بیجنگ(رپوٹنگ آن لائن)
چین کے صدر شی جن پھنگ نے سان فرانسسکو کے فلوری مینور میں امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ چین امریکہ سربراہ ملاقات کی۔جمعرات کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ بالی میں صدر بائیڈن سے میری گزشتہ ملاقات کو ایک سال ہو چکا ہے۔ ایک سال میں بہت کچھ ہوا ہے۔ دنیا وبائی مرض سے نکل چکی ہے، لیکن وبائی مرض کے اثرات اب بھی موجود ہیں۔
عالمی معیشت بحال ہو رہی ہے لیکن بحالی کی قوت ناکافی ہے، صنعتی اور سپلائی چین میں خلل پڑا ہے اور تحفظ پسندی عروج پر ہے. دنیا کے سب سے اہم دوطرفہ تعلقات کی حیثیت سے، چین اور امریکہ کے تعلقات کوگزشتہ ایک صدی میں رونما ہونے والی بے مثال تبدیلیوں کے پس منظر میں غور سے دیکھنا چاہیے اورتعلقات کی ترقی کے لئے منصوبہ بندی کی جانی چاہیے تاکہ دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ ہو اور انسانی ترقی کے لیے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جا سکے۔
شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ گزشتہ 50 سالوں میں چین اور امریکہ کے تعلقات کبھی بھی ہموار سطح پر نہیں رہے، ہمیشہ مختلف نوعیت کے مسائل کا شکار رہے ہیں اور ان کے آگے بڑھنے کی رفتار سست رہی ہے۔ ایسے دو بڑے ممالک کے لئے آپس میں رابطہ نا کرنا ناممکن ہے، ایک دوسرے کو بدلنے کی کوشش کرنا غیر حقیقی ہے۔ تصادم اور مقابلے کے نتائج کوئی بھی برداشت نہیں کر سکتا۔
میں اب بھی یہی نظریہ رکھتا ہوں کہ بڑی طاقتوں کا مقابلہ اس دور کا پس منظر نہیں اور مقابلہ چین، امریکہ اور دنیا کو درپیش مسائل کو حل نہیں کر سکتا۔ اس زمین پر چین اور امریکہ دونوں کی کامیابیوں کے لئے گنجائش موجود ہے اور ہماری اپنی اپنی کامیابیاں ایک دوسرے کے لیے مواقع فراہم کرتی ہیں۔ چین اور امریکہ کی تاریخ، ثقافتیں، سماجی نظام اور ترقی کے راستے مختلف ہیں یہ ایک حقیقت ہے۔ تاہم، جب تک دونوں ممالک باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور جیت جیت تعاون پر قائم رہیں گے، ہم اختلافات کو عبور کرکے دونوں بڑے ممالک کے لیے درست راستہ تلاش کر سکیں گے۔ مجھے پختہ یقین ہے کہ چین امریکہ تعلقات کا مستقبل روشن ہے۔
صدر بائیڈن اور میں چین-امریکہ تعلقات کی رہنمائی کر رہے ہیں اور عوام، دنیا اور تاریخ کے لیے بھاری ذمہ داریاں رکھتے ہیں۔ میں امید کرتا ہوں کہ آج میں چین-امریکہ تعلقات سے متعلق اسٹریٹجک اور جامع امور اورعالمی امن و ترقی سے متعلق اہم مسائل پر صدربائیڈن کے ساتھ گہرائی سے تبادلہ خیال کرکے نیا اتفاق رائے حاصل کروں گا۔