سید فخر امام

وفاق اور صوبے متفقہ طور پر سبسڈی دینے کا میکینزم بنائیں گے،سید فخر امام

اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن) کاشتکاروں کو کھاد پر 37 ارب روپے کی سبسڈی دیکر ملک میں زراعت کی بنیاد کو مضبوط کرنا ہے،وفاق اور صوبے متفقہ طور پر سبسڈی دینے کا میکینزم بنائیں گے۔

ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق سید فخر امام نے جمعرات کے روز صوبائی زراعت سیکرٹریوں کے ساتھ زرعی مالی پیکیج سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیاوفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پورے ملک میں8.2 ملین کاشتکار ہیں، وزیراعظم عمران خان زرعی شعبے کی تجدید کرنا چاہتے ہیں۔

ہم یہ مالی پیکج شفافیت کے ساتھ دینا چاہتے ہیں،پچھلے ادوار میں اس سلسلے میں شفافیت کا خیال نہیں رکھا گیا۔اجلاس کے دوران وفاقی وزیر نے بلوچستان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں 15000 ایکڑ پر نامیاتی کاٹن لگائی گی جس سے 22 من فی ایکڑ حاصل ہوا،سید فخر امام کا کہنا تھا کہ مستقبل نامیاتی زراعت کا ہے، ہماری ترجیح طویل مدتی تحقیق اور 5 بڑی فصلوں کی پیداوار میں اضافہ کرنا ہے۔

اکنامک کنسلٹنٹ،ڈاکٹر تالپور نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ پیکج کے تحت کسانوں کوکھاد پر زرتلافی دیا جائے گا، زرعی قرضوں پرشرح سود میں کمی لائی جائے گی، کاٹن سیڈز اور سفید مکھی کے خاتمے کیلئے کیڑے مار ادویات کی خریداری اورمقامی طور پر تیار کردہ ٹریکٹروں پرسیلز ٹیکس میں سبسڈی اس پیکج کا حصہ ہے۔

یہ زرعی پیکج 19 مئی کو کیبنٹ نے منظور کیا۔زرعی پیکج میں کسانوں کو کھادوں کی خریداری پر37 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔

زرعی پیکج کے تحت زرعی قرضوں پر مارک اپ میں کمی کیلئے 8.8 ارب روپے اورکاٹن سیڈز وسفید مکھی کے خاتمے کیلئے کیڑے مارادویات پر سبسڈی کے ضمن میں بالترتیب 6 ارب اور 2.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

  اس پیکج میں مقامی طورپرتیارکردہ ٹریکٹروں پر سیلز ٹیکس کی مد میں 2.5 ارب روپے کا زرتلافی شامل ہے۔وفاقی وزیر نے نفاذ کے طریقہ کار کے لئے صوبائی سیکرٹریوں سے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا،اور کہا کہ اس بات کا یقینی بنایا جائیگا کہ پیکیج کے اصل حقدار کسان ہیں۔