انوار الحق کاکڑ

ذخیرہ اندوزوں، اور ڈالر مافیا کیخلاف کارروائی کے نتیجہ میں چینی اور غذائی اجناس کی قیمتوں میں کمی آئی ہے، وزیر اعظم

نیویارک(رپورٹنگ آن لائن)نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ سمگلنگ، ذخیرہ اندوزوں اور ڈالر مافیا کیخلاف کارروائی کے نتیجہ میں چینی اور غذائی اجناس کی قیمتوں میں کمی آئی ہے،

حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے تیار ہیں، امید ہے الیکشن کمیشن انتخابات کی تاریخ کا اعلان جلد کریگا، انتخابات میں تمام سیاسی جماعتوں کو مساوی مواقع فراہم کئے جائیں گے اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف قانون کے مطابق نمٹا جائے گا،مسئلہ کشمیر، فلسطین اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلق پاکستان کا موقف بھرپور انداز میں پیش کیا، قوم کی بھرپور انداز میں نمائندگی کی،ہمارا دورہ بہت کامیاب رہا ہے، عالمی رہنمائوں سے ملاقاتیں بہت مفید رہیں،بھارت میں مسلمانوں، سکھوں سمیت تمام اقلیتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے.

اس طرح کے رویہ کی روک تھام کیلئے اتحاد بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ گزشتہ روز پاکستانی مشن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دورہ نیویارک اختتام پذیر ہوا اور اس دوران سربراہان مملکت اور اہم وفود سے دو طرفہ ملاقاتیں ہوئیں، مجموعی طور پر یہ دورہ کامیاب رہا۔ انہوں نے کہا کہ دورے کے دوران اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوترس سے ملاقات ہوئی، دورے کے دوران مسئلہ کشمیر اور بھارتی ہندوتوا پر بات ہوئی، مختلف فورمز پر موسمیاتی تبدیلی کا معاملہ بھی اٹھایا۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر، فلسطین اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلق پاکستان کا موقف بھرپور انداز میں پیش کیا، قوم کی بھرپور انداز میں نمائندگی کی۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی صدر کے ساتھ ملاقات کے دوران کثیر الجہتی امورپر بات چیت ہوئی۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان دہائیوں سے بھارتی دہشت گردی کا شکار ہے، بھارت دہشت گردی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، پاکستان بھارت کے ساتھ تعمیری بات چیت کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ کینیڈا میں سکھ رہنما کو بہیمانہ طریقہ سے قتل کیا گیا اس سے مغربی ممالک کو جھٹکا لگا اب ان کی آنکھیں کھلی ہیں اور وہ سنجیدہ سوالات اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں، سکھوں سمیت تمام اقلیتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اس طرح کے رویہ کی روک تھام کیلئے اتحاد بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑنے کہا کہ افغانستان سے تعمیری بات چیت ہو رہی ہے، پاکستان افغانستان کی سالمیت اور خود مختاری کا احترام کرتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان معاشی بحالی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو ر اغب کرنے کیلئے ایس آئی ایف سی کے ذریعے اقدامات کر رہا ہے، آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر سے بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اعتماد سازی کیلئے اقدامات پر عمل پیرا ہیں، جب آئندہ منتخب حکومت آئے گی تو وہ اپنے منشور کے مطابق آئی ایم ایف سے مذاکرات کو آگے لیکر چلے گی۔

انہوں نے کہا کہ اشیاء کی رسد و طلب ، ذخیرہ اندوزی سے مہنگائی ہوتی ہے، ذخیرہ اندوزوں، چینی مافیا، گندم مافیا کیخلاف سخت انتظامی اقدامات کئے ہیں جس سے مصنوعی مہنگائی ختم کی ہے، ملک میں آٹا اور چینی کی کوئی قلت نہیں، مصنوعی غیر قانونی کرنسی ٹریڈ میں مداخلت سے ڈالر کی قیمتوں میں کمی آئی ہے جس کو سراہا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں ناسازگار ماحول کا تاثر درست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے امریکہ کے ساتھ کثیر جہتی اور مضبوط تعلقات ہیں، امریکہ میں 10 لاکھ پاکستانی مقیم ہیں اور مختلف شعبوں میں اہم کردار ادا کررہے ہیں، امریکہ میں پاکستانی طالب علم سکالرشپس پر تعلیم حاصل کر رہے ہیں، پاک امریکہ اتحاد اور تعاون کی پرانی تاریخ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آزادانہ پالیسی پر عمل پیرا ہے، نگران حکومت ملک کے مفاد میں فیصلے کررہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جڑانوالہ واقعہ پاکستانی ریاست کیلئے اتنا بدنامی کا باعث نہیں بنا جتنا منی پور کے واقعات بھارت کیلئے شرمناک ہیں، ریاست منی پور میں مسیحی برادری سے ناروا سلوک کیا جا رہا ہے، منی پور میں سیکڑوں مرد و خواتین کو قتل کیا گیا جبکہ جڑانوالہ واقعہ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، پاکستان نے بطور ریاست ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کی۔ میں نے اور آرمی چیف نے اس واقعہ کا سخت نوٹس لیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان انتخابات کرانے کی تاریخ کا جلد اعلان کرے گا، کسی سیاسی جماعت کو انتخابی عمل میں حصہ لینے سے نہیں روکا جائے گا، ابھی تک الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کسی سیاسی جماعت پر پابندی نہیں لگائی ہے،

جو ملکی قوانین کی خلاف ورزی کرے اور شہریوں کی جان و مال کو نقصان پہچائے اور پھر کہے کہ اس کا سیاست سے تعلق ہے تو اس طرح کی سرگرمیوں پر بلاتخصیص قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ قوانین میں کسی کے ساتھ صنفی امتیاز نہیں برتا جاتا، قانون پر عمل پیرا ہیں، کسی بیرونی قوت کو جوابدہ نہیں ہیں، ہم خود مختار ملک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی شہری ہوں یا دوسرے ممالک سے تعلق رکھتے ہوں، قانون کی خلاف ورزی پر ان کیخلاف پاکستانی قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ نگران حکومت تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ شفاف اور غیر جانبدارانہ رویہ رکھے گی، نوازشریف کے معاملے پر قانون پر عمل کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ روس ہمارا اہم ہمسایہ ملک ہے اس کے ساتھ ہر سطح پر تعمیری تعلقات چاہتے ہیں،

اقوام متحدہ کے منشور کی کسی ملک کو خلاف ورزی نہیں کرنی چاہئے، کسی خود مختار ملک کی خود مختاری کی خلاف وری کی مخالفت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسائل جنگ سے نہیں مذاکرات کے ذریعے حل ہوتے ہیں، یوکرین اور روس کو مذاکرات پر غور کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی کر رہا ہے، غاصب قوتیں منظم طریقہ سے مخالفین کی نسل کشی کرتی ہیں، کشمیر میں نسل کشی سے انسانی المیہ جنم لے رہا ہے، ہزاروں کشمیری خواتین کی عزتیں لوٹی گئی ہیں، ہزاروں کشمیریوں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات کے باعث ڈالر، چینی اور غذائی اجناس کی قیمتوں میں کمی آئی ہے جو کہ حوصلہ افزا ہے، ہم معیشت کو مستحکم کرنے کی سمت پر گامزن کر کے منتخب حکومت کے حوالے کرنے کے خواہاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے حوالے سے عالمی ذمہ داریاں ہیں جن کو پورا کرنا ہماری ذمہ داری ہے، پاکستان میں 50 لاکھ افغان مہاجرین مقیم ہیں ان میں 28 لاکھ رجسٹرڈ اور باقی غیر رجسٹرڈ ہیں غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو وطن واپسی کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب سے نمٹنے کیلئے جنیوا کانفرنس کے دوران دس ارب ڈالر کا وعدہ کیا گیا امید ہے اس وعدے پر عمل کیا جائے گا، اس حوالے سے کچھ منصوبوں پر کام شروع ہو گیا ہے اور باقی پر جلد کام شروع ہو گا، وزارت منصوبہ بندی کو اس حوالہ سے فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو بیرون ملک سے وطن واپس آنے والے پاکستانیوں کو پریشان کرنے کی اجازت نہیں دینگے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سفارتی تنہائی کے شکار ہونے کا تاثر درست نہیں ہے، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر متعدد سربراہان مملکت اور وفود سے ملاقاتیں ہوئیں۔ انہوں نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید فروغ دینے پر بات چیت کی۔ اس اجلاس کے موقع پر ترکیہ اور سعودی عرب نے کشمیر پر پاکستانی موقف کی تائید کی جس پر ان کے شکر گزار ہیں۔ پاکستانی سفارتخانے بیرون ملک بہترین کام کر رہے ہیں۔