ایازامیر

سارہ انعام قتل کیس، ایک دن کے ریمانڈ میں پولیس نے مجھ سے کچھ نہیں پوچھا، ایازامیر

اسلام آ باد (رپورٹنگ آن لائن ) سارہ انعام قتل کیس میں نامزد ملزم صحافی ایاز امیر نے کہا ہے کہ ایک دن کے ریمانڈ میں پولیس نے مجھ سے کچھ نہیں پوچھا، اگر کوئی ثبوت ہے پیش کیا جائے۔ سارہ انعام قتل کیس میں نامزد صحافی ایاز امیر کا ایک روز اور مرکزی ملزم شاہنواز امیر کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر دونوں کو اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن عدالت کے سینئرسول جج محمدعامرعزیزکے روبرو پیش کیا گیا۔ پیشی کے موقع پر بہت زیادہ رش ہونے پر جج نے ہدایت جاری کی کہ رش زیادہ ہے صرف ان کے وکیل ہی پیش ہوں، ورنہ آواز نہیں آئے گی غیر متعلقہ افراد باہر چلے جائیں۔ سینئرسول جج عامرعزیز نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ ملزمان کون کون ہیں۔

جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ ایاز امیر اور شاہنواز امیر 2 ملزمان ہیں۔ جج نے تفتیشی افسر سے دوبارہ استفسار کیا کہ ایاز امیر کا اس کیس میں کیا تعلق ہے۔ جس پر تفتیشی افسر نے جواب میں کہا کہ ایازامیر،مرکزی ملزم شاہنوازامیرکےحقیقی والد ہیں، اور انہیں مقتولہ کے چاچا اور چچی نے نامزد کیا ہے۔

جج نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ مقتولہ کے والدین کدھر ہیں۔ جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ مقتولہ کے والدین کینڈا میں ہیں اور کل تک پاکستان پہنچ جائیں گے۔ صحافی اور ملزم ایاز امیر نے عدالت میں بیان دیا کہ میں خود ہی اپنا کیس لڑوں گا، وقوعہ کے وقت میں چکوال میں تھا پولیس کو خود فون کیا، پولیس کو سارا راستہ میں نے ہی بتایا۔ ایاز امیر نے بتایا کہ فون پر ملزم کی والدہ سے کہا شاہنواز کو جانے نہیں دینا، اور کہا کہ ملازم گھر میں ہے تو اس کو رسیوں سے باندھ دو۔ ایاز امیر کا کہنا تھا کہ ایک دن کے ریمانڈ میں پولیس نےمجھ سے کچھ نہیں پوچھا، پورے مقدمہ میں میرا ذکرنہیں، الزام لگایا گیا ہے تو کچھ تو ثبوت دو۔ پروسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم ایاز امیر کو تو مقتولہ کے ورثا نے نامزد کیا ہے، شادی سے یہ سازش شروع ہو رہی ہے۔

تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ مقتولہ کے والدین کل منگل تک پہنچ جائیں گے ان کے پاس ثبوت موجود ہیں، ملزم سے پاسپورٹ اور بینک سے منگوائی جانے والی رقم برآمد کرنا ہے، عدالت ملزم کا ریمانڈ منظور کرے۔ عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ کتنے دن کا ریمانڈ مانگ رہے ہیں۔ جس پر پولیس افسر نے کہا کہ 7 دن کے ریمانڈ کی استدعا ہے۔ عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا، اور کچھ دیر بعد مرکزی ملزم شاہنواز امیر کا مزید 3 روزہ جسمانی ریمانڈ اور ملزم ایاز امیر کا بھی مزید 1 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔