اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن)وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے ایوان کوبتایا کہ گھریلوصارفین کو سردیوں میں دن میں تین وقت صبح دوپہراورشام گیس ملے گی،ملک میں گیس کے ذخائر تیزی سے کم ہورہے ہیں دو سال میں سندھ میں گیس پیداکم اور استعمال زیادہ ہوگا، ایل این جی گھریلوصارفین کو دینے سے شدید نقصان ہوتا ہے،گیس کی قیمتوں میں 2019سے کوئی اضافہ نہیں کیاگیاہے ،اپوزیشن سینیٹرز نے کہاکہ شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کو ایل این جی مہنگامعاہدہ کرنے پر جیل میں ڈالاتحریک انصاف حکومت نے اس سے بھی مہنگے معائدے کئے ان کو کون جیل میں ڈالے گا؟گیس کی قیمتوں میں 3سو فیصد اضافہ ہوگیا ہے گیس عوام کے پہنچ سے باہر ہوگئی ہے، حکومت نے 4آرڈیننس سینیٹ میں پیش کردیئے ۔
جمعہ کوسینیٹ کااجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاو س میں ہوا۔اجلاس میں وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور علی محمدخان نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے سال 2018-19کی سالانہ رپورٹ ایوان میں پیش کی۔اس کے ساتھ سرکاری جائیدادوں (تجاوزات ہٹانے)آرڈیننس2021ّ(آرڈیننس نمبر16بابت2021) اور پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ اتھارٹی (ترمیمی)آرڈیننس 2021ایوان میں پیش کیا۔وزیرتوانائی حماداظہر نے بجلی کی پیداوار،ترسیل اور تقسیم (ترمیمی)آرڈیننس 2021 جبکہ وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز نے پاکستان کونسل برائے تحقیق آبی وسائل (ترمیمی)آرڈیننس 2021 ایوان میں پیش کیا۔
سینیٹر شری رحمان نے ملک میں گیس بحران کے حوالے سے توجہ مبذول کرنے کے نوٹس پر بات کرتے ہوئے کہاکہ گیس کی قیمتوں میں 3سو فیصد اضافہ ہوگیا ہے ایل این جی کی بھی کمی کا سامنا ہے گیس عوام کے پہنچ سے باہر ہوگئی ہے حکومت پچھلی حکومت پر الزام لگاتی تھی مگر ایل این جی کے معائدے ہوئے تھے ان کی وجہ سے کچھ ریلیف عوام کوملاہے حکومت نے ایل این جی کی فراہمی کے لیے ڈیفالٹر فارم کے ساتھ معائدے کئے ملک میں گیس کی بحرانی کیفیت ہے ان کی حکومت جائے گی تو انکوائری ہوگی کیوں کہ اب ان کی حکومت ہے اس لیے نیب ان پر ہاتھ نہیں ڈالتا ہے۔اب خبریں ہیں کہ ملک میں گیس کی لوڈشیڈنگ ہوگی صرف 3دن گیس ملے گی لوگ کھانا نہیں پکاسکیں گے پاکستان میں فوڈ انفلیشن 13فیصد ہے۔ وفاقی وزیراسد عمر نے کہاکہ گیس بحران کی وجہ سندھ ہے۔70فیصد گیس سندھ سپلائی کرتا ہے جہاں سے گیس نکلتی ہے پہلا حق اس علاقے کا ہوتا ہے پورا ملک بلوچستان کی گیس استعما ل کی مگر ان کو کچھ نہیں ملا اب سندھ کی گیس کھائی جارہی ہے مگر سندھ کو کچھ نہیں مل رہاہے۔کراچی میں کارخانے بند ہورہے ہیں سندھ کو گیس میں آئینی حق ملنا چاہیے جو نہیں مل رہاہے۔
سینیٹرسلیم مانڈوی والا نے کہاکہ ایران پاکستان پائپ لائن ایران نے بلوچستان کے باڈر تک پہنچا دی ہے مسلم لیگ ن نے بھی پانچ سال میں کچھ نہیں کیا اور کہاجاتا تھا کہ پابندیاں ہیں جس کی وجہ سے کچھ نہیں کرسکتے ہیں۔انڈیا بھی ایران سے تیل لے رہاہے یہ پائپ لائن نہیں آئے گی توگیس بحران ختم نہیں ہوگا۔پیپلزپارٹی نے روس سے گیس پائپ لائن شروع کی تھی اور یہ لائن روس نے بنانی تھی مگر اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہورہاہے۔ایل این جی کے آپریٹر کو سینیٹ کمیٹی میں بلارہے ہیں کہ ہمیں بریف دیں۔شاہد خاقان اور مفتاح اسماعیل کو ایل این جی معاہدہ کرنے پر جیل میں ڈالا۔انہوں نے اس سے بھی مہنگے معائدے کئے ان کو کون جیل میں ڈالے گا۔وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہاکہ پاکستان کی گیس کی ضرورت 70فیصد مقامی اور 30فیصد درآمدی گیس پوری ہورہی ہے گھریلو صارفین مقامی گیس استعمال کرر ہے ہیں یہ کہنادرست نہیں کہ گیس کی قیمت میں تین سو فیصد اضافہ کیاگیاہے گیس کی قیمت 2019سے نہیں بڑی ہیں۔ملک میں پپداہونے والی کل گیس میں سے سندھ 38فیصد ، بلوچستان 40،کے پی کے 12فیصد اورپنجاب 8سے نو فیصد پیدا کرتا ہے سندھ سے نکلنے والی گیس کا 80فیصد سندھ میں ہی استعمال ہوتا ہے۔ایل این جی کی خریداری 4ماہ پہلے کی جاتی ہے 20فیصد سپوٹ معائدے کئے جاتے ہیں جبکہ 80 فیصد طویل مدتی معائدے ہوئے ہیں سابقہ حکومت نے 13ڈالرمیں معائدہ کیاجبکہ ہماری حکومت نے طویل مدتی معائدہ 10.2ڈالر فی برینٹ پر ایل این جی کا معاہدہ کیا۔
انہوں نے کہاکہ یہ خبرٹھیک نہیں ہے کہ ہفتہ میں تین دن گیس فراہم کی جائے گی بلکہ دن میں تین وقت گیس گھریلوصارفین کوفراہم کی جائے گی۔صارفین کو صبح، دوپہر اور شام گیس ملے گی۔ ایران سے پابندیوں کی وجہ سے گیس نہیں خرید سکتے ہیں۔روس کے ساتھ گیس پائپ لائن پر معاملات تیزی سے آگے جارہے ہیں۔سابقہ حکومت نے دوایل این جی ٹرمینل لگائے فی ترمینل 4کڑورروپے روزانہ ادائیگی کرنا پڑتی ہے کل ملاکر8کروڑ ایل این جی ٹرمینل کو روزانہ ادائیگی کی جارہی ہے۔ہم جو ایل این جی ٹرمینل لگارہے ہیں ان کا کرایہ نہیں دینا ہوگا اس کا بزنس ماڈل مختلف ہوگا ۔ایل این جی بورڈز کے تحت خریدی جاتی ہے بورڈ فیصلہ کرتا ہے کہ کتنی ایل این جی خریدنی ہے۔ 12کارگوز کی کل استعداد کار دو ٹرمینلز کی ہے 11کارگوز خریدے تھے مگر لانگ ٹرم میں سے دو کارگو واپس چلے گئے جس کی وجہ سے ایک مزید کارگو خریدی ہے۔ایل این جی گھریلوصارفین کو دینے سے شدید نقصان ہوتا ہے۔گھریلوصارفین کا سسٹم ہماراسب سے بڑا ہے کل آبادی کا28فیصد کے پاس گیس پائپ لائن کے ذریع ملتی ہے ۔جن ممالک میں گیس پیدا ہوتی ہے وہاں بھی یہ سسٹم نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ سندھ میں گیس کے ذخائر تیزی سے کم ہورہے ہیں اگلے دو سے تین سال میں سندھ میں گیس کم پیداہوگی اور استعمال زیادہ ہوگا جس کی وجہ سے وہ بھی دوسرے صوبوں کی گیس استعمال کرئے گا۔اس سال برآمدی انڈسٹری اور فرٹیلائزر کمپنیوں کو بھی بلاتعطل گیس سپلائی دی جائے گی۔ حکومت نے دسمبر اور جنوری کے لیے دس ایل این جی کارگو ارکا بندوبست کرلیاہے سوئی گیس میں خسارہ 8.8فیصد ہے۔
ڈاکٹرمہر تاج روغانی نے توجہ مبذول کرنے کا نوٹس پر کہاکہ ملک بھر میں ائیرپورٹس پر بزرگ شہریوں کے لیے خصوصی ڈیسک بنائے جائیں اور پی سی آر ٹیسٹ کے لیے ان کوسہولت فراہم کی جائے کیوں کہ اکثر برزگ شہری مختلف بیماریوں کاشکارہوتے ہیں ۔وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے کہاکہ پی سی آر ٹیسٹ صرف یواے ای کے لیے ہے بزرگ شہریوں کے لیے ڈیسک موجود ہیں۔ جہاں سے انٹرنیشنل فلائیٹ ہیں وہاں یہ سہولت موجودہے۔