شہبازاکمل جندران۔۔۔
لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس شاہد جمیل نے قرار دیا یے کہ پنجاب حکومت بتائے کہ لوکل گورنمنٹ الیکشنز کب کروائے جاریے ہیں۔ ابھی تک الیکشن کمیشن کو انتخابی شیڈول اناونس کرنے کے لئے خط کیوں نہیں لکھا۔
عدالت میں صوبائی سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب نور الامین مینگل اور لارڈ مئیر لاہور کرنل(ر) ملک مبشر بھی موجود تھے۔
سیکرٹری لوکل گورنمنٹ نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن کو نئی حلقہ بندیوں کے رولز بھیجے گئے ہیں۔
عدالت نے آبزرویشن دی کہ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2021 کا سیکشن 3 سپریم کورٹ کے آرڈر کے خلاف ہے۔ایسا قانون کیسے برقرار رہ سکتا ہے جو سپریم کورٹ کے احکامات کے برعکس ہو۔
عدالت کا کہنا تھا کہ آپ ایک ایسے قانون کے تحت پانچ سال کے لئے لوکل گورنمنٹ بنانا چاہتے ہیں جس کی اپنی عمر انتہائی چھوٹی ہے۔
عدالت نے آبزرویشن دی کہ 31 دسمبر کو لوکل گورنمنٹ کی مدت ختم ہورہی ہے لیکن آپ نے ابھی تک آیندہ انتخاب کا شیڈول ہی اناونس نہیں کیا جس کا مطلب ہے کی آپ جان بوجھ کر ایڈمنسٹریٹر لگانا چاہتے ہیں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ ایڈمنسٹریٹر انتظامی عہدہ ہے لیکن لوکل گورنمنٹ نہیں ہے۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو آئندہ پیشی پر پنجاب میں لوکل گورنمنٹ الیکشنز کے حوالے سے کمیشن کی پوزیشن واضح کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس واپس چیف جسٹس کو ارسال کردیا تاکہ ڈویژن بینچ کے روبرو سماعت ہوسکے۔
عدالت میں سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب نور الامین مینگل کنفیوزڈ نظر آتے رہے اور عدالتی سوالوں کے جوابات تسلی بخش نہ دے سکے