رپورٹنگ آن لائن
ایکسائز ٹیکسیشن” اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ ریجن ڈی لاہور کے ڈائریکٹر جام سراج نے بھاری رشوت لیکر 42-L اے نامی لائسنس جاری کیے جانے کا انکشاف سامنے آنے پر چار رکنی انسپکشن ٹیم تشکیل دیدی ہے۔جو سوموار 24مارچ کو لائسنس ہولڈر کے پریمسسز کی انسپکشن کرکے اپنی رپورٹ پیش کریگی۔چاررکنی انسپکشن کمیٹی کی سربراہی ڈپٹی ڈائریکٹر ناصر بٹ کررہے ہیں جبکہ کمیٹی کے ممبران میں انسپکٹر سید قمر الحسن۔سید نعیم حسین شاہ اورمحمد وسیم الرحمن شامل ہیں۔
زرائع کے مطابق ایل 42 اے نامی لائسنس کے تحت لائسنس ہولڈر شوگر ملوں سے بڑے پیمانے پر ڈینیچر محلول خرید کر مختلف فیکٹریوں ، ہسپتالوں ، کیمیکل آوٹ لیٹس اور فرنیچر انڈسٹری کو بیچتے ہیں۔
علم میں آیا ہے کہ طلحہ مبین نامی شخص نے ڈی جی ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب کو ایک درخواست دی یے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایس اینڈ ایف کیمیکل ورکس
نامی کمپنی کو کٹار بند ٹھوکر نیاز بیگ کے علاقے میں مناسب انسپکشن کے بغیر لائسنس جاری کیا گیا ہے حالانکہ مذکورہ کمپنی کے پاس نہ تو مطلوبہ لیبارٹری ہے نہ ہی محلول کی سٹوریج کے لیے مناسب جگہ ہے۔
یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ ملک فیصل جو کے ایف ایف پینٹ کیمیکل کا بھی مالک ہے اس کے خلاف قبل ازیں غیر قانونی طورپر الکوحل اور ریکٹیفائیڈ سپرٹ بیچنے کے کئی مقدمات درج ہوچکے ہیں۔
زرائع کاکہنا ہے کہ دانیال نامی ای ٹی او ایکسائز لاہور نے قواعد و ضوابط سے ہٹ کر مزکورہ لائسنس جاری کرنے کے عوض مبینہ طورپر 20 لاکھ روہے رشوت لی یے۔
ای ٹی او دانیال نے زرائع کو بتایا کہ درخواست گزار طلحہ مبین کے خلاف ریکٹیفائڈ سپرٹ اور الکحوحل بیچنے کے متعدد مقدمات درج ہیں اور اس اپنا لائسنس کینسل ہوچکاہے جس کی بحالی کے لیئے وہ جھوٹی درخواستیں دیکر ایکسائز ملازمین پر دباو ڈالنا چاہتا یے