رافیل گروسی

معائنہ کاروں کو ایران سے نکالے جانے کی شدید مذمت کرتے ہیں،آئی اے ای اے

ویانا(رپورٹنگ آن لائن)اقوام متحدہ کی بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی آئی اے ای اے نے ایران کی جانب سے ایجنسی کے ایک تہائی معائنہ کاروں کو تہران سے نکالے جانے کے اقدام کو غیر متناسب اور غیر مسبوق قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک بیان میں ایجنسی کا کہنا تھا کہ اس طرح کے اقدامات سے تہران کی جوہری سرگرمیوں کی نگرانی کرنے کی صلاحیت میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے کہا کہ میں اس یکطرفہ غیرمتناسب اور بے مثال اقدام کی شدید مذمت کرتا ہوں جو منصوبہ بندی اور معائنہ کاری کی سرگرمیوں کو متاثر کرتا ہے۔ یہ اقدام توانائی ایجنسی اور ایران کے درمیان ہونے والے تعاون سے کھلم کھلا متصادم ہے۔

رافیل گروسی نے گذشتہ پیرکو کہا تھا کہ ایجنسی اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے ایرانی حکومت سے زیادہ تعاون کی امید اور توقع رکھتی ہے۔ویانا میں آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس سے پہلے اپنی تقریر میں گروسی نے مزید کہا کہ مشترکہ جامع منصوبہ بندی سے متعلق ایجنسی کی تصدیق اور نگرانی کا عمل فروری 2021 میں ایران کے اس فیصلے سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران کی جانب سے جوائنٹ ایکشن پلان پر عمل درآمد سے متعلق تمام نگرانی کے آلات کو ہٹانے کے بعد کے فیصلے سے صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے۔گروسی نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ ایجنسی نے 4 مارچ 2023 کو ایرانی اٹامک انرجی اتھارٹی کے ساتھ دستخط کیے گئے مشترکہ بیان میں طے شدہ اقدامات پر عمل درآمد کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں کی گئی۔

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ ایران کو اب بھی ایجنسی کو فارامین اور ترکیز آباد کے مقامات پر انسانی سرگرمیوں کے نتیجے میں یورینیم کے ذرات کی موجودگی کے بارے میں تکنیکی اعتبار سے قابل اعتماد وضاحت فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ معاہدے میں ایران کی ذمہ داریوں سے پیدا ہونے والی ضمانتوں کی فراہمی کے حوالے سے باقی مسائل کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا، تاکہ ایجنسی ایران کے جوہری پروگرام کء پرامن ہونے کی تصدیق کرسکے۔اقوام متحدہ کے عہدیدار نے ایران پر زور دیا کہ وہ ایجنسی کے ساتھ سنجیدگی اور پائیدار طریقے سے کام کرے تاکہ مشترکہ بیان میں شامل وعدوں کو پورا کیا جا سکے۔