لاہور (رپورٹنگ آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے چوری کی ملزمہ کی دورانِ سماعت عدالت میں ویڈیو بنانے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے عدالت میں موبائل لے جانے پر پابندی کا عندیہ دے دیا ۔
چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ مس عالیہ نیلم نے چوری کی ایک ملزمہ کی جانب سے عدالتی کارروائی کی موبائل ویڈیو بنانے کا معاملہ سامنے آنے پرسخت برہمی کا اظہار کیا۔انہوں نے ایک سول جج کی عدالت کی ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش ہونے پر شدید تحفظات کا اظہار بھی کیا۔ چیف جسٹس نے آر پی اوگوجرانوالہ طیب حفیظ چیمہ کو ہدایت کی کہ وہ ملزمہ کے شناختی کارڈ کے کوائف کی تصدیق کرکے کل (جمعرات ) رپورٹ پیش کریں۔ آرپی او گوجرانوالہ طیب حفیظ چیمہ نے ملزمہ رومیلہ کو پیش کیا۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کورٹ رومز میں موبائل سے ویڈیوبناکر سوشل میڈیا پر وائرل کی جارہی ہیں۔ چیف جسٹس نے ملزمہ سے پوچھا کہ آپ کا نام کیا ہے؟ ۔ملزمہ نے بتایا کہ میرا نام رومیلہ ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کا شناختی کارڈ کہاں ہے؟ ۔ملزمہ نے شناختی کارڈ پیش کیا تو چیف جسٹس نے کہا کہ اس پرمستقل پتہ کراچی اورعارضی پتہ گوجرانوالہ کا ہے جبکہ کارڈ کی چپ بھی نکلی ہوئی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگر آپکو طلاق ہوچکی ہے تو شناختی کارڈ کو اپ ڈیٹ کیوں نہیں کروایا؟ کیا آپ سسٹم کو دھوکا دے رہی ہیں؟ ۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ویڈیو بناکرعدالتوں کا مذاق اڑایا جارہا ہے،عدالتوں کو مذاق بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔اب آرڈرکریں گے کہ کوئی شخص موبائل لیکر کورٹ روم میں داخل نہ ہو۔ ملزمہ رومیلہ نے غیرمشروط معافی کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ وہ سوری کرتی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سوری کا وقت گزرچکا ہے، اسے سوری کی وجہ سے ہمارے حالات یہاں تک پہنچے ہیں۔ عدالت نے آر پی اوکو ہدایت دی کہ وہ ملزمہ کے شناختی کارڈ کی تصدیق کرکے آج ( جمعرات ) کو رپورٹ پیش کریں۔