نیو یارک(رپورٹنگ آن لائن) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے امداد کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے اور اپنی واضح ذمہ داریاں پوری نہ کرنے کے باعث غزہ قتل گاہ بن چکا ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک مہینے سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اور اب تک غزہ میں امداد کا ایک قطرہ بھی نہیں پہنچا۔ نہ خوراک، نہ ایندھن، نہ دوا، نہ ہی تجارتی سامان، غزہ میں کچھ داخل نہیں ہوا۔ امداد کے رکنے کے ساتھ ہی غزہ میں ہولناکیوں کا دروازہ پھر سے کھل گیا ہے۔
انتونیو گوتریس نے جنیوا کنوینشنز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قابض طاقت کی ذمہ داری ہے کہ وہ عام شہریوں کو خوراک اور طبی سہولیات فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ آج ایسا کچھ نہیں ہو رہا، کوئی انسانی امداد غزہ میں داخل نہیں ہو رہی۔اقوام متحدہ کے سربراہ نے اسرائیل کی جانب سے امدادی سامان کی فراہمی کے لیے نئے مجوزہ نظام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ نظام امداد کو محدود کرنے کی کوشش ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ہم کسی ایسے انتظام کا حصہ نہیں بنیں گے جو انسانی ہمدردی کے اصولوں کی مکمل پاسداری نہ کرے۔انتونیو گوتریس نے مغربی کنارے کی صورت حال پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر مغربی کنارے کو بھی غزہ میں تبدیل کر دیا گیا تو حالات مزید بدتر ہو جائیں گے۔