شی جن پھنگ

ویمن کاز کا فروغ عالمی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے، چینی صدر

بیجنگ (رپورٹنگ آن لائن)چینی صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ میں “گلوبل لیڈرز کانفرنس آن ویمن ” کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی اور اہم خطاب کیا ۔ان کے خطاب کا عنوان تھا “خواتین کی بیجنگ سمٹ کی اسپرٹ کو فروغ دیتے ہوئے خواتین کی ہمہ گیر ترقی کے نئے عمل کو تیز کیا جائے” ۔

پیر کے روز شی جن پھنگ نے کہا کہ “ویمن کاز ” کا فروغ عالمی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور صنفی مساوات کے حصول کے لیے اب بھی طویل سفر طے کرنا ہے۔اپنے خطاب میں صدر شی جن پھنگ نے چار نکاتی تجویز پیش کی۔ اس تجویز کا پہلا نکتہ یہ تھا کہ ، جنگ، تنازعات، غربت اور آفات کے علاقوں میں خواتین اور لڑکیوں کے تحفظ کو مضبوط بنایا جائے اور خواتین کے خلاف ہر قسم کے تشدد پر سختی سےکاری ضرب لگائی جائے۔

دوسرا یہ کہ سائنسی اور تکنیکی جدت کے ذریعے خواتین سے متعلق امور کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دیا جائے ۔ تیسرا نکتہ ، نظام اور قوانین کو بہتر بناتے ہوئے خواتین کو صحت اور تعلیم کے مزید اعلیٰ وسائل کی فراہمی اور قومی اور سماجی حکمرانی میں خواتین کی وسیع شرکت کی حمایت کے حوالے سے تھا اور چوتھا نکتہ یہ تھا کہ اقوام متحدہ کے مرکزی کردار کی حمایت کرتے ہوئے ترقی پذیر ممالک میں خواتین کی ضروریات پر زیادہ توجہ دی جائے۔ شی جن پھنگ نے کہا کہ اگلے پانچ سالوں میں چین اقوام متحدہ کے محکمہ خواتین کو مزید 10 ملین یو ایس ڈالر عطیہ دے گا.

عالمی ترقی اور جنوب جنوب تعاون کے لئے 100 ملین یو ایس ڈالر زکا فنڈ فراہم کرےگا، اور خواتین اور لڑکیوں کے امور کی ترقی کے فروغ میں تعاون کے منصوبوں پر عمل درآمد کے لیے بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ تعاون کرے گا ۔ اس کے علاوہ لوگوں کے ذریعہ معاش کے شعبے میں چین 1,000 “چھوٹے مگر خوبصورت” منصوبوں کی حمایت کرےگا اور 50,000 خواتین کو افرادی تبادلے اور تربیت کے ضمن میں چین آنے کی دعوت دےگا۔ ساتھ ہی چین “خواتین کی صلاحیت سازی کا عالمی مرکز” قائم کرےگا تاکہ مزید باصلاحیت خواتین کو تربیت دی جائے۔

کانفرنس میں آئس لینڈ کی صدر ہاڈرا تھامس ڈوٹیر ، ڈومینیکا کی صدر سلوینی برٹن، گھانا کے صدر جون مہاما ، موزمبیق کی وزیراعظم ماریہ لیوی، سری لنکا کی وزیراعظم ہرنی اماراسوریا ، اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل امینہ محمد اور اقوام متحدہ کی انڈر سیکرٹری جنرل اور یو این ویمن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر صائمہ بوہوس نے بھی تقاریر کیں۔