لاہور07اکتوبر(رپورٹنگ آن لائن)دماغی امراض اورنیو رو ڈی جنریٹو جیسی پیچیدہ بیماریوں کے موثر اعلاج اور انکی روک تھام کیلئے ترقی یافتہ ممالک کے ہیلتھ پروفیشنلز کے تجربات سے استفادہ کرنے اور انکے ساتھ ملکر مشترکہ کاوشوں کی ضرورت ہے تاکہ دماغی امراض کے حوالہ میڈیکل ریسرچ پر مشترکہ پروجیکٹس پر کام کر کے دکھی انسانیت کی خدمت کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔
ان خیالات کا اظہار شکاگو یونیورسٹی امریکا کے پروفیسر آف نیو رو لوجی اور نوبل لیول لارینٹ پروفیسر ٹیپو صدیق نے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف نیو رو سائنسز کے آڈیٹوریم میں ایک خصوصی لیکچر کے دوران کیا۔اس موقع پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر پی آئی این ایس، پروفیسر آصف بشیر، پروفیسر صاحبان، انتظامی ڈاکٹرز، ینگ نیورو سرجنز، نرسز اور ہیلتھ پروفیشنلز کثیر تعداد میں موجود تھے۔
پروفیسر صدیق نے شرکاء کو بیماریوں کی تشخیص اور جدید علاج کے طریقوں بارے آگاہی دی، جن سے مریضوں کی زندگیوں میں بہتری آ سکتی ہے۔ ان کی تحقیق نے نیورولوجی کے میدان میں اہم پیشرفت کو اجاگر کیا۔پروفیسر آصف بشیر، ایگزیکٹو ڈائریکٹر پی آئی این ایس نے کہاکہ ہم اپنے مریضوں کے علاج کے لئے ماڈرن ٹیکنا لوجی اپنا رہے ہیں اورپاکستانی نیورو سرجنز کی معلومات میں اضافہ کیلئے عالمی معالجین سے بھی استفادہ کرتے رہیں گے۔
جس سے نوجوان پوسٹ گریجویٹ ٹرینی کی معلومات میں اضافہ ہو گا اور انہیں جدید علاج کے طریقوں سے آگاہ کریں گے۔ای ڈی پنز کا کہنا تھا کہ نیورو انسٹی ٹیوٹ میں عالمی معیار کی طبی سہولیات مریضوں کو فراہم کی جا رہی ہیں۔ پروفیسر آصف بشیر نے کہا کہ پروفیسر ٹیپو صدیق کا لیکچر نیوروسائنسز کے میدان میں جدید ترین علم کی ترسیل کی ایک مثال ہے، جو نہ صرف مقامی ماہرین بلکہ طلباء کے لیے بھی فائدہ مند ہو گا۔