لاہور(رپورٹنگ آن لائن ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کے نام سے یونین بنی، سب اکٹھے ہوئے ہیں،این آر او مانگ رہے ہیں لیکن اب کسی کو این آر او نہیں ملے گا ، 30 سال حکومت کرنیوالے حساب دینے کو تیار نہیں، شور مچایا ہوا ہے، طاقتور کو قانون کے تابع لانا ہماری ذمہ داری ہے،
لاہور میں آہستہ آہستہ کچی آبادیاں بنتی دیکھیں، لاہور میں سوسائٹیز بننا شروع ہوگئیں، غریبوں کا کسی نے نہیں سوچا، آدھا کراچی کچی آبادی پر مشتمل ہے، کراچی کے لوگ بجلی کے کنکشن کیلئے رشوت دیتے ہیں، کمزور کو اوپر اٹھانے کیلئے ریاست نے ذمہ داری لینی ہے، کم لاگت ہاوسنگ سکیم لانے میں 2 سال مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، فور کلوژرلا کی وجہ سے بینک قرض نہیں دیتا تھا، بھارت جیسے ملک میں گھروں کیلئے 10 فیصد قرض دیا جاتا ہے، یورپ، امریکا میں 80 فیصد لوگوں کو گھروں کیلئے قرض دیا جاتا ہے،
کم لاگت ہاوسنگ سکیم انقلاب کی شروعات ہے، کچی آبادیوں کے مکینوں کو مالکانہ حقوق دیں گے، ہاوسنگ سیکٹر سے 30 صنعتیں وابستہ ہیں، بھارت میں کورونا سے حا لات ابتر ہیں، لوگوں کو آکسیجن نہیں مل رہی، لوگ سڑکوں پر مر رہے ہیں، عوام بھارت کے حالات کو دیکھیں، وائرس کے پھیلاو کو روکنے کیلئے عوام ماسک ضرور پہنیں۔ جمعرات کو پنجاب پیری اربن ہاﺅسنگ منصوبے کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جب سے میں نے ہوش سنبھالا ہے ملک میں ایکسائنڈ منٹ ہے ،
ایک چھوٹے سے طبقے کا پاکستان ہے اور ایک ایلیٹ طبقے نے سب کچھ اپنے قابو میں لیا ہوا ہے ، تعلیمی نظام انگلش میڈیم، نوکری کیلئے انگلش میڈیم جبکہ کوئی نہیں سوچتا کہ اردو میڈیم کو کیسی تعلیم مل رہی ہے ، مدارس جہاں25لاکھ بچے پڑھ رہے ہیں ان کا کبھی کسی نے نہیں سوچا ، انہوں نے کہا کہ ماضی میں سوچ یہ تھی کہ میرے بچے انگلش میڈیم پڑھ رہے ہیں اور انہیں نوکریاں مل رہی ہیں تو مجھے کیا فکر ہے ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جیلوں میں صرف غریب لوگ نظر آتے ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارا نظام انصاف طاقتور ڈاکو کو نہیں پکڑ سکتاہے اور جیلوں میں صرف غریب جاتے ہیں جن کے پاس بڑے بڑے وکیل کرنے کیلئے پیسے نہیں ہے جبکہ پاکستان کے سرکاری ہسپتال جو انگریز چھوڑ کر گیا تھا اس میں بہترین علاج ہوتا تھا لیکن پھر آہستہ آہستہ امیروں کے پرائیویٹ ہسپتال بن گئے اور صرف غریب ہی سرکاری ہسپتالوں میں جایا کرتے تھے جبکہ سپر امیر بیرون ملک جا کر اپنا علاج کروانے لگے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ایک سسٹم بن گیاتھا اور یہ سوچ ہی نہیں تھی کہ ایک عام آدمی کس طرح اپنی زندگی گزارتا ہے ۔
کسی نے نہیں سوچا کہ ایک عام تنخواہ دار آدمی کس طرح سے اپنے لئے گھر بنائے کیونکہ اس ملک میں امیروں نے اپنی سوسائٹیاں بنائی اور زمینوں کی قیمتیں آسمانوںتک پہنچ گئی اس کے نتیجے میں ملک میں یہ ہوا کہ کراچی کی آدھی آبادی کچی آبادی بن گئی اور ساتھ ساتھ پھر قبضہ گروپ آ گئے جس کا ٹرائیکا بن گیا جس میں قرضہ گروپ ، پولیس اور جج شامل ہو گئے جو حکومت اور کمزور لوگوں کی زمینوں پر قبضہ کر رہے تھے ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہاوسنگ سکیم کا مقصد یہ ہے کہ امیر تو اپنے لئے جائیدادیں بنا لے گا لیکن غریب تنخواہ دار ، کسان اور دیگر طبقے کے غریب لوگوں کے بارے میں کون سوچے گااور قوم یہ بات یاد رکھے کہ کبھی بھی وہ معاشرہ ترقی نہیں کرتا جو اپنے غریب عوام کو اوپر اٹھانے کی کوشش نہیں کرتاہے ۔ دنیا کا کوئی معاشرہ جہاں امیروں کا چھوٹا سا جزیرہ اور غریبوں کا سمندر ہو ، آج تک ایسا معاشرہ اوپر نہیں گیا ہے ۔
وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر بڑا ملک ہے جس کے آئین کے قرار داد مقاصد میں لکھا ہے کہ پاکستان کو ایک اسلامی فلاحی ریاست بناناہے اور یہ ریاست مدینہ کی طرز پر ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ بھی آتے ساتھ دودھ کی نہریں نہیں پہنے لگی تھی لیکن حضرت محمد ﷺ نے صرف دو چیزیں تھیں سب سے پہلے انہوں نے قانون کی بالا دستی قائم کر دی تھی اور صرف غریبوں کیلئے جیل نہیں تھیں ، طاقتور کو قانون کے نیچے لایا گیا تھا ، آج پاکستان میںدیکھ لیں30 سال تک حکمرانی کرنے والوں نے اربوں کھربوں روپے بنائے اور پہلے ان کے پاس کچھ بھی نہیں تھا اور خود کو قانون سے اوپر سمجھتے ہیں ، احتساب بھی نہیں دیتے ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ قانون تو عام لوگوں کیلئے ہے ، طاقتور کیلئے کوئی قانون نہیں ہے ۔
پی ڈی ایم کے نام سے یونین بنی ہوئی ہے کہ ہمیں این آر او دے دو باقی سب کو جیلوں میںڈال دو ۔ لیکن سرکاردو جہاں نے سب سے پہلے ریاست مدینہ میں قانون کی بالا دستی قائم کی تھی اور قانون یہ تھا کہ حضرت محمدﷺ کی بیٹی بھی چوری کرے گی تو سزا ملے گی کیونکہ اس سے پہلے بھی وہ قومیں تباہ ہو گئی جہاں امیروں کیلئے الگ قانون اور غریب کیلئے الگ قانون تھے ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ریاست مدینہ کی دوسری چیز یہ تھی کہ فلاحی ریاست قائم کی جس سے نیچے طبقے کو اوپر لایا گیا جس سے ریاست مدینہ دنیا کی عظیم ریاست بنی بڑی سلطنتوں کو پیچھے چھوڑ ا ۔ وزیر اعظم عمران خان نے خطاب میں کہا کہ ہماری آج جنگ یہ ہے کہ ہماری حکومت نے بھی یہ دو چیزیں کرنی ہے کہ طاقتور کو قانون کے نیچے لانا ہے اور غریبوں کو ریاست نے اوپر لانے کی ذمہ داری سنبھالی ہے ۔
حکومت اب غریب اور تنخواہ دار طبقے کو گھروں کی تعمیر کیلئے بینکوں سے قرضے فرائم کر رہے ہیں۔ گھروں پر حکومت3لاکھ روپے سبسڈی دے رہی ہے کیونکہ اپنا گھر بہت بڑی نعمت ہے اور لوگوں کیلئے سیکورٹی ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاست کے وسیع مواقع سے بھی معاشی انقلاب لایا جا سکتا ہے ۔ آئی ٹی کو استعمال کر کے بہت سے کام کئے جا سکتے ہیں۔