقبوضہ جموں وکشمیرپراپنے موقف پرقائم ہیں، بھارت کو سمجھنا چاہیے کہ وہ بہیمانہ حربوں سے کشمیریوں کے جذبات کو نہیں کچل سکتا۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفترِ خارجہ نے تردید کی کہ پاکستانی اورایرانی سیکیورٹی فورسزکے پاک ایران سرحد پرمشترکہ آپریشن کی خبرغلط ہے، یہ سوشل میڈیا کی خبریں ہیں جو کہ دہشت گردوں نے پھیلائی ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستانی سیکیورٹی فورسزنے پنجگورسے 30 کلومیٹراندر اسمگلرزکے خلاف آپریشن کیا ہے۔ پاکستانی وایرانی سیکیورٹی فورسزکے پاک ایران سرحد پرمشترکہ آپریشن کی خبرغلط ہے۔ یہ سوشل میڈیا کی خبریں ہیں جو کہ دہشت گردوں نے پھیلائی ہیں۔
ان خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ وزیراعطم شہبازشریف نے ایران پرحملے کی شدید مذمت کی ہے۔ ترجمان دفترخارجہ کا کہناتھا کہ پاکستان نے غزہ میں فوری فائربندی کا مطالبہ کیا ہے، غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں، پاکستان مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کا حامی ہے، غزہ میں نسل کشی کو فوری بند کرنے کیلئے اقوام عالم اپنا کردار ادا کرے، غزہ میں اسرائیل کی جانب سے نسل کشی کی جنگی جرائم کے تحت تحقیقات ہونی چاہئیں۔ان کا کہنا تھا ہم اقوام متحدہ کی غزہ کی صورتحال سے متعلق رپورٹ کا خیرمقدم کرتے ہیں، ایسے حملوں سے فوری طبی امداد کے طلبگار فلسطینیوں کو امداد کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے۔