نئی دہلی (رپورٹنگ آن لائن)رواں سال دہلی میں ہوئے مسلم کش فسادات کی چارج شیٹ پولیس نے عدالت میں جمع کرادی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ انتہا پسند ہندوؤں نے ‘جے شری رام’ کے نعرے نہ لگانے پر مسلمانوں پر حملہ کر کے 9 افراد کو قتل کردیا تھا۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق قتل یے گئے 9افراد میں سے ایک حمزہ کے قتل کے سلسلے میں گوکال پوری پولیس اسٹیشن میں درج ایف آئی آر کی چارچ شیٹ پر پولیس نے کہا کہ دہلی میں فسادات کے دوسرے دن 25فروری کو کٹر ہندو ایکتا کے نام سے انتہا پسند ہندوؤں نے ایک واٹس ایپ گروپ بنایا تھا۔دہلی پولیس کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی چارج شیٹ میں پولیس نے انکشاف کیا کہ واٹس ایپ پر ایک دوسرے سے رابطے میں موجود ان انتہا پسند ہندوؤں سے مسلمانوں پر حملہ کرنے کا کہا گہا اور ایک دوسرے کو لوگ، ہتھیار اور گولہ بارود فراہم کرنے کا کہا گیا۔
دہلی پولیس نے دہلی میں پرتشدد واقعات کے سلسلے میں قتل کیے گئے تین افراد امین، بھورے علی اور حمزہ کے معاملے میں تین چارج شیٹ داخل کی ہیں۔ان چارج شیٹ میں فسادات بھڑکانے اور قتل کے لیے 9 افراد پر الزامات عائد کیے گئے ہیں جن میں لوکیش سولنکی، پنکج شرما، انکت چوہدری، پرنس، جیتن شرما، ہمانشو ٹھاکر، وکاس پانچال، ریشبھ چوہدری اور سیت چوہدری شامل ہیں۔چارج شیٹ میں کہا گیا کہ واٹس ایپ گروپ بنانے والا ملزم اب بھی مفرور ہے اور پولیس نے 26 اور 27فروری کی رات واٹس ایپ گروپ پر مبینہ طور پر لوکیش کے کچھ پیغامات کا حوالہ دیا ہے۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ لوکیش نے مبینہ طور پر پہلا پیغام 11 بجکر 39منٹ پر بھیجا جس میں کہا گیا کہ بھائی میں گنگا وہاڑ سے لوکیش سولنگی، اگر کوئی وقت ہو یا لوگوں کی کمی ہو تو مجھے بتاؤ، میں پوری گنگا وہاڑ ٹیم کے ساتھ آ جاؤں گا ، ہمارے پاس سب کچھ ہے، گولیاں بندوق، سب کچھ،اس کے بعد 11 بجکر 44منٹ پر سولنکی نے گروپ میں پھر پیغام بھیجا کہ رات 9بجے کے لگ بھگ وہار کے پاس تمہارے بھائی نے دو مسلمانوں کو مار دیا اور انہیں اپنی ٹیم کی مدد سے نالے میں پھینک دیا، ونے تمہیں پتہ ہے ناں تمہارا بھائی ہمیشہ اس طرح کے کام میں آگے رہتا ہے۔
چارج شیٹ کے مطابق یہ گروپ 25دسمبر کو رات 12 بجکر 49منٹ پر بنایا گیا، شروعات میں گروپ میں 125 ممبر تھے لیکن 8مارچ 2020 کو 47لوگوں نے گروپ چھوڑ دیا۔پولیس نے اس واٹس ایپ شیٹ کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ملزم اور ان کے معاونین مشتعل تھے کیونکہ ہندو کو نشانہ اور مسلمانوں کے ذریعے مارے جانے کی خبریں ہر طرف عام تھیں، انہوں نے ہندوؤں پر حملہ کرنے پر مسلمانوں کو سبق سکھانے کی سازش کی اور لاٹھی، ڈنڈے، چھڑی، تلوار اور بندوق وغیرہ کے ساتھ گلیوں میں گھومنے لگے، ان کا واضح مقصد مسلمانوں کے گھر، جائیداد، مساجد جلانے اور تباہ کرنے کا تھا، ان کا مقصد لوگوں کو پکڑ کر ان کا نام، پتہ پوچھ کر، آئی ڈی دیکھ کر ان کے مذہب کا پتہ لگانا تھا۔
چارج شیت کے مطابق انہوں نے کئی مرتبہ لوگوں سے جے شری رام کے نعرے بھی لگوائے، جن لوگوں نے نعرے نہیں لگائے یا جو جانچ میں مسلمان پائے گئے، ان کا قتل کر کے لاش کو باگیرتھی وہاڑ نالے میں پھینک دیا گیا۔پولیس نے کہا کہ مذکورہ ملزمان نے دنگائیوں کے ساتھ مل کر 9مسلمانوں کا قتل کیا اور کئی کو زخمی بھی کیا۔عدالت کی جانب سے ابھی اس چارج شیت کا ادراج باقی ہے اور ملزمان اپنے وکیل کے ذریعے الزامات کا جواب دیں گے،
عدالت کی جانب سے چارج شیٹ کے ادراک کے بعد ملزمان کے وکلا عدالت میں پیش ہوں گے۔دہلی پولیس اب تک فسادات کے سلسلے میں کم از کم 111چارج شیت فائل کر چکی ہے جس میں 650افراد کے نامم شامل تھے۔