نیوز رپورٹر۔۔۔
ایڈیشنل سیشن جج لاہور جہانزیب چٹھہ نے اندراج مقدمہ کی درخواست پر رپورٹ جمع نہ کروانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے 13 اکتوبر کو رپورٹ جمع کروانے کاحتمی موقع دیدیا ہے۔
عدالت کے روبروڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب کے نمائندے نے استدعا کی کہ بعض ناگزیر وجوہات کے باعث رپورٹ جمع نہیں کروائی جاسکی۔جو آئندہ سماعت پر ہرصورت سبمٹ کروا دی جائیگی۔
شہری محمد ندیم نے آئین کے آرٹیکل 4 کرمنل پروسیجر کے سیکشن 22 اے اور 22 بی کے سا تھ ساتھ جنرل کلازز ایکٹ 1897کے سیکشن 24 اے کے تحت ایڈووکیٹ شہباز اکمل جندران کے توسط سے درخواست دائر کر کررکھی ہے ۔
میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 15 جولائی کو ڈائیریکٹر جنرل اینٹی کرپشن پنجاب کو ڈسٹرکٹ فاریسٹ افسر شیخوپورہ طارق ثناواں، رینج افسر احمد پور شفقت چیمہ،رانا جمیل،ایس ڈی ایف او شیخوپورہ مولوی خالد، ایس ڈی ایف او شرقپور شرہف شعیب اختر،اکاونٹنٹ وحید، ٹھیکیدار ایس اے نوشاہی ٹریڈرز، اور شہباز خان کے خلاف میگا کرپشن کی درخواست دائر کی۔جسے ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب نے ذاتی طورپر وصول کیا۔
تاہم ایک ماہ گزرنے کے بعد بھی کارروائی نہ کی گئی تو درخواست گزار نے 21 اگست 2020کو ریمائنڈر درخواست جمع کروادی۔لیکن اس پر بھی ڈی جی اینٹی کرپشن کی طرف سے کسی قسم کی کارروائی عمل میں لائی گئی نہ ہی انکوائری شروع کی گئی۔
درخواست گزار کے مطابق محکمہ جنگلات کے متذکرہ بالا افسروں نے شیخوپورہ کے علاقے میں 10 بلین ٹعی سونامی پراجیکٹ میں کروڑوں روپے کی خورد برد کی ہے۔جس ہے ثبوت ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب کو ذاتی حیثیت میں پیش کیئے گئے۔لیکن کارروائی عمل میں نہ لائی گئی۔
عدالت نے اندراج مقدمہ کی درخواست کی سماعت 13 اکتوبر تک ملتوی کر دی ہے۔