الیکشن کمیشن

ضمنی انتخابات اور الیکشن کمیشن کی کارکردگی

ہدیٰ علی گوہر۔۔۔۔

الیکشن کمیشن ایسا ادارہ، جس پر پورے پاکستان کی ترقی کی بنیاد کا انحصار ہے۔ اس کا فرض ہے کہ وہ انتخابات کے عمل کو صاف شفاف اور قانون کے مطابق انجام دے، تاکہ حقیقی عوامی نمائندے منتخب ہوکر آئیں اور ملک ترقی کی طرف گامزن ہو۔ الیکشن کا نظام وقت کے ساتھ پیچیدہ ہوتا جارہا اور عوام کی توقعات اس سے بڑھتی جارہی ہیں۔ الیکشن کمیشن کی ذمے داریوں کی حساسیت میں خاطرخواہ اضافہ ہوچکا، جس کی وجہ، پاکستان کی بدلتی سیاست اور اس میں ابھرنے والے رجحانات ہیں۔ آج کے عوام انتخابی عوامل کے بارے میں پہلے وقتوں کے لوگوں سے زیادہ آگاہی رکھتے ہیں۔ الیکشن کمیشن، انتخابی عوامل اور انتخابات میں دلچسپی کی ایک وجہ ملک میں جمہوریت کا تسلسل بھی ہے۔


2018 میں عام انتخابات کے انعقاد کے بعد، 2019 اور 2020 میں دنیا بھر میں پھیلنے والی کرونا وبا کے پیش نظر ضمنی انتخابات کا انعقاد ممکن نہ ہوسکا، لیکن 2021 کے آغاز میں ہی ملکی تاریخ نے اپنی نوعیت کے اہم اور حساس ترین ضمنی انتخابات ہوتے دیکھے۔ جن میں پنجاب میں PP-84 خوشاب، PP-38 سیالکوٹ اور بالخصوص مشہور زمانہ NA-75 ڈسکہ سیالکوٹ کا انتخاب اول و دوم شامل ہے۔ ان ضمنی انتخابات کے انعقاد کے دوران سیاسی جماعتوں، عوام حتیٰ کہ ساری دنیا کی نظر الیکشن کمیشن کی کارکردگی پر رہی۔ چیف الیکشن کمشنر آف پاکستان سکندر سلطان نے جس طرح مضبوطی سے الیکشن کمیشن کی باگ ڈور کو سنبھالا اور اس کی ساکھ کو اور مضبوط کیا، ایسی مثال کہیں دیکھنے کو نہیں ملتی۔ الیکشن کمیشن میں تمام پالیسی سازی کے امور اسلام آباد سیکریٹریٹ میں چیف الیکشن کمشنر اور چار اراکین الیکشن کمیشن کے زیر نگرانی انجام دیے جاتے ہیں جب کہ الیکشن کمیشن کے صوبائی اور ضلعی دفاتر کا کام ان پالیسیوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے انتخابات کا انعقاد و دیگر ذمے داریاں سرانجام دینا ہے۔ ضمنی انتخابات کے دوران الیکشن کمیشن اسلام آباد نے اپنے صوبائی اور ضلعی دفاتر کو ہر طور سہولت اور مدد فراہم کی۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان، پنجاب میں منعقدہ ضمنی انتخابات کی تیاریوں کے حوالے سے وقتاً فوقتاً دفتر صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب لاہور میں متعلقہ افسران، خصوصی طور پر ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اور ریٹرننگ افسران کے ساتھ اہم ملاقات کرتے رہے۔ ملاقات میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان کو ضمنی انتخاب کی تیاریوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی جاتی رہی، جس میں الیکشن میٹریل کی ترسیل اور واپسی کا پلان، ٹرانسپورٹ پلان، سیکیورٹی کے انتظامات اورپولنگ عملے کی تعیناتی کے حوالے سے آگاہ کیا جاتا رہا۔ ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسران نے چیف الیکشن کمشنر کو حلقے میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں اور ان کے خلاف لیے گئے ایکشن کی رپورٹ پیش کی۔ چیف الیکشن کمشنر کوڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اور ریٹرننگ افسران کی طرف سے تمام پولنگ اسٹیشنز پر انتظامات کے حوالے سے آگاہ کیا اور بتایا گیاکہ تمام انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنوں پر CCTV کیمرے نصب کیے جائیں گے۔ چیف الیکشن کمشنر نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اور ریٹرننگ افسران کو ہدایات دیں کہ آزاد، منصفانہ اور شفاف انتخاب کے انعقاد میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں اور کسی بھی قسم کے دباؤ کو خاطر میں نہ لائیں۔ ضابطہئ اخلاق کی خلاف ورزی پر فوری ایکشن کو یقینی بنائیں۔ پولنگ ڈے پر کسی بھیMNA/MPA کو حلقے میں داخل نہ ہونے دیا جائے۔ نتائج کی تیاری کو بغیر کسی تاخیر کے یقینی بنایا جائے۔ پریذائیڈنگ آفیسر کو ہدایات دی گئیں کہ وہ فارم 45 تیار کرکے اس کی کاپی پولنگ ایجنٹ کو دے اور فارم کی تصویر اتارلے۔ انہوں نے کہا کہ شفاف الیکشن کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن، انتظامیہ اور سیکیورٹی اداروں کا ساتھ مل کر چلنا بہت ضروری ہے۔

الیکشن کمیشن

مذکورہ بالا ضمنی انتخابات میں الیکشن کمشنر پنجاب غلام اسرار خان اور ان کے ساتھیوں نے بھی اس قومی فریضے کی انجام دہی میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔ ضمنی انتخاب کے دوران ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں پر الیکشن کمشنر پنجاب نے فوری کارروائی کی ہدایات جاری کیں۔ متعلقہ حلقوں میں انتخابی شیڈول جاری ہونے کے بعد مختلف مواقع پر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں کی شکایات موصول ہوئیں جنہیں فوری روکا گیا۔ ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسران نے اس مقصد کے لیے مختلف سیاسی شخصیات اورمتعلقہ حکومتی اداروں کو نوٹسز جاری کیے۔ الیکشن کمشنر پنجاب حلقہ کے تمام امیدواران کو الیکشن کمیشن کی طرف سے اہم ہدایات کے بارے میں آگاہ کیا اور بتایا کہ انتخابی ضابطہئ اخلاق کے مطابق حلقہ میں اسلحے کی نمائش پر مکمل اور سخت پابندی کردی گئی، امیدواران اور ان کے کارکنان قانون نافذ کرنے والے عملے کے ساتھ بھرپور تعاون کریں اور پولنگ کے روز امن و امان قائم رکھیں۔ پولنگ کے روز یا اس سے پہلے، کوئی رکن قومی و صوبائی اسمبلی حلقہ کے اندر داخل نہیں ہوگا۔ امیدواران اپنے پولنگ ایجنٹ کی تربیت کو یقینی بنائیں اور خاص طور پر ہدایت کریں کہ پریذائیڈنگ افسر سے فارم 45 وصول کیے بغیر پولنگ اسٹیشن نہ چھوڑیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے ضمنی انتخابات میں انتخابی ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے انتخابی حلقے میں ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر اور مانیٹرنگ ٹیمیں تعینات کی گئیں، جن کا کام حلقے میں ضمنی انتخاب کے شیڈول جاری ہونے کے بعد انتخابی مہم میں اوور سیز بینر و جلسے جلوس کو روکنا، حکومتی اداروں میں تقرری و تبادلے پر کارروائی کرنا، ووٹرز کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے ترقیاتی کام شروع کرنے کے خلاف ایکشن لینا اور حلقے میں ارکان، قومی و صوبائی اسمبلی اور سرکاری عہدیداران کا انتخابی عمل پر اثرانداز ہونے کو روکنا تھا۔ یہاں پر پورے یقین سے یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ حال ہی میں منعقد ہوئے خوشاب اور سیالکوٹ کے انتخابات میں الیکشن کمیشن کے تمام افسران نے بالخصوص ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اور ریٹرننگ افسران نے انتخابی قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر اور صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب کے احکامات و ہدایات کے مطابق ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں کے خلاف فوری اور سخت اقدامات کیے، جو الیکشن کمیشن کی بہترین کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
ضمنی انتخابات میں الیکشن کمیشن کا ایک اور قابل ذکر اقدام حلقے میں سینٹرل کنٹرول روم کا قیام ہے، جس میں الیکشن کمیشن انتظامیہ، پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں کے فوکل پرسنز مانیٹرنگ کے لیے موجود رہے۔ اس دوران الیکشن کمیشن کو ایک اور چیلنج کرونا وبا کی صورت درپیش رہا، جس سے نمٹنے کے لیے خاطرخواہ اقدامات کیے گئے۔ انتخابی عمل کے دوران وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ہر پولنگ اسٹیشن پر ماسک اور سینی ٹائزر عملے اور ووٹرز کو مہیا کیے گئے۔ ایس او پیز کے مطابق ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر اور ریٹرننگ آفیسرکی طرف سے فیس ماسک کی پابندی، سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کو یقینی بنانے اور ہجوم اکٹھا کرنے سے گریز کرنے کی ہدایات جاری کی گئیں۔ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اور ریٹرننگ افسران کی طرف سے الیکشن میٹریل کی وصولی اور ترسیل کے دوران پولنگ اسٹاف دستانوں اور ہینڈ سینی ٹائزر کا استعمال لازمی قرار دیا گیا۔ الیکشن کمیشن کی کرونا ایس او پیز کے مطابق امیدواران، سیاسی جماعتوں اور تمام پولنگ ایجنٹس کو ہدایت کی گئی کہ انتخابی مہم کے دوران سختی سے احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا رہیں۔ پولنگ ڈے پر ووٹر ماسک کے بغیر پولنگ اسٹیشن میں داخل نہ ہوسکتے تھے۔ پولنگ اسٹاف کو یہ ہدایات دی گئیں کہ پولنگ ڈے پر بزرگ افراد و دیگر ووٹرز جنہیں زیادہ خطرہ لاحق ہوسکتا ہے، ان کی الگ قطار بنائی جائے۔ علاوہ ازیں رزلٹ کی تیاری اور اعلان کے وقت بھی کرونا ایس او پیز پر عمل کو یقینی بنایا گیا۔ وہ وقت دُور نہیں جب پاکستان کے عوام اور تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرز ملکی انتخابات اور انتخابی عمل کی شفافیت اور غیر جانبداری پر مکمل اعتماد کا اظہار کریں گے۔