کراچی(رپورٹنگ آن لائن)فیڈریشن آف آل پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر وائس پریذیڈنٹ سلیمان چاؤلہ نے کہاہے کہ شوگرایک خاموش بیماری ہے اس پر قابو نہ پایا جائے تو جان لیوا اور معذور کر دینے والی بیماری بن جاتی ہے، اس لیے ہمیں لوگوں کو شعور دینا ہوگا کہ وہ صحت مند طرز زندگی اپنا کر اس بیماری سے بچ سکتے ہیں،شوگر کے مریضوں کو مفت طبی سہولیات فراہم کرنے کے لئے نیشنل ڈائبٹیز ہیلتھ پروموشن فاؤنڈیشن کی جانب سے 3 ہزار کلینک بنانے کے پروجیکٹ کا افتتاح کر دیا گیاہے لوگ اس سے استفادہ کریں،
ڈاکٹر عبدالباسط اور ان کی ٹیم ذیابطیس کی روک تھام کے لیے جو کاوشیں اور کوششیں کر رہی ہے وہ قابل تحسین ہے، اللہ تعالیٰ نے بھی انسان کو کوشش کا کہا ہے، یہ لوگ پاکستان کا سرمایہ ہیں اور ان ہی لوگوں کی وجہ سے آج یہ ملک قائم و دائم ہے۔ یہ چھوٹی سی ٹیم جس لگن سے کام کر رہی ہے اس کی قدر کرنی چاہیے، تین ہزار میں سے ایک کلینک کا پورا خرچہ برداشت کریں گے۔یہ باتیں انہوں نے بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائیبیٹولوجی اینڈ اینڈوکرائینولوجی اور ہیلتھ پروموشن فائونڈیشن کی جانب سے 3000 کلینک بنانے کے پائیلٹ پروجیکٹ پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔تقریب میں ہیلتھ پروموشن فائونڈیشن کے چیئرمین امتیاز زبیری ،
وائس چیئرمین پروفیسر عبدالباسط،جنرل سیکریٹری ڈاکٹر ظفر اقبال عباسی،پروفیسر محمد یعقوب احمدانی، مختار احمد اور پروفیسر اشعر فواد سمیت مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی۔پروجیکٹ کے چیئرمین امتیاز زبیری نے کہا کہ ہیلتھ پروموشن کا قیام 2017 میں آیا اور اس کا مقصد سفید پوش افراد کو صحت کی سہولیات فراہم کرنا تھا، ایسے افراد جو مہنگائی کی وجہ سے علاج معالجے کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے۔پروجیکٹ کے وائس چیئرمین اور معروف ماہر امراض ذیابطیس ڈاکٹر عبدالباسط نے کہا کہ پاکستان دنیا بھر میں شوگر کے اعدادوشمار کے اعتبار سے تیسرے نمبر پر ہے اور ملک میں تین کروڑ 30 لاکھ زیابطیس کے مریض موجود ہیں اورذیابطیس کا شکار سالانہ چار لاکھ افراد پاؤں کے زخم کی وجہ سے عمر بھر کے لیے معذور ہوجاتے ہیں۔
پروفیسر عبدالباسط نے کہا کہ 26 سال کی محنت کا ثمر ہے کہ ذیابطیس پر قابو پانے کے لیے تین ہزار کلینک کے قیام کا پروجیکٹ شروع کر رہے ہیں، اس سے پہلے ہم نے فٹ کلینکس کا آغاز کیا تھا اور پاکستان میں 150 فٹ کلینکس کا ایک نیٹ ورک قائم کیا جس کے نتیجے میں پاؤں اور ٹانگیں کٹنے میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ شوگر کے مریضوں کے لیے جوتے بنانا رہے ہیں تاکہ شوگر کے مریضوں کے پیرروں میں زخم ہی نہ ہوں اور انہیں معذوری سے بچایا جا سکے۔ یہ جوتے بھی مارکیٹ کے مقابلے میں انتہائی سستے فراہم کیے جاتے ہیں۔ڈاکٹر عبدالباسط کا کہنا تھا کہ انہوں نے اب تک 77 ہزار مریضوں کو اسکرین کیا اور دس ہزار کو جوتے فراہم کیے، سندھ میں دو ہزار بچوں کو فری انسولین اور بلوچستان میں 252 بچوں کو مفت انسولین دے رہے ہیں جلد ملک کے مزید تین ہزار بچوں کو انسولین دینے جا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹائپ ون ڈائیابٹیز کے پاکستان میں پچاس ہزار مریض ہیں اور ٹائپ ٹو ذیابطیس کے تین کروڑ تیس لاکھ مریض ہیں اور ان کے لیے پروجیکٹ شروع کرنے چاہئیں۔پروفیسر عبدالباسط کا مزید کہنا تھا کہ ایک ادویہ ساز ادارے نے آدھی قیمت پر انسولین دینے کا منصوبہ شروع کیا ہے جو کہ مریضوں کو ان کے زریعے فراہم کی جارہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ڈائیابٹیز رجسٹری بنائی ہے جس کا آٹھ سال کی محنت کے بعد قیام عمل میں آیا ہے اور حکومت پاکستان اس کی سرپرستی کر رہی ہے۔ڈاکٹر عبدالباسط نے کہا کہ ان کے قائم کردہ تین ہزار کلینک پرائمری کیئر لیول کے کلینکس ہونگیاس کے اوپر سیکنڈری کیئر سینٹر ہونگے اوران کے اوپر ٹرشری کیئر سینٹرز ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ ان کلینکس پر مریضوں کا مفت معائنہ کریں گے اور کوئی فیس نہیں لیں گے جبکہ آدھی قیمت پر دوا دی جائے گی۔ماہرین امراض ذیابطیس کاکہنا تھا کہ پاکستان میں سالانہ زیابطیس کا شکار چار لاکھ افراد معذور ہوجاتے ہیں، منصوبے کا مقصد لوگوں کو معذوری سے بچانا ہے اور سفید پوش افراد تک صحت کی سہولیات پہنچانا ہے۔اس سلسلے میں، ناظم آباد میں پہلا کلینک قائم کردیا گیاہے۔ منصوبے کے تحت ملک بھر میں قائم پرائمری، سیکنڈری اور ٹرشری کیئر کلینکس مفت کنسلٹینسی، رعائتی نرخ پر ادویات اور ٹیسٹس کی سہولت فراہم کریں گے۔