شطرنج کے خالق کو انعام و اکرام سے نوازنے کے بجائے بادشاہ نے قتل کیوں کروایا
شطرنج یا chess اس خطے میں یعنی برصغیر میں ایجاد ہوئی تھی۔
یہ گیم گپتا خاندان کی حکومت کے دوران سیزا نام کے ایک شخص نے ایجاد کی تھی۔
اس کی ایجاد کے ساتھ ایک انتہائی دلچسپ داستان منسلک ہے۔
سیزا شطرنج کا کھیل لے کر بادشاہ کے پاس حاضر ہوا۔
تو بادشاہ نے خوشی کے عالم میں کہا کہ مانگو کیا مانگتے ہو۔
سیزا نے ایک لمحے کے لئے سوچا اور عرض کیا حضور چاول کے چند دانے۔
بادشاہ نے پوچھا کیا مطلب؟
سیزا بولا آب شطرنج کے 64 خانے چاولوں سے بھر دیں۔ لیکن میرے فارمولے کے مطابق۔
بادشاہ نے پوچھا یہ فارمولا کیا ہے؟
سیزا بولا آپ پہلے دن پہلے خانے میں چاول کا ایک دانہ رکھ کر مجھے دے دیجئے۔
دوسرے دن دوسرے خانے میں پہلے کے مقابلے میں دٌگنے چاول یعنی چاول کے دو دانے رکھ کے دے دیجئے۔
تیسرے دن پہلے خانے اور دوسرے خانے کے مقابلے میں ڈبل یعنی چار دانے رکھ دیں۔ اور آپ اسی طرح چاولوں کی مقدار کو ڈبل کرتے چلے جائیں۔ یہاں تک کہ 64 خانے پورے ہو جائیں۔
بادشاہ نے اس بےوقوفانہ مطالبے پر قہقہ لگایا اور شرط قبول کر لی۔
اور یہاں سے وہ گیم شروع ہوئی جس سے آج کے دور کی مائیکروسافٹ جیسی کمپنی نے جنم لیا
یہ بظاہر ایک آسان سا کام دیکھائی دیتا ہے لیکن یہ دنیا کا مشکل ترین معمہ تھا۔
اور ساڑھے تین ہزار سال گزرنے کے بعد بھی شطرنج کے 64 خانون کو چاولوں سے بھرنا ممکن نہیں۔
بادشاہ نے پہلے دن شطرنج کے پہلے خانے میں چاول کا ایک دانہ رکھا اور اسے اٹھا کے سیزا کو دے دیا۔
دوسرے دن دوسرے خانے میں چاول کے دو دانے رکھ دیئے گئے۔
تیسرے دن تیسرے خانے میں چاولوں کی تعداد چار ہو گئی۔
چوتھے دن آٹھ چاول ہو گئے
پانچویں دن ان کی تعداد 16 ہو گئی۔
چھٹے دن یہ 32 اور ساتوں دن 64 ہو گئے۔
آٹھویں دن یعنی شطرنج کی پہلی رو کے آخری خانے میں 128 چاول ہو گئے۔
نویں دن ان کی تعداد 256 اور دسویں دن 512 ہو گئی۔
گیارویں دن ان کی تعداد 1024 اور بارہویں دن 2048 ہو گئے۔
تیرہویں دن ان کی تعداد 4096 اور چودہویں دن 8192 ہو گئے۔
پندرہویں دن 16384 ہو گئے، اور سولہویں دن 32768 ہو گئے۔
اور یہاں پہنچ کر شطرنج کی دو قطاریں مکمل ہو گئیں۔
اور بادشاہ کو تھوڑا تھوڑا سا اندازہ ہونے لگا کہ وہ مشکل میں پھنس چٌکا ہے۔
کیونکہ وہ خود اور اس کے سارے وزیر مشیر سارا دن بیٹھ کر چاول گنتے رہتے تھے۔
شطرنج کی تیسری قطار کے آخری خانے تک پہنچ کر چاولوں کی تعداد 80 لاکھ تک پہنچ گئی۔
اور بادشاہ کو چاولوں کو میدان تک لانے اور سیزا کو چاول اٹھانے کے لئے درجنوں لوگوں کی ضرورت پڑ گئی۔
قصہ مختصر کہ شطرنج کی چوتھی رو یعنی 33 واں خانہ شروع ہوا تو پورے ملک سے چاول ختم ہو گئے۔
بادشاہ حیران رہ گیا اس نے اسی روز ریاضی دان بلوائے اور پوچھا کہ شطرنج کے 64 خانوں کے لئے کتنے چاول درکار ہوں گے اور اس کے لئے کتنے دن چاہیں؟
بادشاہ کے ریاضی دان کئیں دنوں تک بیٹھے رہے لیکن وہ چاولوں کی تعداد کا اندازہ نہیں لگا سکے
یہ اندازہ ساڑھے تیں ہزار سال بعد بل گیٹس نے لگایا تھا۔
بل گیٹس کا خیال ہے کہ اگر ہم ایک کے ساتھ 19 زیرو لگائیں تو شطرنج کے 64 خانوں میں اتنے چاول آئیں گے۔
بل گیٹس کا کہنا ہے کہ اگر ہم ایک بوری میں ایک ارب چاول بھریں تو ہمیں چاول پورے کرنے کے لئے 18 ارب بوریاں درکار ہوں گی۔ اور ان چاولوں کو گننے، شطرنج پر رکھنے اور اٹھانے کے لئے ڈیڑھ ارب سال چاہیں۔
آپ بھی کیلکولیشن کر کے دیکھ لیں آپ بھی حیران رہ جائیں گے لیکن یہ یاد رکھیے کہ یہ حساب عام کیلکولیٹر سے نہیں لگایا جا سکے گا۔
یہ صرف کمپیوٹر کے ذریعے ہی کیلکولیٹ کیا جاسکتا ہے۔
اس ایشو کو مینجمنٹ کی زبان میں چیس بورڈ رائس سیکنڈ ہاف آف دی چیس بورڈ کہا جاتا ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ شطرنج ایجاد کرنے والے اور بادشاہ کو اس خوفناک مسئلے میں پھنسانے والے سیزا کا کیا بنا؟
یہ بھی ایک دلچسپ کہانی ہے۔
بادشاہ نے شطرنج کے موجد سیزا کو شطرنج کی چوتھی رو پر پہنچ کر گرفتار کروا دیا تھا۔
کیونکہ بادشاہ کو شطرنج کے ہاف میں پہنچ کر چاول پورے کرنے کے لئے ساڑھے پانچ دن لگ گئے تھے۔ وہ اگلے خانوں کی طرف بڑھا تو ملک سے چاول ختم ہو گئے۔
جس سے بادشاہ کو شدید بلڈ پریشر ہوا اور اس نے شطرنج بنانے والے کا سر قلم کرنے کا حکم دے دیا۔
اور یٌوں شطرنج کا موجد مارا گیا۔
لیکن شطرنج کی سردردی آج تک قائم ہے۔ شطرنج ہندوستان سے ایران پہنچی وہاں سے بغداد، بغداد سے سپین، سپین سے یورپ چلی گئی اور آج پوری دنیا میں کھیلی جا رہی ہے۔
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ سیاست شطرنج جیسی گیم ہے جس میں پیادے سے لے کر بادشاہ تک سارے کردار ہوتے ہیں بس ایک کردار نہیں ہوتا اور وہ کردار ہے جج۔
جی ہاں شطرنج میں جج نہیں ہوتا لیکن سیاست میں ہوتا ہے اور ججز کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اگر یہ مضبوط ہوں تو یہ قلم کی نوک سے بڑے سے بڑا قلعہ اور بڑے سے بڑا تاج اڑا دیتے ہیں خواہ اقتدار کو کتنی ہی ایمیونٹی کیوں نہ حاصل ہو۔
اب اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ہر خانے میں چاول کے دانوں کی تعداد اور مختلف خانوں میں رکھے گئے چاولوں کی تعداد کا مجموعہ کچھ اس طرح سے معلوم کیا جا سکتا ہے: خانہ نمبر خانے میں چاولوں کی تعداد دانوں کی مجموعی تعداد پہلے آٹھ خانوں کی ترتیب سامنے رکھیں تو ایک فارمولا اخذ کیا جا سکتا ہے۔ اگر خانے کا نمبر N ہو تو اس خانے میں چاول کے دانوں کی تعداد -1 2n ہو گی، جب کہ پہلے خانے سے اس خانے تک میں (جسے ہم nواں خانہ بھی کہہ سکتے ہیں) چاول کے دانوں کی مجموعی تعداد -1 2n ہو گی۔
اب چونکہ شطرنج کی بساط میں 64 خانے ہوتے ہیں، لہٰذا 64 ویں خانے (64=n) تک پہنچتے پہنچتے، بساط پر چاول کے دانوں کی مجموعی تعداد یہ ہو گی: 264-1 قوت نما (Power) کے استعمال نے اس تعداد کو ظاہری طور پر بہت مختصر کر دیا، لیکن درحقیقت یہ عدد بہت بڑا ہے۔ البتہ اپنے کام کو آسان بنانے (اور چالوں کی صحیح تعداد معلوم کرنے کے لیے ہم اس عدد کو چھوٹے اعداد میں توڑ کر آپس میں ضرب دے سکتے ہیں۔
کچھ اس طرح: 264=28x28x28x28x28x28x28x28x28 چونکہ 28 کا حاصل 256 ہوتا ہے، لہٰذا: 256x256x256x256x256x256x256x256 اس حساب کا حاصل ضرب یہ ہے: 18,446,744,073,709,551,616 لیکن یہ تو صرف تعداد ہے۔
اگر ہم یہ معلوم کرنا چاہیں کہ اتنے چاولوں کا وزن کتنا ہو گا۔؟ تو ہمیں یہ بھی پتا ہونا چاہیے کہ چاول کے ایک دانے کا اوسط وزن کتنا ہوتا ہے۔؟ اب تک کی کھوج سے معلوم ہوا ہے کہ چاول کے ایک دانے کا اوسط وزن 30 ملی گرام ہوتا ہے۔ لہٰذا اوپر دی گئی تعداد کو 30 سے ضرب دینے پر ہمیں ان چاولوں کا وزن (ملی گرام میں) حاصل ہو جائے گا۔
جو یہ ہو گا: 553,402,322,211,286,548,480۔ اس وزن کو گرام میں لانے کے لیے 1000 سے تقسیم کیجیے کیونکہ ایک ملی گرام دراصل ایک گرام کا ہزارواں حصہ ہے۔ لہٰذا چاولوں کا وزن (گراموں میں) یہ ہو گا: 553,402,322,211,286,548,48 ہمارا کام اب بھی پورا نہیں ہوا، بلکہ ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ یہ چاولوں کی کتنے کلو گرام مقدار ہے۔
لہٰذا اوپر حاصل ہونے والے عدد کو ہم ایک بار پھر 1000 سے تقسیم کریں گے کیونکہ ’’کلوگرام‘‘ کا مطلب ہے ایک کلوگرام۔ یہ مقدار ہو گی: 553,402,322,211,286.54848 لیکن آج کل زرعی اجناس کی پیداوار کے لیے جو پیمانہ رائج ہے، وہ ’’میٹرک ٹن‘‘ کہلاتا اور 1000 کلو گرام کے برابر ہوتا ہے۔ لہٰذا میٹر ٹنوں میں ان چاولوں کا وزن یہ ہو گا: 553,402,322,211.286548480 ابتداء میں ہم نے جو فارمولا معلوم کیا تھا۔ اس کے مطابق بساط پر چاولوں کی مجموعی تعداد 264-1 ہے۔ اب چونکہ 30 ملی گرام کا مطلب 0.00000003 ٹن ہوتا ہے۔
لہٰذا اوپر حاصل کردہ وزن میں سے یہ ننھی منی مقدار بھی نفی کر دیں گے۔ تو بساط بھر چاولوں کا تخمینی وزن (میٹرک ٹنوں میں) یہ ہو گا: 553,402,322,211.28654845 یعنی یہ وزن ساڑھے پانچ کھرب ٹن سے بھی زیادہ ہے ۔“`