پشاور (رپورٹنگ آن لائن) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس تو پیسے نہیں کہ سارے پاکستان میں ہسپتال بناتی پھرے نہ ہی وسائل ہیں، بدقسمتی سے ہمارے پاس قرضوں کا حجم اتنا زیادہ ہے کہ ٹیکس کی مد میں ہونے والی آمدن کا نصف حصہ تو قرضوں کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے،
سانحہ اے پی ایس کی وجہ سے دل آج بھی افسردہ، پوری قوم نے متحد ہوکر دہشت گردی کو شکست دی، محدود وسائل کے باوجود پی آئی سی پشاور کی تکمیل قابل تحسین ہے، عوام کی صحت کا خیال رکھنا حکومت کی اولین ترجیح ہے، ہسپتال ریفارمز کا مقصد کارکردگی بہتر کرنا ہے، ریفارمز سے سرکاری ہسپتال بھی نجی ہسپتالوں کی طرح چلیں گے، سزا اور جزا کا قانون ختم ہونے سے گورنمنٹ ہسپتال نیچے آگئے ، خیبر پختونخوا کے تمام شہریوں کو ہیلتھ کارڈ دیئے جائیں گے، ہیلتھ کارڈ سے پرائیویٹ یا گورنمنٹ ہسپتال میں علاج کرایا جاسکے گا،
حکومت کے پاس اتنے پیسے نہیں کہ پورے ملک میں ہسپتال بنائیں۔ پشاور میں ادارہ برائے امراض قلب کے افتتاح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارے پاس اتنے فنڈز نہیں کہ 22 کروڑ افراد کو ہیلتھ کوریج دیں لیکن ہیلتھ کارڈ کی وجہ سے نجی سیکٹر آئے گا اور وہ آگے آرہا ہے ہسپتال بنانے کے لیے، کیوں کہ جس کے پاس ہیلتھ کارڈ ہوگا وہ سرکاری یا نجی کسی بھی ہسپتال سے اپنا علاج کرواسکے گا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دنیا میں سب سے زیادہ لوگوں کی اموات امراض قلب اور کینسر کی بیماریوں سے ہوتی ہیں۔ انہوں نے خیبرپختونخوا کے وزیراعلی اور صوبائی حکومت کو پشاور کارڈیک انسٹیٹیوٹ کی تکمیل پر مبارکباد دی اور کہا کہ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت میں امراض قلب کے ادارے کا نہ ہونا بہت بڑا ظلم تھا۔
انہوں نے بتایا کہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں امراض قلب کے شعبے کی صورتحال بہت بری تھی اور وہاں شرح اموات خاصی بلند تھی جس کی وجہ سے اسے بند کرنا پڑا اس وجہ سے ایک خصوصی کاڑدیک انسٹیٹیوٹ کی بہت ضرورت تھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس ادارے کی تعمیر کا منصوبہ کافی پہلے بنایا گیا تھا لیکن فنڈز اور وسائل کی کمی تھی اور اب جب کہ کورونا وبا پھیلی ہوئی ہے اس دوران ان فنڈز کو تلاش کر کے اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے پر میں صوبائی حکومت کو مبارکباد دیتا ہوں۔
عمران خان نے کہا یہ ہسپتال نہ صرف سارے صوبے کے لیے مفید ہوگا بلکہ ایسی کوئی سہولت اس علاقے میں نہ ہونے کی وجہ سے افغانستان سے بھی مریض یہاں علاج کروانے آئیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے پورے صوبے کے عوام کو ہیلتھ انشورنش فراہم کرنے کے فیصلے پر انہیں سب سے زیادہ خراج تحسین پیش کرتا ہوں، اس سے بڑی نعمت کسی قوم بالخصوص غریب طبقے کے لیے نہیں ہوسکتی۔ وزیراعظم نے کہا کہ کسی غریب گھر میں کسی کو کوئی بیماری ہو تو وہ پورا گھرانہ غربت کی لکیر سے نیچے چلاجاتا ہے جس پر آج تک کسی حکومت نے نہیں سوچا تھا، ایک ایسا ملک جہاں اشرافیہ، وزیراعظم، وزرا علاج کے لیے باہر چلے جاتے ہیں وہ کبھی یہ نہیں سوچتے کہ اگر کسی عام آدمی کے گھر میں مشکل وقت یا بیماری ہو تو وہ کیا کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ بار بار کہتے ہیں کہ ریاست مدینہ کہاں ہے تو یہ اقدام ریاست مدینہ کی جانب ہے، اس ریاست میں دنیا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ریاست نے کمزور طبقے کی ذمہ داری لی تھی جس کے لیے انہوں نے صرف اپنی ذہنیت تبدیل کی تھی باقی تو اللہ کرتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کی پہلی فلاحی ریاست نبی ﷺ نے بنائی تھی، ان کے پاس بھی وسائل نہیں تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج صوبائی حکومت نے صوبے کے تمام شہریوں کو ہیلتھ انشورنس دینے کا فیصلہ کیا ہے لیکن آپ کو یہ سن کر حیرت ہوگی کہ ہم سے کہیں زیادہ امیر ممالک تک میں عوام کو یونیورسل ہیلتھ کوریج نہیں دی گئی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس اقدام سے ہر غریب گھرانے کو یہ اعتماد حاصل ہوگا کہ کسی بیماری کی صورت میں ان کے پاس ہیلتھ کارڈ ہے دوسرا شاید آپ کو بھی اندازہ نہیں کہ آپ صحت کے معاملے میں پاکستان میں انقلاب لے آئے ہیں اس سے آپ کا پوا نظام صحت اٹھ کھڑا ہوگا۔