لاہور(رپورٹنگ آن لائن)جنوری 2025 کے دوران پاکستان میں بجلی کی پیداوار 8,152 گیگاواٹ10,957 میگاواٹ رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 2 فیصد کم ہے، بجلی کی پیداوار میں کمی مجموعی طلب میں کمی کی وجہ ہوئی۔
جنوری 2024 میں پاور جنریشن 8,314 گیگا واٹ آورز11,175 میگا واٹ تھی۔ماہانہ بنیادوں پر بجلی کی پیداوار میں 4.5 فیصد اضافہ ہوا جو دسمبر میں 7,801 گیگا واٹ تھا۔رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ جولائی تا جنوریکے دوران بجلی کی پیداوار 3.2 فیصد کم ہوکر 74,794 گیگاواٹ رہی جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ 77،296 گیگا واٹ تھی۔
ماہرین نے پاکستان میں بجلی کی کھپت میں کمی پر تشویش کا اظہار کیا ہے جو کہ سست اقتصادی سرگرمی اور بلند توانائی قیمتوں کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔عارف حبیب لمیٹڈ نے ایک نوٹ میں کہا کہ پیداوار میں کمی کی وجہ درجہ حرارت میں کمی اور سولرائزیشن میں اضافے کے ساتھ مجموعی طلب میں کمی ہے۔متبادل توانائی کے ذرائع، خاص طور پر شمسی توانائی کی طرف بڑھتا ہوا رجحان جو رہائشی اور تجارتی شعبوں میں تیزی سے مقبول ہورہا ہے۔
اسی دوران پاکستان میں بجلی کی پیداوار کی مجموعی لاگت میں 22 فیصد کمی آئی جو جنوری 2025 میں 10.79 روپے فی کلو واٹ رہی جبکہ پچھلے سال کی اسی مدت میں یہ 13.79 روپے فی کلو واٹ تھی۔لاگت میں کمی کو جوہری توانائی سے پیداوار میں اضافے سے منسلک کیا گیا ہے جو نسبتا سستا توانائی کا ذریعہ ہے۔جنوری میں نیوکلیئر بجلی کی پیداوار کا سب سے بڑا ذریعہ بن کر ابھرا جو جنریشن مکس کا 27 فیصد بنتا ہے اور بجلی کی پیداوار کا سب سے بڑا ذریعہ بن گیا۔
اس کے بعد آر ایل این جی تھا، جس کا مجموعی پیداوار میں 19 فیصد حصہ تھا جبکہ مقامی کوئلہ 16 فیصد کے ساتھ بجلی پیداوار میں تیسرے نمبر پر تھا۔ہائیڈل کی پیداوار میں سالانہ 6 فیصد کمی واقع ہوئی جو جنریشن مکس کا 11 فیصد ہے۔قابل تجدید توانائی میں ہوا، شمسی توانائی اور بگاس کی پیداوار بالترتیب 3 فیصد، 1 فیصد اور 1 فیصد ہے۔