پروفیسر الفرید ظفر

ذیابیطس خاموش قاتل،عوامی شعور کی بیداری کیلئے نوجوان میدان عمل میں آئیں:پروفیسر الفرید ظفر

لاہور(رپورٹنگ آن لائن)پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ و امیر الدین میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر سردار محمد الفرید ظفرنے کہا کہ ذیابیطس دنیا میں تیزی سے عام ہوتا ایسا مرض ہے جسے خاموش قاتل کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ یہ بیماری کئی امراض کا باعث بن سکتی ہے اور حیرت انگیز طور پر ذیابیطس ٹائپ ٹو کے 26فیصد افراد کو اس بیماری کا علم ہی نہیں ہوتا۔انہوں نے مزید کہا کہ ذیابیطس کئی بیماریوں کی جڑ ہے،شوگر کے مریضوں کو خوفزدہ ہونے کی بجائے احتیاطی تدابیر اور متوازن غذا اپنا کر اس بیماری کو شکست دینی چاہیے۔

ان خیالات کاا ظہارانہوں نے لاہور جنرل ہسپتال میڈیکل یونٹ3کے زیر اہتمام پروفیسر طاہر صدیق کی زیر نگرانی ذیابیطس سے بچاؤ کے حوالے سے منعقدہ آگاہی واک کے شرکاء اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔پروفیسر ڈاکٹر طاہر صدیق،پروفیسر غیاث النبی طیب، پروفیسر محمد معین، پروفیسر میاں محمد حنیف، پروفیسر فہیم افضل، ایم ایس ڈاکٹر عامر غفور مفتی، ڈاکٹر محمد مقصود، ڈاکٹر مریم خالد،ڈاکٹر سلمان شکیل،ڈاکٹر جعفر حسین، ڈاکٹر عبدالعزیز، ڈاکٹر عمر اعجاز،ڈاکٹر رانا اظہر، حمیرہ نا ہیدو دیگر سینئر ڈاکٹرز بھی اس موقع پر موجودتھے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ ذیابیطس سے بچاؤ اور بر وقت تشخیص کے بارے ملک گیر سطح پر عوامی شعور کی بیداری کیلئے سٹوڈنٹس میدان عمل میں آئیں کیونکہ پاکستان ذیابیطس کے مریضوں کے حوالے سے دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔انہوں نے کہا کہ بیماریوں سے بچاؤ کے لئے مہمات موثر کردار ادا کرتی ہیں، نوجوان اس مرض سے لوگوں کو محفوظ رکھنے کے لئے احتیاطی تدابیرسوشل میڈیا کے ذریعے آگاہی پھیلائیں۔انہوں نے کہا کہ سو سال قبل انسولین دریافت ہوئی جس سے شرح اموات میں کمی ہوئی مگر اس کے باوجود مریضوں کی تعداد میں بے تحاشا اضافہ تشویشناک ہے جس کی بڑی وجہ لوگوں کا مرض کا علم ہونے کے باوجود علاج معالجہ کی طرف توجہ نہ دیناہے۔پرنسپل پی جی ایم آئی نے بتایا کہ گھروں میں کھانا بنانے و کھانے کے رحجانات میں کمی سے امراض بڑھ رہے ہیں۔قابل غور بات یہ ہے کہ شہری چٹ پٹے بازاری کھانوں پر اخراجات کر کے خود بیماریاں خرید رہے ہیں بعض اوقا ت مرض کی شدت اختیار کرنے کی صورت میں ادویات پر بھی بھاری رقم خرچ کرنا پڑتی ہے۔ پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ شہری لائف سٹائل کی تبدیلی،صحت مند غذا اور سیر کو معمول بنا کر محفوظ رہ سکتے ہیں،باقاعدگی سے واک کرنے والے بلڈ پریشر،اور امراض قلب و کولیسٹرول کی زیادتی سے بچ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لفٹ کی بجائے سیڑھیوں کا استعمال کریں،کھانا بھوک رکھ کر کھائیں اور نیم حکیموں سے بچیں۔پروفیسر الفرید ظفر نے مزید کہا کہ پرہیز علاج سے بہتر ہے کے نعرے کو مقبول بنانا ہوگا، طب سے وابستہ افراد بالخصوص ڈاکٹر صاحبان بھی اس ضمن میں اپنا کردار ادا کریں اور شہریوں کو علاج معالجے کے ساتھ ساتھ کونسلنگ کے فرائض بھی ادا کریں۔

پروفیسر غیاث النبی طیب اور پروفیسر طاہر صدیق و دیگر طبی ماہرین نے ذیابیطس کی علامات پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ معمول سے زیادہ پیاس لگنا،جسمانی وزن میں کمی، کمزوری اور بھوک کا احساس ہونا،ہر وقت تھکاوٹ محسوس ہونا،پل پل مزاج بدلنا،چڑچڑاپن ہونا، بینائی میں دھندلاہٹ آنا،زخم یا خراشوں کے بھرنے میں تاخیر ہونا،پیروں میں جھنجھناہٹ محسوس ہونااور پیشاب کی زیادتی کی شکائیت ہونا اس مرض کی عمومی علامات ہیں جن کے ظاہر ہونے پر فوری طور پر مستند معالج سے رجوع کرنا چاہیے۔ڈاکٹرز نے بتایا کہ بلڈ شوگر سے بچاؤ کافی حد تک انسان کے اپنے اختیار میں ہے جس کے لئے اپنی زندگی کے روزمرہ معمولات، کھانے پینے کی عادات بدلنے کے ساتھ جسمانی کا ہلی و سستی کو چھوڑنا ہوگا، بسیار خوری، ایک ہی جگہ پر بیٹھ کر کام کرنا اور ورزش ترک کرنا بلڈ شوگر کو خود دعوت دینے کے مترادف ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ “لائف سٹائل”کو بدلا جائے اور معمول سے ہٹ کر رومزرہ کی زندگی کو احتیاطی تدابیر کے ساتھ بسر کیا جائے۔واک کے اختتام پر مریضوں و لواحقین نے احتیاطی تدابیر پر مبنی پمفلٹس بھی تقسیم کئے گئے۔