لاہور(رپورٹنگ آن لائن) پاکستان ریلوے اور دو چائنیز کمپنی کے درمیان آٹو میٹک بکنگ اینڈ ٹریول اسسٹنٹ ایپ ”رابطہ ”کے معاہدے پر دستخط ہوگئے جس کے ذریعے ریلوے کے مسافر گھر بیٹھے سفر کی منصوبہ بندی کر سکیں گے ،ایپلی کیشن کے تحت مسافر گھر بیٹھے ریلوے کی ٹکٹ ،ٹیکسی ،ہوٹل بکنگ اور کھانا بھی منگوا سکیں گے ،اس ایپ پر انجن ٹریکنگ سسٹم بھی شامل کرلیا گیا ہے جس کے ذریعے مسافر ٹرینوں کی آمدورفت کے حوالے سے بھی آگاہی حاصل ہو سکے گی جبکہ اس ایپ پر مسافر اپنی شکایات کا بھی اندراج کرا سکیں گے ،اس ایپ کے ذریعے مسافر اپنابھی بک کر اسکیں گے اور اور اس کے ذریعے اس کی ٹریکنگ بھی ہو سکے گی ۔
اس سلسلہ میں گزشتہ روز ریلوے ہیڈ کوارٹر میں معاہدے پر دستخط کرنے کی تقریب منعقد ہوئی اور وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی موجودگی میں ریلوے اور جوائنٹ ونچر کرنے والی چین کی دو کمپنیوں نورنکو اور ایزی وے کے اعلیٰ حکام نے معاہدے پر دستخط کئے ۔بعد ازاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ یہ معاہدہ بی او ٹی موڈ پر چلے گا جس کی مدت 12سال مدت ہے ، اس میں تمام سرمایہ کاری چینی کمپنیوں کی ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ اس ایپ کے ذریعے ایمر جنسی کال بھی ہو سکے گی جسے ہیڈ کوارٹر سمیت تمام متعلقہ سیکشنز میں سنا جا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ ریو نیو شیئرنگ کی بنیاد پر ہو ا ہے جو کمپنیز کمائیں گی اس میں سے ریلوے کو بھی حصہ دیں گی ۔
انہوں نے ریلوے کے امور سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے گزشتہ دور میں سبی ہرنائی سیکشن کا 90فیصد کام مکمل کر گئے تھے لیکن اس کے بعد آنے والوں نے اس میں دلچسپی نہیں لی ، سیلاب آنے سے اس کی پشتوں کو نقصان ہوا ، وہاں سکیورٹی کے مسائل ہیں لیکن ہم فوج اور اپنی سکیورٹی ایجنسیز کے شکر گزار ہیں انہوں نے مدد فراہم کی جس سے این ایل سی وہاں کام کر رہا ہے ، سبی ہرنائی ٹریک تو مکمل ہے اس کے ساتھ جو سکیورٹی پوسٹیں ہیں وہ مکمل کی جارہی ہیں،ہمارے پاس لوکو موٹیو اور کوچز موجود ہیں جو دہائیوں بعد چلے گی اور اس سے چار اضلاع کے لوگوں کی زندگیوں میں آسانی آئے گی ۔ خواجہ سعد رفیق نے مزید کہا کہ گوادر میں پاکستان ریلوے کی کافی اراضی موجود ہے ، ہم نے وہاں اپنا سب آفس کھول کر کے افسران تعینات کر دیا ہے اس سے وہاں جو جگہ ہے وہ بھی محفوظ ہو سکے گی ۔
اس کے علاوہ ہم گوادر پورٹ اتھارٹی، گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور دیگر جو کمپنیاں کام کر رہی ہیں ان سب سے مل کر مستقبل کے لئے ریلوے کا سیٹ اپ بنائیں گے کیونکہ ریلوے کے بغیر کوئی پورٹ چل سکتی ہے اور نہ کامیاب ہوسکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پنشن اور تنخواہوں میں تاخیر کے معاملے پر وزیر خزانہ سے بات ہوئی ہے اور قوی امید ہے کہ کوئی راستہ نکلے گا ، ہم نے وفاقی حکومت کو آگاہ کیا ہے کہ سیلاب کے دوران آپریشنز بند ہونے سیہماری آمدن میں 7ارب کمی ہوئی ہے جبکہ اربوں روپے کا انفر اسٹر اکچر کا نقصان بھی ہوا ،توقع ہے کہ ہمیں مرحلہ وار کچھ نہ کچھ ضرور ملے گا جس سے تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر ختم ہو جائے گی ۔
انہوں نے کہا کہ ریلوے کی فرنس دہائیوں سے تباہ حال تھی لیکن امید ہے کہ وہ بھی مارچ تک مکمل ہو جائے گی اور اپریل کے پہلے ہفتے میں کام شروع کرے گی ، یہ 70سال سے زائد پرانی ہے جو پیدا وار کم اور ضائع زیادہ کرتی تھی ، اس سے ہم جو آئرن ہم خریدتے تھے اب وہ خود بنا لیں گے جس سے ہماری معاشی حالت بہتر ہو گی ۔خواجہ سعد رفیق نے بتایا کہ ریلوے کی دکانوں کے ٹینڈر کو روکا ہے اور اس کی شفاف پالیسی بنا رہے تاکہ کارٹل نہ بنے ، جہاں ریلوے کو کمانا ہے وہیں روزگار کے مواقع بھی فرارہم کرنے ہیں ، ہم چاہتے ہیں پریمیم اتنا زیادہ نہ ہو کہ لوگ ادائیگیاں نہ کر سکیں اور اتنا کم بھی نہ ہو کہ جس سے ریلوے کو نقصان ہو ۔
انہوں نے کہا کہ صرف ایک جدید گرین لائن مسافر ٹرین کا چلنا کافی نہیں بلکہ ہر ٹرین کو اپ گریڈ ہونا چاہیے ، گزشتہ دور میں یہ اندازہ تھا کہ ریلوے ایک سال میں چار سے پانچ ٹرینوں کو اپ گریڈ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ، ہم سوچ رہے تھے کہ اے سی اسٹینڈر کو اکانومی ڈیکلئر کریں گے لیکن لیکن وہ سارے خواب ہی رہ گئے ۔ لیکن اب دوبارہ کام شروع کیا ہے ،یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ جو ٹرینیں آئوٹ سورس کی گئیں ان کا بنچ مارک شفاف تھا یا کوئی گڑ بڑ ہے ، یہ نہیں ہو سکتا کہ کنٹریکٹرز کے خرچے بھی ریلوے اٹھائے ۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ایم ایل ون منصوبے میں کچھ ردو بدل کررہے ہیں اور ہم نے اس سلسلہ میں مرکزی حکومت کو آگاہ کیا ہے ، اس مقصد کے لئے ریلوے کا ایک خصوصی یونٹ اس پر کام کر رہا ہے ،
ہم چاہتے ہیں کہ کچھ اس طرح کا رد و بدل کریں کہ ایم ایل ون کی لاگت کم ہو جائے کیونکہ پاکستان ریلوے اتنا بڑا قرضہ برداشت نہیں کر سکتا ، اس حوالے سے مختلف خطوط پر ان ہائوس تیاری کر رہے ہیں کہ اس کی لاگت میں کیسے کمی کی جائے ، یہ 9.8ارب ڈالر کا منصوبہ ہے جو 11سے 12ارب ڈالر پر چلا جائے گا ، ریلوے کے پاس تنخواہوں دینے کے پیسے نہیں ہوتے ہم یہ واپس کیسے کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ایم ایل ون ضروری بھی ہے اور اگر اس پر ابھی کام نہ ہوا تو دو چار سال بعد ریلوے میں کام بند ہو جائے گا۔ ہم چاہتے ہیں کچھ حصے میں ٹریک کی مینجمنٹ کر کے سپیڈ کو 160پر لے کر آئیں اورباقی آنے والوںپر چھوڑ دیں ، منصوبے میں فلائی ،انڈر پاسز بنانے ہیں سو فیصد باڑ لگانا شامل ہے لیکن 120کی سپیڈ کے لئے یہ ضروری نہیں ،
ہمارے منصوبے کے تحت ان مینڈ کراسننگ مینڈہو جائیں گے ، سارا نظام سگنلز پر ہو جائے گا ، ہم سمجھتے ہیں اگر ایم ایل ون کو مکمل کرنا ہے تو اس کی لاگت کو 40فیصد کم کرنا ہوگا ،ہم چاہتے ہیں مکمل ٹریک ری ہیبلی ٹیشن کر جائیں تو اس رقم سے تینوں لائنوں بن سکتی ہیں ، الیکٹرک ٹرین ایم ایل ون منصوبے کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے،موجودہ حالات میں ریلوے مہنگی شاپنگ کرنے کے قابل نہیں ،ہمیں ایسا کوئی کام نہیں کرناچاہیے کہ آنے والے بھگتیں، ہم نے وہی کام کرناہے جو ریاست کے مفاد میں ہے، ایم ایل ون منصوبے میں ردو بدل کے بارے میں وزیر اعظم ، وزیر خزانہ اور وزیر پی ایند ڈی کو بریف کریں گے اور پھر چین سے بات کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ جن افسران کو کام کرنے پر پرائیڈ آف پرفارمنس ملنا چاہیے تھا انہیںجیل میں ڈالا گیا ،محکمہ ریلوے کا ہمایوں رشید جیسا دیانتدا افسر بھی جیل کاٹ کر آیا ہے اور انہی کی حکومت میں باعزت بری ہوئے ہیں انہیں بھی سی پیک میں ڈال رہے ہیں، یہاں افسران کو جلا وطنی بھی کاٹنا پڑی ہے ، افسران کو نیب کے باہر بنچ پر بٹھا یا گیا ، افسران کی جو جمع پونجی اس کو بھی منجمد کر دیا گیا ، ہم نے انہیں دوبارہ منایا ہے اور یہ پھر پاگلوں کی طرح کام کرنے لگ گئے ہیں۔ ا نہوں نے کہا کہ ایپ بننے کے بعد ریلوے کے ہر ٹکٹ پر 9 روپے اضافی ادا کرنا ہوں گے جبکہ فضائی ٹکٹوں پر17فیصد ایکسائز ڈیوٹی لگنے کے معاملے پر وفاق سے بات کریں گے،رائل پام معاملے پر سپریم کورٹ میں رائے دیں گے۔
خواجہ سعد رفیق نے مزید کہا کہ ایک شخص کو لانے کیلئے سارے نظام کودرہم برہم کردیا گیا،اب چیزیں درست ہونے میں کچھ وقت لگے گا،ملک میں جو تماشے لگاتے ہیں اس سے پاکستان آگے بڑھنے سے رکتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ یورپ ،یو کے فلائٹس بحالی پر بات چیت میں مثبت پیشرفت ہوئی ہے ، ان شااللہ فلائٹس کی بحالی میں کامیاب ہوجائیں گے، ماضی میں احمقانہ بیانات سے پی آئی اے کو نقصان پہنچایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے حالات میں نے تو خراب نہیں کئے جب سازشوں سے حکومتیں اکھاڑیں گے تو پھر یہی حالات رہیں گے،ہم تو فائر فائٹنگ کرکے ملک کو ڈیفالٹ سے بچا لیں گے،پاکستان کو چلتے رہنا چاہیے ۔