کراچی (رپورٹنگ آن لائن)پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے 31 جنوری تک ملک میں کپاس کی پیداوار کے اعداد و شمار جاری کئے ہیں جس کے مطابق اس عرصے کے دوران ملک میں کپاس کی پیداوار 47 لاکھ 63 ہزار 609 گانٹھوں کی ہوئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کی پیداوار 74 لاکھ 20 ہزار 917 گانٹھوں کے نسبت 26 لاکھ 57 ہزار 308 گانٹھیں (35.81) فیصد کم ہے اس عرصے میں صوبہ پنجاب میں پیداوار 28 لاکھ 53 ہزار 83 گانٹھوں کی ہوئی جو گزشتہ سال کی اسی پیداوار 39 لاکھ 8 ہزار 686 گانٹھوں کے نسبت 10 لاکھ 15 ہزار 592 گانٹھیں (25.98) فیصد کم ہے۔
صوبہ سندھ میں پیداوار 18 لاکھ 70 ہزار 515 گانٹھوں کی ہوئی جو گزشتہ سال کی پیداوار 35 لاکھ 12 ہزار 231 گانٹھوں کے نسبت 16 لاکھ 41 ہزار 716 گانٹھیں (46.74) فیصد کم ہے۔اس عرصے میں ٹیکسٹائل اسپنرز نے 41 لاکھ 75 ہزار 3 گانٹھیں خریدی جو گزشتہ سال کی 72 لاکھ 33 ہزار 312 گانٹھوں کے نسبت 30 لاکھ 56 گانٹھیں کم خریدی۔روئی کی برآمد 4 ہزار 900 گانٹھوں کی ہوئی۔جنرز کے پاس روئی کی 5 لاکھ 83 ہزار 706 گانٹھوں کا اسٹاک ہے جو گزشتہ سال کے اسٹاک ایک لاکھ 71 ہزار 605 گانٹھوں کے نسبت 4 لاکھ 12 ہزار گانٹھیں زیادہ ہیں جبکہ 157 کاٹن جننگ فیکٹریاں چل رہی ہے۔
کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سال ملک میں روئی کی کل پیداوار 50 لاکھ گانٹھوں سے بھی کم ہوگی۔ جو ایک المیہ ہے۔ ٹیکسٹائل ملز کی ضرورت کو مد نظر رکھا جائے تو روئی کی تقریبا 70 لاکھ گانٹھیں درآمد کرنی پڑے گی فی الحال تقریبا 55 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے ہوچکے ہیں L/C کی مشکلات کی وجہ سے درآمدی روئی کی ڈلیوری میں تاخیر ہورہی ہے جبکہ ڈالر کی انچی اڑان کے نسبت قیمت میں بھی اضافہ ہوجائے۔ ملز کو مقامی کاٹن خرید کر کام چلانا پڑے گا۔