اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)سینٹر آف ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز( سی آر ایس ایس ) نے پاکستان ،افغانستان سول سوسائٹی کے عنوان سے دو روزہ کانفرنس کا انعقاد کیا۔
کانفرنس کا بنیادی مقصد افغانستان میں طالبان کے حکومت سنبھالنے کے بعد شدید معاشی سیاسی اور انسانی بحران پرگفتگو کرنا تھا۔ وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ محترمہ شازیہ مری نے کانفرنس کی خواتین شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کی شرکت کے بغیر کوئی بھی ملک یا قوم ترقی نہیں کر سکتی، ہمارا مذہب مرد اور عورت دونوں کو مساوی حقوق فراہم کرتا ہے، اگر کوئی لڑکی یا عورت باصلاحیت ہے تو وہ ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی ) ملک کا سب سے بڑا سوشل سیفٹی نیٹ پروگرام ہے جو 7.28 ملین خاندانوں کو معاشی اور سماجی طور پر بااختیار بنا رہا ہے اور ہمارا ہدف اس سال جون تک 80 لاکھ خاندانوں تک پہنچانا ہے۔ بی آئی ایس پی اپنی لاکھوں مستحق خواتین کی زندگیوں پر گہرا اثر ڈال رہا ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تاریخی تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر نے کہا کہ پاکستان افغانستان کا ہمسایہ ملک ہے اور اس نے افغانستان کے لوگوں کی مدد کے لیے جو کچھ ہو سکتا ہے، کیا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان تعلیم، بنیادی انسانی حقوق اور صحت کے شعبے میں پاکستان سے تعاون کی توقع رکھتا ہے۔ پاکستان نے طالبان کے قبضے کے بعد افغان باشندوں کو ویزے فراہم کیے تھے۔
اس وقت پاکستان واحد ملک تھا جس نے ویزے فراہم کیے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی سرگرمیوں کو بہتر بنانے کے لیے تجارت اور ٹرکوں کی نقل و حرکت کی سہولت کو بھی یقینی بنایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ افغانستان ترقی کرے اور مختلف شعبوں میں سبقت لے۔ پاکستان افغانستان میں جامع حکومت کی پالیسی چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کی حکمرانی، انسانیت کا احترام، دونوں ممالک کے درمیان تجارت ہونی چاہیے اور افغانستان میں نوجوان لڑکیوں کی تعلیم پر توجہ دی جائے۔
بعد ازاں انہوں نے افغان خواتین کارکنوں کے مسائل بھی سنے اور متعلقہ حکام کی جانب سے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے تحفظات اور مسائل موجودہ حکومت کے سامنے رکھیں گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے حقوق کے لیے لڑنے والی افغان لڑکیوں اور خواتین کے ساتھ کھڑی رہیں گی۔