جاپانی 30

سان فرانسسکو پیس ٹریٹی میں تائیوان کی خودمختاری سمیت چین کے دیگر علاقائی اور خود مختار حقوق سے متعلق دفعات غیر قانونی اور کالعدم ہیں، چینی وزارت خارجہ

بیجنگ (رپورٹنگ آن لائن) چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکھون نے یومیہ پریس کانفرنس میں تائیوان کی حیثیت کے حوالے سے کہا کہ تائیوان کی چین واپسی دوسری جنگ عظیم کے نتائج اور جنگ کے بعد کے بین الاقوامی نظم و نسق کا اہم حصہ ہے۔

قاہرہ اعلامیہ، پوٹسڈیم اعلامیہ،جاپان کے ہتھیار ڈالنے کے فرمان سمیت بین الاقوامی قانون کی طاقت کے ساتھ دیگر دستاویزات کے ایک سلسلے نے تائیوان پر چین کی خودمختاری کی تصدیق کی ہے۔ تائیوان کی حیثیت کا مسئلہ 1945 میں جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمتی جنگ کی فتح کے وقت ہی مکمل طو پرحل ہو چکا تھا ۔

ترجمان نے زور دے کر کہا کہ نام نہاد “سان فرانسسکو پیس ٹریٹی” ،چین اور روس سمیت دوسری جنگ عظیم میں شامل اہم متعلقہ فریقوں کو خارج کرتے ہوئےجاپان کے ساتھ یکطرفہ صلح کرنے کے لیے جاری کی گئی ایک دستاویز تھی، جو چین، امریکہ، برطانیہ اور سوویت یونین سمیت 26 ممالک کی جانب سے دستخط شدہ اقوام متحدہ کے 1942 اعلامیے کی اس شق کی خلاف ورزی کرتی ہے کہ دشمن ریاستوں کے ساتھ علیحدہ امن مذاکرات کی ممانعت ہے۔

یہ اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں کی بھی خلاف ورزی ہے اور تائیوان کی خودمختاری سمیت چین کی علاقائی سالمیت اور خود مختاری کے حقوق سے متعلق اس ٹریٹی کا کوئی بھی اتنظام غیر قانونی اور کالعدم ہے۔ گو جیا کھون نے اس بات پر زور دیا کہ جاپانی وزیراعظم سانائے تاکائیچی نے قاہرہ اعلامیہ اور پوٹسڈیم اعلامیہ کو نظر انداز کرتے ہوئے غیرقانونی اور ناجائز سان فرانسسکو معاہدے کو اجاگر کیا۔

یہ ایک بار پھر ظاہر کرتا ہے کہ وہ اب بھی اپنی غلطی کو درست کرنے کے بجائے جنگ کے بعد کے بین الاقوامی نظم و نسق اور بین الاقوامی قوانین کے بنیادی اصولوں کو کھلم کھلا چیلنج کرتی ہیں۔ چین اس کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔ہم ایک بار پھر جاپان پر زور دیتے ہیں کہ وہ اپنے غلط ریمارکس کو فوری طور پر واپس لے اور ٹھوس اقدامات سے چین کے ساتھ اپنے وعدوں کا اثبات کرے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں